خواتین میں نگہداشت کا جذبہ

گھر میں کوئی فرد بیمار ہو تو خواتین کی ذمہ داری بڑھ جاتی ہے، کیونکہ بیمار کا خیال رکھنا ایک اضافی ذمہ داری ہے، بیمار کیلئے الگ کھانا بنانا، اس کے آرام کا خیال رکھنا اور تیمار داری کیلئے آنے والوں کیلئے چائے پانی کا بندوبست کرنا آسان کام نہیں ہوتا ہے، تاہم خواتین اس مہارت سے اپنی ذمہ داری انجام دیتی ہیں کہ روز مرہ کے کاموں کے ساتھ ساتھ بیمار کی خدمت کیلئے بھی وقت نکال لیتی ہیں۔

خواتین اپنے خوش کن رویئے سے بیمار کو احساس دلاتی ہیں کہ وہ جلد صحت یاب ہو جائے گا یوں بیمار کو بیماری کی شدت کم لگنے لگتی ہے لیکن جب خواتین خود بیمار ہوتی ہیں تو عام طور پر وہ بیماری کے ساتھ ہی گھر کے امور نمٹاتی نظر آتی ہے، قدرت نے خواتین میں ایسی شفقت رکھ دی ہے کہ وہ ساری تکالیف سہہ کر بھی گھر والوں کیلئے راحت اور سکون کیلئے کوشش کر رہی ہوتی ہیں۔

خواتین کے برعکس مردوں میں نگہداشت رکھنے کا جذبہ کم ہوتا ہے، مرد باہر کی ضرورت پوری کرنے میں تو کوئی کسر نہیں چھوڑتے ہیں لیکن گھر کے امور نمٹانا خواتین کا ہی خاصا ہے۔ کہتے ہیں کوئی بھی عورت جب ماں بنتی ہے تو اس میں نگہداشت کا جذبہ رکھ دیا جاتا ہے، بچے کی نگہداشت کے ضمن میں دھیرے دھیرے اسے احساس ہونے لگتا ہے کہ اس کے آس پاس دیگر لوگ بھی نگہداشت کے حق دار ہیں مثال کے طور پر گھر کے بزرگ اور بیمار بھی بچوں کی طرح ہوتے ہیں۔

خواتین جب اپنے قریبی عزیزوں کی خدمت کر رہی ہوتی ہیں تو انہیں یہ اعزاز سمجھ کر کرنا چاہئے کیونکہ بوجھ سمجھ کر خدمت انجام نہیں دی جا سکتی ہے۔ جو خواتین اپنے گھر کے افراد کی خدمت میں لگی ہوئی ہیں انہیں اس بات پر خوش ہونا چاہئے کہ اللہ ان سے مبارک کام لے رہا ہے، بہت سے گھرانوں کی خواتین بیماری کے موقع پر نرس یا خدمت گار کا بندوبست کرتی ہیں جنہیں معاوضے پر حاصل کیا جاتا ہے، سماج میں یہ چلن بہت عام ہو گیا ہے.

یاد رکھیں اگر آپ بیماری کے ایام میں اپنوں کا خود خیال رکھیں گی تو ان کی آدھی بیماری ختم ہو جائے گی اور اپنوں کی خدمت کر کے آپ فرحت محسوس کریں گی، اور یہ خدمت لوٹ کر بڑھاپے میں آپ تک آئے گی آپ کے بچے بھی آپ کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آئیں گے، سو خدمت کی عادت کو اپنائے رکھیں اور اس پر خدا کا شکر ادا کریں۔

تحریر سوشل میڈیا پر شئیر کریں
Back to top button