ماں کی بددعا نے نوجوان بیٹے کی جان لے لی
بچوں کی تربیت کا ہمیشہ خیال رکھیں۔ کئی عورتیں بچوں کی چھوٹی سی غلطی پر بچوں کو ڈانٹنا شروع کر دیتی ہیں ۔ اکثر اوقات ایسے الفاظ منہ سے نکالتی ہیں کہ آدمی سن کر حیران رہ جاتا ہے۔ بہت سی عورتیں تو روتے ہوئے بچوں کو یہاں تک بددعا دے دیتی ہیں کہ اس سے تیرا مر جانا بہتر تھا۔
اس قسم کی باتیں اگر ماں اپنے معصوم بچے کے بارے میں خود کرے گی تو گویا وہ اپنی تباہی کو خود دعوت دے رہی ہے۔ چنانچہ ہمارے مشائخ نے ایک واقعہ لکھا ہے کہ ایک جاہل عورت تھی، اس کا بچہ بیمار تھا جو روتا رہتا تھا، ماں کو جاگنا پڑتا تھا۔ ایک بار ماں نے تنگ آ کر کہا کہ اگر تو سو ہی جاتا تو اچھا تھا (مطلب مر جاتا) ۔
جب اس نے یہ بددعا کی تو اللہ تعالیٰ نے اس بددعا کو قبول کر لیا مگر اس بچے کو اس وقت موت نہیں دی۔ جب بچہ بڑا ہو گیا اور نیک بنا، تعلیم یافتہ بنا، اچھا کاروبار کرنے والا بنا ، اتنا خوب صورت اور نیک سیرت کہ اس کو دیکھ کر لوگ حسرت کرتے کہ کاش ہمارے بچوں کی جوانی بھی ایسی ہوتی۔ جو بھی اس نوجوان کو دیکھتا، اس نوجوان کے چہرے کی رعنائی کو دیکھتا ہی رہ جاتا۔
جب عین اس کے شباب کا عالم تھا تو ماں نے اس کی شادی کا انتظام کیا اور جب شادی میں چند دن رہ گئے تو اللہ رب العزت نے اس کو موت دے دی۔ عین شباب کے عالم میں جب وہ نوجوان مرا تو اب اس کی ماں پاگل بن گئی، روتی پھرتی ہے ، کہتی ہے کہ میرا بیٹا جوان تھا ، اللہ نے مجھ سے چھین لیا۔ حالانکہ اس کو پتا نہیں کہ یہ تو اس کی اپنی مانگی ہوئی بددعا تھی، مگر اللہ نے اس پھل کو پکنے دیا اور جب پھل پک گیا تو اس پکے ہوئے پھل کو توڑا تاکہ تجھے پتہ چلے کہ تو نے کس نعمت کی ناقدری کی تھی۔ اس لیے عورتیں بسا اوقات اپنی زبان سے مصیبتوں کو بلا بیٹھتی ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ زبان سے جب بھی کوئی لفظ نکالیں تو ذرا سوچ سمجھ کر نکالیں۔