"ذی عین” سعودی عرب میں سیاحت کے نئے انداز

"ذی عین” اسعودی عرب کے جنوب مغربی شہر الباحہ کا تاریخی گاؤں ہے، اس پر میں پہلے بھی مضمون لکھ چکا ہوں، یہ علاقہ قدیم تہذیبوں کا مسکن رہا ہے، یہاں پر بارشیں پورے موسم گرما میں رہتی ہیں، اس گاؤں میں 58 تاریخی محلات آج بھی موجود ہیں جو اس کی عظمت رفتہ کی جھلک دکھانے کے لیے کافی ہیں۔

پتھروں کی عمارتعں، سر سبزہ اور قدرتی چشموں کا مسکن بھی ہے سعودی سیاحت کی ریفارمز کی وجہ سے یہاں بھی سیاحوں کا رخ بڑھ رہا ہے، یہاں کے ایک مقامی شہری نے سیاحوں کی آمد کے استقبال کے لئے ایک طریقہ اپنایا، کہ سیر و سیاحت کے لیے آنے والے سیاح اڈ قدیم گاؤں کے اس ماحول سے لطف اٹھائیں جو ماضی قدیم میں ہوا کرتا تھا۔ اس شہری نے ذی عین‘ میں سیر و سیاحت کے لیے آنے والوں کو اپنے آباؤاجداد کے طرز پر زندگی گزارنے اور تاریخی اشیا پرانے طرِز پر تیار و استعمال کرنے کی سہولت فراہم کرکے سیاحت کی دنیا میں اچھوتے پن کی مثال قائم کردی۔

سعودی قدیم کلچر کی عکاسی کرتی ایک مقامی شخص

مقامی شہری کا یہ تجربہ سیر وسیاحت کے لیے آنے والے پسند کررہے ہیں۔ سعودی وزارت سیاحت نے اس شہری کو ایک لاکھ ریال نقد تحفہ دیا ہے اور اس تصور کو سعودی عرب میں سیاحت کے سو اچھوتے بہترین خیالات کی فہرست میں شامل کرلیا ہے۔ سیاحوں کو اس گاؤں میں آمد پر یہاں کے زرعی فارمز اور باغات کی سیر کروائی جاتی ہے، انہیں یہاں کے مشہور لوک داستان "فاطمہ العباد” نامی اس خاتون کا قصہ بھی سنایا جاتا ہے جو اپنی سخاوت اور کرم کے لیے مشہور تھی۔

سیاحوں کو روایتی انداز سے مکئی اور گندم وغیرہ چکی میں پیسنے کے طریقہ کار بھی دکھایا جاتا ہے۔ یہاں سیاحوں کو مقامی کھانے ازخود تیار کرنے، مویشیوں کا دودھ نکالنے، موسیقی کے قدیم آلے ’الصفریفا‘، مہندی کی رسم، شادی کے موقع پر اظہار مسرت کے لیے آوازیں نکالنے، باحہ میں تلواروں کے رقص اور زنانہ کھیل، کھیلنے کے مواقع بھی دیے جاتے ہیں۔

تحریر سوشل میڈیا پر شئیر کریں
Back to top button