بارود تلے پروان چڑھتی معصومیت
سنہ 2015 ء میں ایلان کردی شامی بچے کی پانی میں تیرتی لاش نے پوری دنیا کو اپنی طرف متوجہ کیا تھا، شام کے جنگی حالات کی وجہ سے اچھے مستقبل اور پناہ کی تلاش میں یورپ جانے والے والدین نے کیسے کیسے مصائب کا سامنا کیا، ایسے ہی مصائب میں چھوٹی کشتیوں میں سفر کرنے والے اس بچے نے پوری دنیا کو احساس دلایا تھا کہ شام کے لوگ کن حالات میں یورپین و دوسرے عرب ممالک کے کیمپوں میں پناہ لے رہے ہیں، ایسے ہی یہ ایک تصویر پچھلے سال ایک اور شامی بچے کی ہے جسے ایک ترکی کے فوٹو گرافر Turkish photographer محمد اصلان Mehmet Aslan نے لیا تھا، جسے سنہ 2021 ء میں سالانہ ایوارڈ Siena International Photo Awards سے نوازا گیا تھا۔
اس تصویر کی شہرت کی وجہ اس تصویر میں نظر آنے والا شامی والد Syrian father Munzir al-Nazzal منظر النزار 2016 ء تک بالکل ٹھیک ٹھاک اپنی حاملہ بیوی زینب کے ساتھ شام کے شہر ادلب میں موجود تھے جب اس وقت وہاں Gas bombing ہوئی، اس Gas Bombing کے نتیجے میں منظر النزار کی ایک ٹانگ ضائع ہوئی اور چند ماہ بعد ان کی بیوی زینب کے ہاں جس بچے کی پیدائش ہوئی اور وہی Gas bombing بچے کی پیدائشی معذوری کا سبب بنا۔ شام کے کشیدہ حالات کے سبب منظر النزار کی فیملی Northern Syria کے ادلب شہر Idlib City سے اور بہت سارے خاندانوں کے ساتھ ہجرت کرکے ترکی کے پناہ گزین کیمپوں میں جا بسے تھے۔ دونوں ٹانگوں اور ہاتھوں سے پیدائشی معذور بچے کا نام منظر النزار نے مصطفی النزار رکھا تھا۔
اس تصویر کو ملنے والی شہرت ترکی میں شامی کیمپوں قیام کے دوران منظر النزار کی اپنے بیٹے کے ساتھ معذوری میں کھیلتے لمحوں کی ہے ،جس میں ایک ٹانگ سے معذور باپ اپنے ہاتھوں و ٹانگوں سے محروم بیٹے کو ہوا میں اچھا ل رہا ہے اور اس لمحے ان کے چہروں پر مسکراہٹ بکھری ہوئی ہے۔ 2021 ءمیں لاکھوں بہترین فوٹو گرافی کی تصاویر کے باوجود محمد اصلان کی اس تصویر کو Siena International Photo Awards ملنے کی وجہ ایک معذور باپ کی پانے معذور بیٹے سے مسکراتے ہوئے کھیلنے کے لمحوں کو قید کرنے کی بنی، جس نے خاصی شہرت بھی حاصل کی۔
سب سے پہلے Siena International Photo Awards نے ہی دنیا بھر میں مصطفی النزار کے لئے مددکی اپیل کی، مگر کچھ عرصے تک انہیں کوئی خاص توجہ نہیں ملی، قریب قریب مایوسی کی جانب جاتے جاتے یورپین ملک اٹلی Italy کے شہر بلوگنا Bologna City, کی ایک خیراتی ادارے Welfare Trust "انائل” نے مصطفیٰ النزار کو مصنوعی اعضاء لگانے کے لیے دنیا کے معروف ترین ڈاکٹرز کی مدد سے اپنی خدمات پیش کردی ہیں، انائل کے مطابق یہ انتہائی پیچیدہ آپریشن ہو گا تاہم امید ہے کہ مصطفیٰ النزار آپریشن کے بعد عام بچوں جیسی زندگی گزارنے میں کامیاب ہوگا۔
مصطفی النزار کی مدد کے لیے چلائی جانے والی مہم میں اب تک ایک لاکھ 29 ہزار ڈالر کے عطیات جمع ہوچکے ہیں۔ چونکہ یہ علاج اٹلی میں ہورہا ہے اس لئے اس علاج کے اخراجات کا تخمینہ اندازا ًچارلاکھ یورو تک ہے۔ چونکہ یہ ایک پیچیدہ اور طویل المدتی تبدیلی اعضاء کا پراسیس ہے اس لئے مصطفی النزار کے پورے خاندان کو Italian Government نے ویزے ایشو کئے ہیں جن میں مصطفی النزار ، اس کے والد منظر النزار، ماں زینب اور مصطفی النزار کی دو بہنیں بھی شامل ہیں، مصطفی النزار کے خاندان کو رہائش اور دوسرے معاملات بھی اٹالین حکومت ہی دے رہی ہے ۔ امید ہے کم ازکم ایک ایسا بچہ جو بغیر ہاتھ پاؤں دنیا میں تو آیا مگر آنے والے وقت میں ایک پوری زندگی جئیے گا۔