زکوٰۃ کی تاریخ مقرر کرنے کا طریقہ
ویسے تو زکوٰۃ کے لیے شرعاً کوئی تاریخ مقرر نہیں ہے اور نہ کوئی زمانہ مقرر ہے کہ اس زمانے میں یا اس تاریخ میں زکوٰۃ ادا کی جائے۔ بلکہ ہر آدمی کی زکوٰۃ کی تاریخ جدا ہوتی ہے۔
شرعاً زکوٰہ کی اصل تاریخ وہ ہے جس تاریخ اور جس د ن آدمی پہلی مرتبہ صاحب نصاب بنا۔ مثلاً ایک شخص یکم محرم کو پہلی مرتبہ صاحب نصاب بنا تو اس کی زکوٰۃ کی تاریخ یکم محرم ہو گئی۔ اب آئندہ ہر سال اس کو یکم محرم الحرام کو اپنی زکوٰۃ کا حساب کرنا چاہیے۔
لیکن اکثر ایسا ہوتا ہے کہ لوگوں کو یہ یاد نہیں رہتا کہ ہم کس تاریخ کو پہلی مرتبہ صاحب نصاب بنے تھے‘ اس لیے اس مجبوری کی وجہ سے وہ اپنے لیے کوئی ایسی تاریخ زکوٰۃ کے حساب کی مقرر کر لے جس میں اس کے لیے حساب لگانا آسان ہو‘ پھر آئندہ ہر سال اسی تاریخ کو زکوٰۃ کا حساب کرکے زکوٰۃ ادا کرے۔ البتہ احتیاطاً کچھ زیادہ ادا کر دیں۔
عام طور پر لوگ رمضان المبارک میں زکوٰۃ نکالتے ہیں کہ رمضان المبارک میں ایک فرض کا ثواب ستر گنا بڑھا دیا جاتا ہے۔ لہٰذا زکوٰۃ بھی چونکہ فرض ہے ‘ اگر رمضان المبارک میں ادا کریں گے تو اس کا ثواب بھی ستر گنا ملے گا۔
یہ بات اپنی جگہ بالکل درست ہے اور یہ جذبہ بہت اچھا ہے۔ لیکن اگر کسی شخص کو اپنے پہلی مرتبہ صاحب نصاب بننے کی تاریخ معلوم ہے تو محض اس ثواب کی وجہ سے وہ شخص رمضان المبارک کی تاریخ مقرر نہیں کر سکتا‘ لہٰذا اس کو چاہیے کہ اسی تاریخ پر اپنی زکوٰۃ کا حساب کرے۔
البتہ زکوٰۃ کی ادائیگی میں یہ طریقہ کار اختیار کر سکتا ہے کہ رمضان المبارک تک تھوڑی تھوڑی زکوٰۃ ادا کرتا رہے اور باقی جو بچے اس کو رمضان المبارک میں ادا کردے۔ البتہ اگر تاریخ یاد نہیں تو پھر گنجائش ہے کہ رمضان المبارک کی کوئی تاریخ مقرر کر لے۔ احتیاطاً زیادہ ادا کردے تاکہ تاریخ کے آگے پیچھے ہونے کی وجہ سے جو فرق ہو گیا ہو وہ فرق بھی پورا ہو جائے۔