نادار بچوں کی تعلیم کیلے فکر مند پاکستانی نژاد امریکی
اپنے آبائی ملک سے محبت اور لگائو کا جذبہ تو ہر انسان میں ہونا فطری امر ہے لیکن ایسے چند لوگ ہی ہوتے ہیں جو آبائی ملک چھوڑنے کے بعد خود پر اُس کے احسان کا قرض چکانے کے لئے کوشاں رہیں، ان چند لوگوں میں پاکستانی نژاد امریکی خاتون فضا شاہ بھی شامل ہیں جن کی کاوشوں سے قائم ہونے والا ادارہ’’ ڈویلپمنٹ ان لٹریسی‘‘(دل) پاکستان کے ان دور دراز علاقوں میں بچوں کو تعلیم مہیا کر رہا ہے جہاں سکولز موجود نہیں ہیں اور نہ ہی والدین اپنے بچوں کو معیاری تعلیم دلوانے کی استطاعت رکھتے ہیں۔
فضا شاہ بلوچستان کے شہر کوئٹہ میں پیدا ہوئیں اور وہیں سے ابتدائی تعلیم حاصل کی۔20 سال کی عمر میں اُن کی شادی ہوگئی اور 1980ء میں وہ امریکہ منتقل ہو گئی تھیں جہاں اُنہوں نے اپنی تعلیم مکمل کی اور اب پاکستان کے پسماندہ علاقوں میں بچوں کے لئے معیاری تعلیم کا ذریعہ بن رہی ہیں۔
گزشتہ دو سال سے اُن کی تنظیم کا فوکس ٹیکنالوجی کے ذریعے سرکاری اور غیر سرکاری سکولوں میں تعلیم کے معیار کو بہتر کرنا ہے۔ فضا شاہ بتاتی ہیں کہ ’’ٹیکنالوجی ان ایبلز اکیڈمک لرننگ‘‘ کے نام سے منصوبے کا آغاز کیا گیا ہے جس کے تحت انگریزی، ریاضی، اردو اور سائنس کے مضامین کی ویڈیوز بنائی جاتی ہیں جن میں تصور(concept) پر توجہ مرکوز کی جاتی ہے اور ہر ویڈیو کے ساتھ ایک سبق کا لائحہ عمل موجود ہوتا ہے، یوں ٹیچر کے سامنے پورا طریقہ آجاتا ہے کہ کس طرح پڑھانا ہے اور اس سے ٹیچر پر دبائو بھی کم ہو جاتا ہے، چونکہ ٹیچرز کو بہت سے اسباق پڑھانے ہوتے ہیں، ان کے پاس وقت نہیں ہوتا کہ وہ یہ ادراک کر پائیں کہ کس بچے کو سمجھ آئی ہے اور کس کو نہیں۔
فضا کہتی ہیں کہ ٹیچر کا مقصد یہ بھی نہیں ہونا چاہیے کہ وہ صرف ذہین بچوں کو آگے لائے بلکہ ان بچوں پر بھی توجہ دے جنہیں سمجھنے میں تھوڑا وقت لگتا ہے۔ ’’دل‘‘ کا آغاز لاس اینجلس میں 23 سال پہلے ہوا، اس کی بانی فضا شاہ کی کیلی فورنیا میں مقیم پاکستانی کمیونٹی نے بھرپور مدد کی اوردیکھتے ہی دیکھتے امریکہ کے متعدد شہروں سے رضا کار آگے بڑھے اور اُن کی مدد کی ۔
اس وقت یہ تنظیم 28 ہزار بچوں کو پڑھا رہی ہے جب کہ ایک لاکھ بچے اس کے تحت تعلیم حاصل کرچکے ہیں۔ اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں اس وقت دو کروڑ 28 لاکھ بچے سکول نہیں جا پا رہے ہیں اور ’’دل‘‘ کی کوشش ہے کہ زیادہ سے زیادہ بچوں کی معیاری تعلیم تک رسائی یقینی بنائی جائے۔
فضا کا کہنا ہے کہ وہ آج جو کچھ ہیں یہ پاکستان میں ملنے والی تعلیم کا ہی نتیجہ ہے اور اگر اُن جیسے لوگ یہ نہیں سوچیں گے کہ پاکستان کے قرض کو کیسے چکائیں تویہ ناانصافی ہوگی۔سال 2018ء میں فضا شاہ کو تعلیم کے لئے اُن کی خدمات کے اعتراف میں حکومت پاکستان نے تمغہ امتیاز سے نوازا۔