سعودی عرب میں ویلنٹائن ڈے کیسے منایا گیا؟

سعودی عرب میں اس سال ویلنٹائن ڈے سرکاری اجازت نامے کے ساتھ منایا گیا ہے، شادی شدہ جوڑوں کو اجازت دی گئی کہ وہ اپنے محبوب سے اظہار محبت کیلئے پھول، خوشبو یا کوئی دوسرا تحفہ پیش کر سکتے ہیں۔ کئی لوگوں نے اس اجازت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ہوٹل و ریستوران میں کمرے بک کرائے اور آؤٹنگ کا پروگرام بنایا۔

تاہم مسلم ممالک کی طرف سے سعودی عرب کی طرف سے جوڑوں کو ویلنٹائن ڈے کی اجازت دینے پر ردعمل کا اظہار کیا ہے کیونکہ عرب ممالک بالخصوص سعودی عرب کے طرز عمل کو اسلامی ممالک اپنے لئے قابل تقلید تصور کرتے ہیں، سعودی حکومت کا بھی دعویٰ ہے کہ وہاں اسلامی نظام نافذ ہے، دبئی اور دیگر عرب ممالک تو ایک عرصہ سے جدید خیالات کو ترویج دے چکے ہیں وہاں جانے والوں کو اس کے مظاہر دیکھنے کو ملتے ہیں۔

ایک سعودی خاتون پھولوں کے سٹال پر خریداری میں مصروف ہے

کئی لوگ تو یہاں تک کہتے ہیں کہ یورپ اور دبئی میں کوئی فرق نہیں ہے، تاہم کچھ عرصہ سے سعودی عرب جدت کی راہ پر گامزن ہے۔
جس کا ایک مظہر اس سال ویلنٹائن ڈے کو سرکاری اجازت نامے کے ساتھ منانا بھی ہے، اس دن جہاںگلاب کے سرخ پھولوں، خوشبوؤں و دیگر تحائف کے تبادلوں، تقریبات اور دعوتوں کا اہتمام کیا گیا ہے اور جوڑوں کے درمیان بھی بلا روک ٹوک اقرار و اظہار اور عہد و پیماں دکھائی دیا ہے۔

البتہ سعودی عرب میں کچھ لوگ اپنی قدیم روایات پر قائم نظر آئے اور انہوں نے پھولوں کو پاؤں سے مسل کر پیغام دیا کہ وہ اس رسم کے خلاف ہیں۔

ویلنٹائن ڈے قریب آتے ہی پھولوں اور تحائف کے کاروبار میں اضافہ نظر آیا، سعودی عرب میں پرفیوم کا تحفہ پیش کرنے کوکسی سے محبت کا اظہار کرنے کا بہترین انداز تصور کیا جاتا ہے، اس دن کی مناسبت سے خصوصی پر فیومز تیار کئے جاتے ہیں، ویلنائن ڈے پر ’’ اپنی محبت کے ہمراہ خود پرفیوم بنائیں‘‘ کے نام سے جوڑوں کو خود پرفیوم بنانے کا موقع فراہم کیا جاتا ہے جس کے لئے جوڑوں کو ان کے گھروں سے لانے اور پھر انہیں سیر کرانے کے لئے رولز رائس گاڑیوں کا بھی انتظام کیاجاتا ہے۔

تحائف کی دکان پر کچھ لوگ اپنی پسند کی اشیاء خرید رہے ہیں

جوڑوں کو اپنی پسند کی خوشبو تیار کرنے کیلئے ویلنٹائن ڈے کی مناسبت سے خاص طرح کا ایپرن دیا جاتا ہے جب سیشن ختم ہو جاتا ہے تو پھر انہیں اپنی بنائی ہوئی خوشبو ساتھ لے جانے کی اجازت ہوتی ہے جس کی بوتلوں پر ان کے نام بھی درج ہوتے ہیں۔

میزو ریسٹورنٹ میں کھانا بھی اس پوری سرگرمی کا حصہ ہے جہاں بین الاقوامی مینو کے مطابق کھانے ملتے ہیں۔ جوڑے جب کھانا کھا رہے ہوتے ہیں تو اس دوران انہیں اپنی پسند کی موسیقی بھی سننے کو ملتی ہے۔

کئی لوگوں نے تو یہاں تک کہا ہے کہ جن رسوم کو مسلم ممالک ترک کر چکے ہیں عرب ممالک ان رسوم کو اپنا رہے ہیں، عرب ممالک میں دکھائی دینے والی تبدیلی کی پیش گوئی کر دی گئی تھی جس میں وقت کے ساتھ ساتھ مزید تبدیلیاں رونما ہوں گی۔

تحریر سوشل میڈیا پر شئیر کریں
Back to top button