دوسروں کو معاف کرنا ذہنی آسودگی کا باعث

درگزر سے کام لینا نیکی اور ذہنی آسودگی ہے، جب آپ معاف کرنا سیکھ لیں گے تو آپ کو ذہنی آسودگی حاصل ہو گی یہ ایسا راز ہے جس سے بہت کم لوگ واقف ہیں کیونکہ لوگوں میں بالعموم انتقام کا جذبات پائے جاتے ہیں۔ یہ حقیقت ہے کہ جو شخص اپنی خطاؤں کو معاف کرانے کی خواہش کرتا ہے اس کے اندر دوسروں کے لیے بھی درگزر کا جذبہ موجود ہوتا ہے۔ معافی کے لحاظ سے وہ عادات ِبد جو ایک مرض کی شکل میں انسان کی زندگی کا حصہ بن جاتی ہیں، ان سے بتدریج نجات حاصل کی جا سکتی ہے۔

درگزر کے اجزائے ترکیبی دو قواعد پر مشتمل ہیں۔ اپنے عیوب کا اعتراف اور کردار کی خامیوں کا اقرار انسان کو اس طرز علاج سے شفایاب ہونے کے قابل بناتا ہے۔ اس کے لیے کسی بھی شخص سے مختلف نشستوں میں اس کے کردار اور اس کی ذات کے متعلق کیے گئے سوالات رفتہ رفتہ اس کو باور کرانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں کہ اس کو اپنی غلطیوں سے تائب ہو جانا، اپنی کوتاہیوں کو ترک کر دینا چاہیے۔

دیکھا گیا ہے کہ بچہ یا بڑا ، جب اس کی خطا اور کوتاہی پر اس کی تذلیل کی جائے تو وہ اس روش کو ترک کرنے کی بجائے دانستہ یا نادانستہ اس پر پختہ ہو جاتا ہے۔ درگزر کو نہ اختیار کرنے کا ہی کا نتیجہ ہے کہ ہم میں سے اکثر لوگ معمولی بات پر سیخ پا ہو کر دوسرے انسان کا خون کر بیٹھتے ہیں اور جب انہیں تعزیر و سزا کے مراحل سے گزرنا پڑتا ہے تو پھر تاسف اور پچھتاوا انہیں جینے نہیں دیتا۔ حالانکہ معاملہ فہمی اور ذرا سی عقل مندی سے نہ صرف معاملات سلجھائے جا سکتے ہیں بلکہ مجرم کو محرم بنایا جا سکتا ہے۔ درگزر کرنے کے سلسلہ میں محسن انسانیت جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا اسوۂ ہمارے لیے دین و دنیا میں کامیابی کا عظیم راز ہے۔

تحریر سوشل میڈیا پر شئیر کریں
Back to top button