خاموش تدبیر کامیابی کا باعث بن گئی
کامیابی چاہتے ہیں تو خاموش رہ کر اپنے ہدف تک پہنچنے کی کوشش کریں، ہدف کے حصول سے پہلے اپنی منصوبہ بندی کسی سے شیئر نہ کریں۔ اس حوالے سے اکثر لوگ نادانی کا مظاہرہ کرتے ہیں اور ایسے لوگوں کے سامنے اپنا منصوبہ پیش کرتے ہیں جو ان کے منصوبے کو ناکام بنا دیتے ہیں۔ یہ اعصاب کی مضبوطی کا معاملہ ہے جن لوگوں کے اعصاب کمزور ہوتے ہیں وہ بے صبری کا مظاہرہ کرتے ہوئے پل پل کی خبر دوسروں تک پہنچاتے ہیں، کئی لوگ مخالفین کو جلانے کیلئے تکمیل سے پہلے ہی ان پر دھاک بٹھانے کیلئے سب کچھ اگل دیتے ہیں جس کا اکثر بیشتر خطرناک نتیجہ نکلتا ہے۔ جبکہ اس کے برعکس اگر آپ اپنی منصؤبہ بندی کو خفیہ رکتھے ہیں تو مخالفین آپ کی منصوبہ بندی سے بے خبر رہیں گے انہیں جب معلوم پڑے گا تو ان کی تدبیر کارگر نہیں ہو سکے گی کیونکہ منصوبہ مکمل ہو چکا ہو گا، یوں حسن تدبیر سے آپ مشکل کام کو بھی اپنے لئے آسان بنا سکتے ہیں۔
کیا یہ ممکن ہے کہ زندہ شیر کا مطالعہ کھلے جنگل میں عین اس کے قریب بیٹھ کر کیا جائے۔ اس طرح کہ آدمی اس کو چھوئے اس کے جسم کے اعضاء کی صحیح پیمائش کر سکے۔ بظاہر یہ ایک ناممکن سی بات نظر آتی ہے ۔مگر خدا نے انسان کو جو عقل دی ہے وہ ایسی عجیب و غریب ہے کہ ہر ناممکن کو ممکن بنا سکتی ہے بشرطیکہ اس کو صحیح طور پر استعمال کیا جائے۔ امریکہ کے ایک ماہر حیوانات جارج بی شیلر نے اس ناممکن کو ممکن بنا دیا۔
شیلر کو شیر ببر کی عادات و خصوصیات پر ایک کتاب لکھنا تھی۔ چنانچہ اس نے دوسال تک کھلے جنگل میں زندہ شیروں کے بالکل قریب جا کر ان کا مطالعہ کیا۔ اس نے اس قریبی مطالعہ کے ذریعہ جنگل کے بادشاہ کے بارے میں عجیب عجیب حقائق دریافت کئے ۔مثلاً یہ کہ شیر ببر نہایت سست اور کاہل درندہ ہے۔ شیروں کے اکثر بچے بھوکے مر جاتے ہیں کیونکہ ان کے ماں باپ اپنی سستی کی وجہ سے اپنے بچوں کے لئے خوراک مہیا نہیں کرتے وغیرہ۔
مسٹر شیلر کو کیسے یہ موقع ملا کہ کھلے جنگل میں زندہ شیر کے بالکل پاس جاکر شیر کا مطالعہ کریں۔ جواب یہ ہے عقل کے ذریعہ مسٹر شیلر نے ایسے کارتوس تیار کئے جن میں گولی کے بجائے بے ہوش کرنے والی دوا بھری ہوتی تھی۔ اس بے ہوشی کے کارتوس کو مخصوص بندوق میں رکھ کے وہ داغتے تو وہ شیر کے پاس پہنچ کر منٹوں میں اس کو غافل اور بے ہوش کر دیتی تھی۔ انہوں نے اس طریقہ کے ذریعہ تقریباً ایک سو شیروں کو بے ہوشی کی دوائوں کا نشانہ بنا کر بے حس کر دیا اور جب وہ بے حس ہو کر زمین پر گر پڑے تو ان کے قریب جا کر ان کی ہر چیز دیکھی اور غور کے ساتھ ان کا مکمل مطالعہ کیا۔
انسان جس طرح جنگل کے خونخوار درندوں پر قبضہ کر لیتا ہے ۔اسی طرح وہ انسانی بستی کے مردم نما بھیڑیوں پر بھی قابو پا سکتا ہے ۔ شرط یہ ہے کہ انسانی بھیڑیوں پر بھی خدا کی دی ہوئی عقل کو اسی طرح استعمال کیا جائے جس طرح اسے جنگل کے بھیڑیوں پر استعمال کیا جاتا ہے۔ ایک شخص آپ سے کسی اعتبار سے بڑا ہے اور آپ سے اپنی بڑائی منوانا چاہتا ہے تو آپ اس کی بڑائی مان کر اسے ’’بے ہوش‘‘ کر دیجئے اور پھر اپنی خاموش تعمیر میں لگ جائیے۔ اگر آپ ایسا کریں گے تو بالا آخر وہ وقت آ جائے گا کہ خود اس کو وہ مطالبہ ماننا پڑے جس کا مطالبہ اس سے پہلے وہ آپ سے کر رہا تھا۔