انٹرنیٹ پر پیسہ کمانا…کیا حقیقت کیا افسانہ؟
کیا آپ بھی ان لوگوں میں شامل ہیں جویہ سمجھتے ہیں کہ آن لائن پیسہ کمانا ایک دھوکے کے سوا کچھ نہیں؟ یا کبھی آپ کے ساتھ اس حوالے سے کوئی برا تجربہ ہوا جس نے آپ کی توقعات کو خاک میں ملا دیا؟ آج ہم آپ کو تجربے اور تحقیق کی روشنی میں یہ بتائیں گے کہ کس طور آپ بھی انٹرنیٹ سے گھر بیٹھے پیسے کما سکتے ہیں اورکس طرح اس قدر نئے اور ارتقاء پاتے نظام میں خود کو دھوکو ں سے بچا کر کامیابی حاصل کر سکتے ہیں۔ انٹرنیٹ پر پیسہ کمانے کے حوالے سے لوگوں کے ذہن میں کئی سوالات موجود ہوتے ہیں۔ آئیے اس تحریر میں ان میں چند اہم سوالوں کو جواب ڈھونڈنے کی کوشش کرتے ہیں۔
کیا انٹرنیٹ سے پیسے کمائے جا سکتے ہیں؟
اس سوال کا جواب تو آسان ہے البتہ اس پر اعتبار کرنا کچھ مشکل ہے۔ یہ بات سو فیصد درست ہے کہ آپ انٹرنیٹ کے ذریعے پیسے کما سکتے ہیں اور گھر بیٹھے اپنے لیے ایک با عزت اور آسودہ کر دینے والے روزگار کا بندو بست کر سکتے ہیں۔ البتہ اگر آپ کے ذہن میں یہ بات ہے کہ انٹرنیٹ پر ہر کوئی نہایت آسانی اور بنا کسی محنت یا وقت لگائے دولت کی دیوی کو خود پر مہربان کرنے میں کامیاب ہو سکتا ہے تو یہ سراسر غلط ہے۔
ہر شعبے کی طرح یہ بھی ایک خاص طرح کی مہارتوں اور محنت کا متقاضی ہے اور اس میں شاٹ کٹ کی تلاش آپ کو یک دم دھڑن تختہ کر دینے کا سبب بن سکتی ہے۔ عام طور پر انٹرنیٹ پر پیسہ کمانے کے تین بنیادی طریقے ہیں۔ پہلا طریقہ اپنی ڈیجیٹل سروسز یا برقی خدمات فراہم کر کے پیسہ کمانے کا ہے۔ دوسرا طریقہ اپنی ڈیجیٹل مصنوعات کو بیچ کر یا کرائے پر دے کر کمانے کا ہے اور تیسرا طریقہ اپنی ساکھ کو استعمال کرتے ہوئے کسی کی حمایت یا ریفر کرکے کمانے کا ہے۔
ان تمام چیزوں کی تفصیلات ہم آگے جا کر بیان کرتے ہیں البتہ فی الوقت یہاں یہ جاننا نہایت ضروری ہے کہ آیا کوئی بھی فرد اپنی خدمات، مصنوعات یا ساکھ کو کس جگہ اور کیسے بیچے گا۔ سو جان لیجیے کہ انٹرنیٹ ایک ایسے بازار کی مانند ہے جہاں دنیا بھر کے گاہک ہر قسم کی حدود و قیود سے آزاد ہو کر بہترین کی تلاش میںرہتے ہیں۔ یہاں وہ لوگ بھی ہیں جو آپ کی خدمات کے عوض اچھے پیسے دینے کو تیار بیٹھے ہیں اور وہ بھی جو آپ کی مصنوعات خریدنے یا اسے کرائے پر حاصل کر نے کے لیے رقم ہاتھ میں لیے منتظر کھڑے ہوں گے۔ یہاں آپ دھوکہ دہی یا جھوٹ سے کچھ دن تو اپنی دکان چلا سکتے ہیں البتہ یہ سلسلہ بہت جلد ہی ٹھپ ہو جاتا ہے۔
پیسا کمانے کے طریقے:
اب ہم ان طریقوں کی جانب آتے ہیں جو اوپر بیان کیے گئے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ ان تین طریقوں کو کس طرح سے استعمال کر کے آپ آن لائن پیسہ کمانا شروع کر سکتے ہیں۔
ڈیجیٹل سروسز کی فراہمی:
دنیا میں بے شمار افراد اور کاروبار ہر وقت کسی نہ کسی ایسی سروس کی تلاش میں رہتے ہیں جس کے لیے آپ کا ان کے پاس موجود ہونا ضروری نہیں۔ یہ خدمات آپ با آسانی انٹرنیٹ کی ذریعے دنیا کے کسی بھی کونے سے بیٹھ کر فراہم کر سکتے ہیں اور اس کے عوض پیسے کما سکتے ہیں۔ یہ خدمات درجنوں اقسام کی ہو سکتی ہیں۔ گرافک ڈیزائننگ سے لے کر ویب ڈولیپمنٹ تک اور لکھائی سے لے کر ترجمے تک ان خدمات کی تعداد اور نوعیت میں اس قدرتنوع ہے کہ کوئی بھی شخص ان میں سے ایک وقت میں دو یا تین ہنروں پر دسترس حاصل نہیں کر سکتا۔
یہ بات درست ہے کہ انٹرنیٹ پر کچھ سروسز کی باقیوں سے زیادہ مانگ ہے البتہ آپ تھوڑی سی محنت اور سمجھداری سے ایسا ہنر حاصل کر سکتے ہیں جو آپ کو گھر بیٹھے روزگار دلا سکتا ہے۔ آپ کی آوازاور لہجہ اچھا ہے تو آپ اپنی آواز بیچ سکتے ہیں، کوئی مضمون پڑھانا جانتے ہیں تو اس کے لیے انٹرنیٹ سے وہ طالبعلم ڈھونڈ سکتے ہیں جو یہ مضمون پڑھنے کے متمنی ہوں۔ اگر آپ کسی ویڈیو سافٹ ویئر پر عبور حاصل کر لیں تو دنیا بھر میں کاروباری افراد کو اپنی کمپنیوں یا مصنوعات کی ویڈیو کا کام کرانے کے لیے منتظر پائیں گے۔ لکھائی، حساب کتاب، تحقیق، ڈیزائننگ، کونسلنگ، سوشل میڈیا منیجمنٹ اور ان جیسی کئی خدمات ایسی ہیں جن میں سے کوئی ایک بھی سیکھ کر آپ پیسہ کمانا شروع کر سکتے ہیں۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آپ نے کوئی ہنر تو سیکھ لیا مگر اب اس کے لیے خریدار کی تلاش کیسی کی جائے۔ تو انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کی ترقی نے اس مرحلے کو بھی نہایت سہل کر دیا ہے۔ انٹرنیٹ پر کئی ایسے پلیٹ فارمز موجود ہیں جو خریدار اور ہنر مندوں کو آپس میں ملانے کا کام کرتی ہیں۔ ایسے پلیٹ فارمز فری مارکیٹ سپیس کہلاتے ہیں جہاں گاہک اور ہنر مند مکمل آزادی، باہمی رضامندی اور متفقہ مفاد کے تحت کام کرتے ہیں۔ یہ پلیٹ فارمز آپ کی محنت کی کمائی کو ضائع ہونے اور کسی بھی دھوکہ بازی سے محفوظ رکھنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرتے ہیں۔ ان پلیٹ فارمز کے علاوہ آپ سوشل میڈیا سے خود بھی وہ لوگ تلاش کر سکتے ہیں جنہیں کسی خاص قسم کی سروس درکار ہو اوروہ اس کے لیے معاوضہ دینے پر بھی راضی ہوں۔
ڈیجیٹل مصنوعات فروخت یا کرائے پر دے کر
اب ہم آتے ہیں دوسرے بنیادی طریقے کی جانب اور وہ ہے انٹرنیٹ پر اپنی مصنوعات بیچ کر یا کرائے پر دے کر پیسے کمانا۔ آپ یقیناً کوئی نہ کوئی گیم کھیلتے ہوں گے یا اگر وہ نہیں تو کسی نہ کسی ایپلیکیشن کا تو ضرور استعمال کیا ہوگا۔ کیا آپ نے کبھی غور کیا کہ اس کو استعمال کے عین بیچ آپ کو چند اشتہار کیوں دیکھناپڑ جاتے ہیں؟یہ اشتہار ہی ہے جس کی بدولت اس گیم یا ایپلیکیشن بنانے والا پیسہ کماتا ہے۔
اگر آپ کے پاس کسی ایسی ایپلیکیشن یا گیم کا آئیڈیا ہے، جو آپ کو لگتا ہے کہ لوگوں کی ایک بڑی تعداد میں مقبولیت حاصل کرنے کے قابل ہے تو آپ تھوڑی سی سرمایہ کاری سے ایسی کوئی پراڈکٹ بنوا کر پیسہ کما سکتے ہیں۔ آپ کو خود اس پر جان کھپائی کی بھی ضرورت نہیں۔ بس کچھ سرمائے سے ایسی کوئی ایپلیکیشن یا سافٹ ویئر بنوائیں جو لوگوں کا کوئی مسئلہ حل کرتا ہو یا کوئی گیم جو لوگوں کو لبھائے رکھے اور اسے بھی انٹرنیٹ کی فری مارکیٹ پلیس میں چھوڑ دیں۔ لوگ اس کو جتنا استعمال کریں گے اتنا ہیں آپ پیسہ کمائیں گے۔
سروسز کی طرح ایسی مصنوعات کی مارکیٹ پلیس الگ ہے۔ یعنی وہ بازار جہاں سے گاہک انہیں خرید سکیں، ان پلیٹ فارمز سے مختلف ہے جہاں پر آپ اپنی سروسز بیچتے ہیں۔ یہ مصنوعات آپ گوگل کے پلے سٹور یا ایپل کے آئی سٹور میں رکھوا کر اسے پیش کر سکتے ہیں۔
ڈیجیٹل انفلوینسر بن کر
تیسرا طریقہ نہایت دلچسپ ہے۔ یہ انٹر نیٹ پر ایک بڑی فالور شپ کے ساتھ ہی ممکن ہو سکتا ہے۔ اگر آپ میں ایسی صلاحیتیں موجود ہیں کہ آپ سوشل میڈیا یا انٹرنیٹ پر ایک بڑی فین فالونگ بنا سکیں تو دنیا بھر کے برانڈز آپ کو اپنی تشہیر کرنے کے لیے بڑی رقوم ادا کرنے پر ہمہ وقت تیار رہتے ہیں۔ اس کے لیے آپ کو اپنی سوشل میڈیا پروفائل پر مسلسل محنت کے ساتھ ایسا مواد ڈالتے رہنا ہوتا ہے جس سے آپ کے دیکھنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہو اور آپ کا ایک ایسا حلقہ بن جائے جس میں آپ کی بات سنی جائے ، مانی جائے۔ انٹرنیٹ کی زبان میں اسے سوشل میڈیا انفلوینسر کہتے ہیں۔ بڑے برانڈز اور کمپنیاں ایسی انفلوینسرز کو اپنی پروفائل پر ایک تصویر لگانے، ایک ویڈیو پوسٹ کرنے، ایک پوسٹ شیئر کرنے یا خود برانڈ کی تشہیر کرنے کے لیے لاکھو ں اور کبھی کبھی کروڑوں روپے بھی دیتی ہیں۔ اس مقام تک پہنچنا قدر مشکل ہے اور یہ ہر کسی کے بس کا کام بھی نہیں، البتہ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ آپ میں ایسی فنکارانہ صلاحیتیں موجود ہیں جو آپ کو اس قدر مقبولیت دلا سکتی ہیں تو آج ہی شروع ہو جائیے اور اپنی سوشل میڈیا فالونگ پر کام کا آغاز کر دیں۔
مزید کیا سیکھنا ناگزیر ہے؟
یہ تین وہ بنیادی طریقے ہیں جن کے ذریعے آپ انٹرنیٹ کو استعمال کرتے ہوئے گھر بیٹھے پیسے کما سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ دیگر طریقوں میں ای کامرس، ایفیلی ایٹ مارکیٹنگ وغیرہ شامل ہیں البتہ وہ بھی انہی اقسام میںکے ذیلی شعبے ہیں۔ انٹرنیٹ پر پیسہ کمانے کے لیے چاہے آپ کوئی بھی طریقہ استعمال کریں، کچھ چیزین ایسی ہیں جو آپ کو ہر حال میں ضرورت پڑیں گی ہی۔ ان چیزوںمیں سب سے پہلی اور اہم انگریزی زبان پر عبور ہونا ہے۔ انٹرنیٹ کی دنیا میں انگریزی زبان ہی رابطے کی زبان ہے اور اگر آپ نے اپنی سروسز یا مصنوعات پاکستان سے باہر بیچنی ہے تو آپ کا لامحالہ انگریزی سے واسطہ پڑے گا ، سو اس سے ڈرنے یا جھجکنے کی بجائے اسے سیکھنا شروع کر دیں۔
اس کے علاوہ آپ کو اپنے کمیونی کیشن سکلز یعنی دوسروں سے گفتگو کرنے کے ہنر پر دسترس حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان سے باہر، بالخصوص انگریز کسی ایسے شخص سے رابطہ استوار نہیں کرتے جو انہیں مطمئن کرنا نہ جانتا ہو۔
نئی تبدیلیوں سے ہر دم باخبر رہنا
انٹرنیٹ کی دنیا ہر دن بدلتی دنیا ہے۔ اس کی رفتار سے رفتار ملائے رکھنا نہایت کٹھن ہے البتہ یہ ایک ایسی ریس ہے کہ جس میں آپ کو نئی معلومات اور رجحانات سے ہر دم باخبر رہنا ضروری ہے وگرنہ کوئی اور آپ سے بازی لے جائے گا اور آپ ہاتھ ملتے رہ جائیں گے۔
انٹرنیٹ ان لوگوں کے لیے موزوں نہیں جو فوری کمائی کے خواہاں ہوں اور جن پرکسی بھی طرح پیسہ کمانے کا بھوت سوار ہو۔ یہ کام نہایت سمجھداری، مستقل مزاجی اور تحمل سے کرنے والا ہے۔ یہ وہ زمین ہے کہ جو سینچنے میں وقت تو لیتی ہے البتہ اس کا پھل دیر پا ہوتا ہے۔
اپنے ملک کی بدنامی کا باعث مت بنیں
پاکستان، بھارت اور بنگلادیش کے لوگ عام طور پر فری مارکیٹ پلیسز میں خاصی بری شہرت کے حامل ہیں اور اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ وہ دھوکہ دہی اور جھوٹ سے جھانسا دینے کی روایت رکھتے ہیں اور یہ شے نہ صرف ان کے لیے بلکہ ان کے ملک اور دیگر فری لانسرز کے لیے بھی نقصان کا سبب بنتا ہے۔ سو اگر آپ نے اس میدان میں قدم رکھنا ہو تو ضروری ہے کہ آپ اپنی ساکھ دیانتداری اور وعدہ ایفائی کی بنیاد پر استوار کریں۔
دھوکہ بازوں سے ہوشیار رہیں
عام طور پر کچھ دھوکے باز عناصریہ تاثر دیتے ہیں کہ انٹرنیٹ پر بنا کچھ کیے، نہایت آسانی سے پیسہ کمایا جا سکتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ایسے دھوکے کھانے کے بعد لوگوں کا اس پرسے اعتبار رفو ہو جاتا ہے اور وہ ایک بہت بڑا موقع ہاتھ سے گنوا دیتے ہیں۔ حقیقت یہ کہ انٹرنیٹ کی افادیت اور اس سے پیسہ کمانے کے امکان کا انکار ممکن نہیں۔ البتہ یہ ایک محنت طلب کام ہے اور اس کے لیے سمجھداری کے ساتھ صبر اور استقامت بھی درکار ہوتی ہے۔ دھوکے بازوں، منفی رائے عامہ بنانے والوں اور کاہلوں کی باتوں پر توجہ دیے بغیر اگر آپ کم از کم چھ مہینے تک بھرپور محنت اور مستقل مزاجی سے کام کریں تو انٹرنیٹ آپ کے لیے ایک سونے کی کان ثابت ہو سکتی ہے۔