خواتین شاپنگ میں زیادہ وقت کیوں لگاتی ہیں؟

شاپنگ خواتین کا پسندیدہ مشغلہ ہے، شاپنگ کے نام پہ خواتین کا خراب موڑ ٹھیک ہو جاتا ہے۔ سمجھدار شوہر خواتین سے اپنی بات منوانے کیلیے بازار کا چکر لگواتے ہیں۔ تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ مردوں کی نسبت خواتین شاپنگ میں زیادہ وقت لگاتی ہیں مرد ایک ہی برانڈ سے پوری شاپنگ کر لیتے ہیں جبکہ درجنوں دکانوں کے چکر لگانے کے بعد بھی خواتین کی شاپنگ ادھوری رہتی ہے۔

خواتین اپنی مرضی سے کی ہوئی شاپنگ میں بھی سو کیڑے نکالتی ہیں اور گھر آنے کے بعد انہیں احساس ہوتا ہے کہ بازار میں پسند کیے گئے کلر انہیں پسند نہیں ہیں یا گھر میں کسی نے کہہ کہ دیا کہ یہ کلر آپ پہ سوٹ نہیں کرتا تو خواتین اسے تبدیل کرنا ضروری سمجھتی ہیں اور پہلی فرصت میں اسے تبدیل کرانے کیلیے بازار پہنچ جاتی ہیں۔ خواتین بازار میں اس لیے بھی زیادہ وقت لگاتی ہیں کیونکہ خواتین فیصلہ کرنے میں کمزور ہوتی ہیں۔ ایک چیز پسند ہونے کے باوجود اسے خریدنے کا فیصلہ نہیں کر سکتی ہیں۔

خواتین اپنے شوہر کے ساتھ بازار جائیں تو اپنی پسند کی چیزیں نکلوا کر شوہر سے رائے طلب کرتی ہیں ایسی صورتحال میں شوہر اگر بیوی کی ہاں میں ہاں ملائے تو خوش ہوتی ہیں اور خریدے ہوئے سامان کو شوہر کی پسند قرار دے دیتی ہیں لیکن جب وہ اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے بیوی کی پسند کے خلاف کچھ کہہ دے تو شوہر قصور وار ٹھہرتا ہے۔

سماج اردو نے کمرشل مارکیٹ راولپنڈی میں شاپنگ پہ آئی خواتین سے سوال کیا کہ آخر وہ شاپنگ پہ زیادہ وقت کیوں لگاتی ہیں تو اکثر خواتین کا کہنا تھا کہ انہوں سو چیزیں لینے ہوتی ہیں کوالٹی اور قیمت کا اندازہ چونکہ متعدد دکانوں کا وزٹ کیے بغیر ممکن نہیں ہوتا اس لیے وہ گھوم پھر کر شاپنگ کرتی ہیں۔ مدیحہ نے کہتی ہیں کہ وہ محدود بجٹ کے ساتھ بازار کا رخ کرتی ہیں، اور دکانداروں کے منہ مانگے دام نہیں دی سکتی ہیں سو اس لئے وہ مختلف دکانوں کا چکر لگاتی ہیں تاکہ قیمت کا درست تعین کر سکیں۔ شاپنگ میں مصروف چار لڑکیوں سے اس بارے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ شاپنگ تو بس بہانہ ہوتا ہے اصل میں دوستوں سے ملاقات کرنی ہوتی ہے کیونکہ والدین گھر سے باہر جانے کی اجازت نہیں دیتے ہیں۔

شاپنگ میں خواتین کا اس لیے بھی دل لگتا ہے کیونکہ وہ بالعموم گھر میں رہتی ہیں جس کی وجہ سے ان کا دل اکتا جاتا ہے سو جب انہیں باہر نکلنے کا موقع ملتا ہے تو اس دن گھر سے باہر کھانے کا پروگرام بنا کر جاتی ہیں اس لیے انہیں شاپنگ میں زیادہ وقت لگتا ہے۔

تحریر سوشل میڈیا پر شئیر کریں
Back to top button