اسرائیلی قومی لائبریری میں اسلامی تاریخ کے خزانے
اسرائیل کی معروف لائبریری The National Library of Israel "قومی کتب خانہ اسرائیل” پچاس لاکھ سے زائد کتب کا خزانہ رکھتی ہے، یہ سنہء ۱۸۹۲ (قریب 120 برس قدیم) بیت المقدس میں قائم ہونے والی اسرائیل کی قومی لائبریری کا قدیم نام Jewish National and University Library تھا، جسے بعد میں تبدیل کرکے اب The National Library of Israel رکھ دیا گیا ہے، یہ Hebrew University of Jerusalem کے ایک کیمپس کا حصہ ہے۔
اس کی ایک انتہائی نایاب خصوصیت یہ ہے کہ نہ صرف اسرائیل کی روایتی کلچر اور یہودیوں کی تاریخ کے بارے میں بیش بہا خزانہ رکھتی ہے بلکہ یہاں پر عرب تہذیب اور عربی زبان کی بھی کئی نایاب اور قدیم تاریخی مخطوطات اور اسلامی کتابوں کا ایک بڑا ذخیرہ رکھتی ہے ۔
گزشتہ برس مشرق وسطیٰ کے اسلامی ممالک کے ساتھ اسرائیل کے ابراہم معاہدے کے نتیجے میں چونکہ اس خطے کے حالات تیزی سے تبدیل ہوئے ہیں، تجارتی و معاشی معاہدوں کے ساتھ جہاں سیاحت کے معاہدے ہوئے ہیں وہیں اسرائیل نے The National Library of Israel کے ذریعے ثقافتی تعاون کے لئے اس لائیبریری کی قدیم اور نایاب کتب کے بڑے ذخیرے کو عرب ممالک کے دلچسپی رکھنے والے لوگوں کے لئے Online visit کی سہولت دینے کے لئے لائیبریری کو مکمل طور پر ڈیجیٹلائز کردیا ہے۔ صرف پچھلے سال، سنہء ۲۰۲۱ میں عرب دنیا سے 650000 سے زائد افراد نے لائبریری کی عربی زبان کی ویب سائٹ کا وزٹ کیا ہے۔ جو سنہء ۲۰۲۰ کے مقابلے میں ۴۰ فیصد زائد ہے، ویب سائٹ پر عرب ممالک میں سب سے زیادہ سعودی عرب کی طرف سے دلچسپی میں اضافہ ہوا ہے۔
اس کے علاوہ فلسطین، مصر، اردن اور الجزائر کے ممالک سے یہاں وزٹ کیا گیا، جہاں نہ صرف تاریخی عربی کتب بلکہ دوسری اسلامی تاریخی نقشے اور اخبارات تک بھی رسائی چاہتے تھے۔ اس کے علاوہ سنہء ۲۰۲۱ میںThe National Library of Israel کی ویب سائٹ نے مجموعی طور پر عبرانی، عربی اور انگریزی زبانوں میں وزٹرز کی تعداد 10 ملین رجسٹر کی ہے۔ اسرائیل کی The National Library of Israel کتب خانے کے خزانوں میں کئی ایسی غیر معمولی دستاویزات بھی شامل ہیں، جن میں تیرہویں صدی عیسوی 13th-Century کے مشہور امام محمد البوصیری کی شہرہ آفاق مشہور نظم "قصیدہ البردہ” یا کی ایک نفیس کاپی بھی شامل ہے، جو رسول اسلام عزت مآب جناب علیہ الصلاہ والسلام کی مدحت میں لکھی گئی تھی۔
اس کے علاوہ عثمانی سلطنت کے عہد کے کئی نقشے عثمانی عہد اور فلسطین کے ماضی قریب کے عہد کے سینکڑوں اخبارات جن کی بہت اہم تاریخی حیثیت واضح ہوتی ہے جو سنہء ۱۹۰۸ سے سنہء ۱۹۴۸ کے عہد میں شائع ہوئے تھے۔ ماضی قریب کے یہ اخبارات اور جرائد اسرائیل و فلسطین کشمکش کے ابتدائی ایام کے نقطہ نظر کو جاننے کے لئے تاریخ کے محقیقین کے لئے بہترین خزانہ ہیں۔ یہ اخبارات آج کے دور کے تاریخ کے اسکالرز کی اس عہد کی تاریخ تک رسائی کا ایک ںہترین ذریعہ ہیں۔ علاوہ ازیں اگست سنہء ۱۹۳۲سے اپریل سنہء ۱۹۳۴ تک کے ہفتہ وار اخبار العرب Al-Arab Newspaper کے ۷۳ شماروں کے بہترین مضامین بھی شامل ہیں، جو فلسطین میں شائع ہوتے تھے۔
اس عہد کے عرب کے تمام بڑے مفکرین و دانشور اور ممتاز مصنفین جن میں شامل رھے، خصوصا محمد عزت دروازی Muhammad Izzat Darwaza، جو اس عہد کے مقبول فلسطینی سیاست دان اور مورخ Palestinian politician and historian تھے، جن کا فلسطین کے موضوع پر اس عہد کا شہرہ آفاق اور اہم مضمون، "عرب نیشنلزم کی جدید بیداری” (The Modern Awakening of Arab Nationalism) بھی شامل ہے، محمد عزت دروازی کو اسی مضمون کے بعد سنہء ۱۹۳۶ میں ریاست برطانیہ نے اپنے قبضے کے عہد میں نظر بند کیا تھا۔ مزید فلسطین سے ہی سنہء ۱۹۲۵ اور سنہء ۱۹۲۷ کے عہد میں شائع ہونے والے دو ہفت روزہ اخبار الجزیرہ کے ۱۶۷ شمارے اس وقت کی سیاست کی ایک اور انمول بصیرت ہیں۔
رسالہ الفجر Al-Fajr Magazine جس کا ۲۱ مئی سنہء ۱۹۳۵ کو پہلا ایڈیشن شائع ہوا تھا، جو اس وقت اس خطے کے ادب، معاشرے، آرٹ اور سائنس Intellectual currents in literature, Society, Art, and Science جیسے مضامین کی فکر کی نمائندگی کرتا تھا۔ ان شماروں میں اس عہد کے فن و ثقافت کی دلکش تصاویر بھی ان نایاب شماروں میں دیکھی جاسکتی ہیں۔ الفجر رسالے میں متنوع تحریریں شامل ہوتی تھیں جو اس عہد میں فلسطینی ثقافت کی ترقی کے ایک اہم مرحلے کی نمائندگی کرتی تھیں۔ الفجر رسالہ صرف دو سال تک جاری رہا۔ سنہء ۱۹۳۶ اور سنہء ۱۹۳۹ کے درمیان فلسطین میں عرب بغاوت کے دوران اور بہت سے اخبارات اور رسائل کی طرح الفجر رسالے کی بھی اشاعت بند کردی گئی اور پھر بھی شائع نہ ہوسکا۔
اس لائبریری The National Library of Israel میں اس مخصوص خطے کے تاریخی علم کا ذخیرہ موجود ہے، لائبریری کے ڈیجیٹل مجموعے Digital Data میں قدیم رسائل میں پہلی بار سنہء ۱۹۰۸ میں یروشلم سے شائع ہونے والا ایک روزنامہ القدس Al-Quds بھی ہے۔ اس ڈیجیٹل مجموعے میں اس کی اشاعت سے لے کر سنہء ۱۹۱۳ تک کے ۱۰۷ شمارے موجود ہیں جو پہلی جنگ عظیم کے First World War کے وقت سے سلطنت عثمانیہ کے خاتمے تک کے عہد کا احاطہ کرتے ہیں اور اس دنیا اور اس خطے کے موجودہ سماجی اور سیاسی خدشات کا اظہار اس وقت کے اس خطے کے مصنفین کی بصیرت پیش کرتے ہیں۔
سماجی تاریخ کے علاوہ ویڈیو اور آڈیو مواد بھی موجود ہے جو ماضی قریب کی بہت ساری آگاہی دیتا ہے۔اس کے علاوہ بہت سی دستاویزات اور کتابوں میں عربی اور فارسی خطاطی اور عکاسی کی بھی بے مثال مثالیں موجود ہیں۔ اس لائبریری میں موجود بہت سارے انمول دستاویزات جدید ٹیکنالوجی کی بدولت آن لائن اور ہر فرد کے لئے قابل رسائی ہیں، جہاں انہیں تاریخ یا عرب خطے سے دلچسپی رکھنے والے افراد بآسانی اور تفصیل سے دیکھ سکتے ہیں۔