ایک غیر مسلم پر سورۃ فاتحہ کا اثر

امریکہ میں جب کوئی آدمی بہت زیادہ سکون محسوس کرتا ہے تو کہتا ہے (I am feeling natural high)کہ میں بہت زیادہ سکون محسوس کر رہا ہوں۔ امریکہ کا ایک آدمی تھا جس کی زندگی میں سکون نہیں تھا۔ اس وجہ سے اکثر اس کے سر میں درد رہتا تھا۔

ہمارے ایک دوست ’’مسٹر احمد‘‘ کسی سرکاری کام کے سلسلے میں وہاں گئے اور ایک مکان میں رہائش اختیار کر لی۔ اس مکان کے قریب ہی وہاں کے مقامی لوگوں نے ایک مسجد بنائی ہوئی تھی۔ مسٹر احمد نے بھی وہاں نماز پڑھنا شروع کر دی۔ تاہم اس امیر آدمی سے ان کی دوستی ہو گئی۔ اس کا مکان بھی قریب ہی تھا۔

ایک دفعہ مسٹر احمد نماز پڑھنے کے لیے اپنے گھر سے نکلے تو اس انگریز نے پیچھے سے آواز دے کر کہا: مسٹر احمد!مسٹر احمد! ادھر آئیں، میں آپ کو گانا سنانا چاہتا ہوں۔ مسٹر احمد نے کہا: میں گانا سننے سے نفرت کرتا ہوں اور اب نماز کے لیے جا رہا ہوں، میں نہیں آ سکتا۔ اس نے اصرار کرتے ہوئے پھر وہی بات دہرائی ۔ بالآخر وہ کہنے لگا: مسٹر احمد!میں آپ کو وہ گانا سنانا چاہتا ہوں جو آپ اس مینار سے روزانہ پانچ مرتبہ سنتے ہیں۔

مسٹر احمد کہتے ہیں کہ میں سمجھا کہ شاید اذان کی بات کر رہا ہے۔ چنانچہ میں اس کے پاس آ گیا۔ وہ مجھے اپنے گھر میں ایک تنہا کمرے میں لے گیا۔ اس نے اس کمرے میں ٹیبل پر ایک طبلہ رکھا ہوا تھا۔ اس نے کمرہ بند کر دیا اور طبلہ بجانا شروع کر دیا۔ میں پریشان تھا کہ جماعت کا وقت نکل جائے گا ۔ میں تو سمجھ گیا کہ حقیقت میں وہ کیا پڑھ رہا تھا۔

اس نے گانے کی سر بنا کر پوری سورۃ فاتحہ پڑھ دی۔ میں نے بعد میں اس سے پوچھا کہ تو نے یہ گانا کس سے حاصل کیا ہے؟ اس نے بتایا کہ مجھے بہت زیادہ ذہنی پریشانی تھی۔ مصر میں میرے ایک دوست رہتے تھے۔ میں نے ان سے اپنی ذہنی پریشانی بیان کی تو انہوں نے مجھے یہ گانا بھی دیا اور کہا کہ جب تمہیں بہت زیادہ پریشانی ہو تو کسی تنہا کمرے میں بیٹھ کر پڑھ لیا کرو، تمہیں سکون مل جایا کرے گا۔

اس کے بعد جب بھی مجھے کوئی پریشانی ہوتی ہے تو میں اسی طرح یہاں بیٹھ کے یہ گانا گا لیتاہوں تو مجھے بہت زیادہ سکون ملتا ہے۔ اور پھر میں اپنے دوستوں کو بتاتا ہوں کہ (I am feeling natural high)کہ میں قدرتی طور پر بہت زیادہ سکون محسوس کر رہا ہوں۔
میرے دوستو! جو لوگ قرآن پاک کو جانتے نہیں، مانتے نہیں اگر وہ اس کتاب کو پڑھتے ہیں تو ان کوسکون ملتا ہے۔ اگر ہم اپنی زندگیوں میں قرآن پاک کے احکام کو لاگو کر لیں تو کیا ہماری پریشانیاں ختم نہیں ہوں گی۔

تحریر سوشل میڈیا پر شئیر کریں
Back to top button