غلطی تسلیم کرنا فن، مگر سیکھا کیسے جائے؟
غلطی تسلیم کرنا ایک فن ہے اس فن کو سیکھ کر اپنی اور دوسروں کی زندگی کو آسان بنایا جا سکتا ہے، بنیادی سوال یہ ہے کہ اس فن کو کیسے سیکھا جا سکتا ہے؟ سب سے پہلے یہ بات ذہن نشین کر لیں کہ غلطی ہو جانے پر اسے تسلیم کریں، بروقت معافی مانگیں، اگر آپ ایسا نہیں کریں گے تو آپ کو بھیانک نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ہماری زندگی بنیادی طور پر دو حصوں میں بٹی ہوتی ہے، زندگی کا ایک حصہ گھر والوں سے متعلق ہوتا ہے جبکہ دوسرا حصہ گھر سے باہر پروفیشنل لائف یا عام لوگوں سے متعلق ہوتا ہے۔ عموماً دیکھنے میں آیا ہے کہ اگر غلطی کا ارتکاب گھر سے باہر ہو تو ہم معافی مانگنے میں تاخیر نہیں کرتے ہیں، اس معافی میں کسی قدر بناوٹ بھی ہوتی ہے تاکہ لوگ ہمارے بارے اچھا گمان رکھیں۔
اسی طرح اپنی پروفیشنل لائف میں بھی ہم معافی مانگنے میں تاخیر نہیں کرتے ہیں کیونکہ ہماری ملازمت اس بات کی متحمل نہیں ہو سکتی کہ ہم غلطی پر ڈٹے رہیں، پروفیشنل لائف میں غلطی کے ارتکاب کے بعد پشیمانی اور بروقت معافی مانگنا ہی ملازمت کو برقرار رکھنے کا واحد راستہ ہوتا ہے، نوکری بچانے کیلئے ہم میں سے اکثر لوگ غلطی مان کر معافی مانگنے میں تاخیر نہیں کرتے ہیں، دکاندار اور کاروبار میں بھی فوری طور پر غلطی مانگنے کو ترجیح دی جاتی ہے تاکہ کاروبار خراب نہ ہو لیکن جب یہی معاملہ گھر میں پیش آتا ہے تو کوئی غلطی ماننے کیلئے ہی تیار نہیں ہوتا ہے معافی مانگنا تو بہت دور کی بات ہے۔ یاد رکھیں بہت سے مسائل غلطی نہ ماننے یا بروقت معافی نہ مانگنے کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں۔ بہت سے لوگ دباؤ میں آ کر وقتی طور پر غلطی مان لیتے ہیں لیکن معافی نہیں مانگتے اگر معافی مانگ بھی لیں تو سرسری سی مانگتے ہیں جس سے معلوم ہوتا ہے کہ انہوں نے دل سے غلطی کو تسلیم نہیں کیا ہے۔
غلطی کو مان لینا اور معافی مانگنے میں تاخیر نہ کرنے کا فارمولہ اگرچہ ہر شعبہ زندگی میںکار گر ہے تاہم ازداوجی زندگی کو خوشگوار بنانے کیلئے لازمی کا درجہ رکھتا ہے کیونکہ ازدواجی زندگی میں ہر قدم پر معمولی درجے کی غلطیاں سرزد ہو رہی ہوتی ہیں۔ اگر خاتون خانہ اس راز کو جان لے تو پورا گھرانہ خوشگوار بن جاتا ہے۔ خواتین کی طبیعت میں چونکہ ناز نخرہ فطری پر رکھ دیا گیا ہے اس لئے ان کی جانب سے غلطی پر شرمندگی یا پشیمانی کا مظاہرہ دیکھنے کو کم ملتا ہے، اس کی نسبت مردوں کی طبیعت میں چونکہ حکم دینا اور سربراہی فطری طور پر پائی جاتی ہے اس لئے وہ جلد بات کو بھول کر کسی دوسرے کام میں مصروف ہو جاتے ہیں۔
اکثر لوگ غلطی ماننے کے بعد بھی تیر کی طرح تنے رہتے ہیں اور آنکھوں کے ذریعے ایسا پیغام دیتے ہیں کہ ان کی غلطی کو نظر انداز کیوں نہیں کیا گیا۔کچھ لوگ یہ تسلیم کرنے کیلئے آمادہ ہی نہیں ہوتے ہیں کہ ان سے غلطی ہوئی ہے ایسی صورتحال میں معافی مانگنے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ہے۔ خوب جان لیجئے کہ غلطی اگرچہ ہر کسی سے ہوتی ہے مگر جب اسے تسلیم کرنے کا مرحلہ آئے گا تو بڑے توقع رکھتے ہیں چھوٹے ان سے معافی مانگیں، صاحب اختیار چاہتا ہے کہ اس کا ماتحت ہی غلطی کو تسلیم کرے، افسر نچلے درجے کے اہلکاروں پر حکم جماتا ہے اور چاہتا ہے کہ اس کا ماتحت عملہ اس سے معافی مانگے۔ مالک کو خوشی ہوتی ہے کہ ملازم اس سے معافی مانگے، یہ نہیں ہو سکتا کہ مالک اپنے نوکر سے معافی مانگے یا بڑا افسر اپنے ماتحت سے معافی مانگے۔ اسی طرح گھریلو زندگی میں ہر رشتے کو مدنظر رکھیں اور جاننے کی کوشش کریں کہ کون کس سے معافی مانگے گا۔
شوہر اور بیوی کے رشتے میں اس توازن کو برقرار رکھنا مشکل ہو جاتا ہے کیونکہ میاں بیوی میں سے ہر کوئی اپنی جگہ بڑا بننے کا دعویدار ہوتا ہے۔ خواتین اپنے آپ کو مردوں کے برابر تصور کرتی ہیں کئی خواتین تو باقاعدہ مردوں پر حکم چلاتی ہے، ایسی صورتحال میں جب کبھی اَن بَن ہو جائے تو غلطی کو ماننا یا معافی مانگنا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔ لیکن معلوم ہونا چاہئے کہ اللہ تعالی نے مرد کو گھر کا سربراہ بنایا ہے، مرد پر ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں تو اس لحاظ سے خواتین کو چاہئے کہ وہ مردوں کو غلطی ماننے یا معافی مانگنے پر مجبور کرنے کی بجائے خود غلطی کو مان کر معافی مانگیں اور کوشش کریں کہ غلطی دل سے تسلیم کریں دل سے غلطی تسلیم کرنے کا مطلب یہ ہے کہ پھر آپ شوہر کو طعنہ نہ دیں اور اپنے دل کو صاف کر لیں گی۔ غلطی کو تسلیم کرنا اور بروقت معافی مانگنے والا فارمولہ ایسا ہے کہ آپ کی زندگی خوشگوار ہو جاتی ہے لیکن معافی مانگنے کا فارمولہ اس قدر بھی نہیں ہے جس قدر لوگ سمجھتے ہیں، بہت سے لوگوں کو سب سے مشکل کام ہی غلطی تسلیم کرنا اور معافی مانگنا لگتا ہے لیکن جب آپ بڑے لوگوں کے پاس رہ کر تربیت حاصل کر لیں گے تو آپ کیلئے غلطی کو مان لینا آسان ہو جائے گا۔