عربیوں کا ہجوم معصوم ریان کو نہ بچا سکا
غلطی سے کنویں میں گر جانے والا پانچ سالہ ریان کو بچانے کی کوششیں ناکام، تین دن بعد چل بسا
مراکش کے شمال میں 32 میٹر گہرے خشک کنویں میں پھنسے ہوئے پانچ سالہ بچے ریان کو امدادی ٹیموں نے پانچ دن بعد گہرے خشک کنویں سے نکال لیا۔ مگر زندہ نہیں جب اسے نکالا گیا تو وہ مر چکا تھا، کیونکہ ٹیموں نے تین دن ضائع کر دیئے تھے اور معصوم ریان کو بچانے کیلئے ایسی کوئی کوشش نہ کی گئی جس سے اس کی جان بچ سکتی تھی۔ کہا جا رہا ہے کہ کنویں میں داخل ہونے کا راستہ تنگ تھا کاش اسے ڈرل مشین سے کشادہ کر لیا جاتا اور اتنا سوراخ کر لیا جاتا جس سے ایک شخص کنویں اتر کر بچے کو بچا لیتا۔
بچے کو کھانے پینے کی اشیاء پہنچائی جا سکتی ہیں تو پھر اسے باہر کیوں نہیں نکالا جا سکتا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ بچے کی عمر، حالات اور سردی کا اندازہ نہیں کیا گیا اور برق رفتاری سے کام کرنے کی بجائے سست انداز میں کام کیا گیا ہے اگر یہی واقعہ کسی مغربی ممالک میں پیش آیا ہوتا تو وہ پورے جگہ کو کھود کر بھی بچے کو بچا لیتے۔
مراکش کے شاہی محل سے جاری بیان میں ریان کے زندہ نہ بچنے کی تصدیق کی گئی ہے۔ ریان کو کنویں سے نکالے جانے کا منظر مراکشی ٹی وی نے براہ راست دکھایا ہے۔ ریان کو ریسکیو کرتے ہی خصوصی ایمبولینس میں لے جایا گیا جہاں فوری طور پر طبی معائنہ کیا گیا۔ ریان کو خصوصی ایئرایمبولینس کے ذریعے ہسپتال منتقل کیا گیا۔ بیان میں پانچ سالہ بچے ریان کے والدین سے تعزیت کا اظہار کیا گیا ہے۔
قبل ازیں بتایا گیا تھا کہ ریان کو نکالنے کے لیے مراکش کے شمال میں 32 میٹر گہرے خشک کنویں میں امدادی ٹیموں نے کنویں کے برابر میں ایک گڑھا کھودا تھا تاہم مٹی کے تودے گرنے کے خطرے کے باعث کام روک دیا گیا۔ یاد رہے کہ پانچ سالہ ریان منگل کی رات شمالی مراکش کے شہر شفشاون کے قریب باب برد کے ایک قریے میں واقع32 میٹر گہرے خشک کنویں میں گر گیا تھا۔ کنویں کا دہانہ تنگ ہونے کی وجہ سے اس کی تہہ تک رسائی میں مشکلات درپیش تھیں۔
دنیا کی نگاہیں ٹی وی سکرینوں پر جمی ہوئی تھیں جبکہ ان کے دل مراکش کے شفشاون دیہی علاقے کے ساتھ دھڑک رہے تھے جہاں مسلسل 5 دن سے مراکشی بچے ریان کو خشک کنویں سے نکالنے کی کوششیں آخری مراحل میں تھیں۔ بچے کے زندہ سلامت نکالنے کی دعائیں کی جارہی تھیں۔ مرد، خواتین، بچے اور بوڑھے سب بچے کو نکالنے کے انتظار میں تھے۔سعودی عرب کے وقت کے مطابق رات ساڑھے11 بجے کا وقت ہو گا جب خوشخبری آئی کہ بچے کو نکال لیا گیا ہے اور اب اسے ایمبولینس کے ذریعہ فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے۔ دنیا نے سکھ کا سانس لیا۔ چہروں پر مسکراہٹیں بکھر گئیں، ماں کو سکون ہوا، بچے خوش ہو گئے۔ ابھی خوشی کو 10 منٹ بھی نہیں گزرے تھے کہ مراکشی ایوان شاہی نے بچے کی موت کی خبر جاری کر دی۔ سب سکتے میں آ گئے، دنیا افسردہ ہو گئی، آنکھیں اشکبار ہوگئیں، بچے اداس ہوگئے۔
کیا آپ نے اس سے پہلے مراکش کے شمال میں دور دراز علاقے میں واقع شفشاون کا نام سنا ہے۔ یقینا کسی نے نہیں سنا ہوگا۔ پھر آخر پوری دنیا کو اس خبر سے کیا دلچسپی پیدا ہوگئی۔ آخر وہ کیا چیز ہے جس نے انسانوں کے درمیان رنگ و نسل اور قوم و وطن کی تفریق مٹا دی ہے۔
امدادی ٹیم نے بچے کو بچانے کی پوری کوشش کی تھی مگر خدا کی رضا کچھ اور تھی۔ ریان چلا گیا مگر ہمیں پیغام دے گیا کہ بحیثیت انسان ہم سب ایک ہیں۔ سرحدیں ہمیں دور نہیں کر سکتیں۔ اب دنیا چھوٹی سی بستی ہو گئی ہے، ہم ایک دوسرے کے دکھ درد میں بھی اور خوش و مسرت میں بھی شریک ہیں۔ ریان گزشتہ پانچ دن سے ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ ہے اور اب ہلاکت کی خبر کے بعد عوام الناس سمیت ممتاز شخصیات نے بھی گہرے دکھ اور رنج کا اظہار کیا ہے۔
امارات کے نائب صدر اور دبئی کے حکران شیخ محمد بن راشد المکتوم نے کہا ہے کہ ریان کے والدین، مراکشی عوام اور پوری انسانیت سے اظہار تعزیت کرتے ہیں۔ اللہ تعالی اسے جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے اور اہل خانہ کو صبر جمیل سے نوازے۔ سعودی انٹرٹینمنٹ اتھارٹی کے سربراہ ترکی آل الشیخ نے کہا ہے کہ ریان کے والدین اور مراکشی عوام کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔ مراکش میں سعودی سفارتخانے اپنے ٹوئٹر اکانٹ پر کہا ہے کہ مراکشی بچے ریان کی ہلاکت پر افسوس ہے۔ ہم بچے کو بچانے کی امدادی کوششوں کو سراہتے ہیں اور بچے کے والدین سے تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔