گھر کی بات گھر میں رہنے دیں
جو خاوند اپنی بیوی کا دل پیار سے نہیں جیت سکتا، وہ اپنی بیوی کا دل تلوار سے بھی ہرگز نہیں جیت سکتا۔ دوسرے الفاظ میں جو عورت اپنے خاوند کو پیار سے نہ اپنا سکی وہ تلوار سے بھی اپنے خاوند کو اپنا نہیں بنا سکے گی۔ کئی مرتبہ عورتیں سوچتی ہیں کہ میں اپنے بھائی کو کہوں گی وہ میرے خاوند کو ڈانٹے گا، میں اپنے ابو کو بتا دوں گی وہ میرے خاوند کو سیدھا کر دیں گے۔
ایسی عورتیں انتہائی بے وقوف ہوتی ہیں بلکہ پرلے درجے کی بے وقوف ہوتی ہیں۔ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ آپ کے بھائی اور آپ کے باپ ڈانٹیں گے اور آپ کا خاوند ٹھیک ہو جائے گا، یہ تیسرے بندے کے درمیان میں آنے سے فاصلے بڑھ جاتے ہیں ۔
جب آپ نے اپنے اور خاوند کے معاملے میں اپنے ماں باپ کو ڈال دیا تو آپ نے تو تیسرے بندے کو درمیان میں ڈال کر خود فاصلہ کر لیا۔ تو جب آپ خود اپنے اور اپنے میاں کے درمیان فاصلہ کر چکیں تو اب یہ قریب کیسے ہو گا؟ اس لیے اپنے گھر کی باتیں اپنے گھر میں سمیٹی جاتی ہیں۔ لہٰذا یاد رکھئے کہ ’’اپنا گھونسلہ اپنا، کچا ہو یا پکا‘‘
خاوند کے گھر میں اگر آپ فاقہ سے بھی وقت گزاریں گی تو اللہ رب العزت کے یہاں درجے اور رتبے پائیں گی۔ اپنے والد کے گھر کی آسانیوں اور ناز و نعمت کو یاد نہ کرنا، ہمیشہ ایسا نہیں ہوتا کہ بیٹیاں ماں باپ ہی کے گھر میں رہتی ہیں۔ بالآخر ان کو اپنا گھر بسانا ہوتا ہے۔
اللہ کی طرف سے جو زندگی کی ترتیب ہے اسی کو اپنانا ہوتا ہے۔ تو اس لیے اگر خاوند کے گھر میں رزق کی تنگی ہے یا خاوند کی عادتوں میں سے کوئی عادت خراب ہے تو صبر و تحمل کے ساتھ اس کی اصلاح کے بارے میں فکرمند رہیں، سوچ سمجھ کر ایسی باتیں کریں، خدمت کے ذریعے خاوند کا دل جیت لیں، تب آپ جو بھی بات کہیںگی خاوند مان لے گا۔