رشتے نبھانے میں دشواری!
ہر شخص کی زندگی میں متعدد رشتے اہم ہوتے ہیں، چچا تایا، خالہ اور پھوپھی کے رشتوں کو خاص اہمیت حاصل ہے اگر کزنز کی عمریں بڑی ہو جائیں تو ان کے رشتے بھی اہم بن جاتے ہیں۔ ان رشتوں میں جس قدر پیار محبت اور اپنا پن ہوتا ہے وہیں پر کبھی کبھار گلے شکوے بھی پیدا ہو جاتے ہیں، اگر جلد تدارک نہ کیا جائے تو یہ گلے شکوے رشتے میں دوری کا سبب بن جاتے ہیں۔
آپ نے اکثر دیکھا ہو گا کہ قریبی رشتہ دار کئی کئی سال تک آپس میں ملنا چھوڑ دیتے ہیں حتیٰ کہ شادی بیاہ اور غمی کے مواقع پر بھی شرکت نہیں کرتے ہیں۔ تعلق میں کشیدگی عام طور پر دونوں جانب کے رویوں کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے، جبکہ کئی بار یک طرفہ ناراضی بھی ہوتی ہے، بہت کم افراد کو دیکھا گیا ہے جو رشتہ داروں کے ساتھ تعلق نبھانے میں پورا اترتے ہیں۔
اس حوالے سے کئی طرح کی آراء پائی جاتی ہیں تاہم ایک رائے مشترک ہے۔ وہ یہ کہ میاں بیوی کا اپنے اپنے رشتہ داروں کی طرف جھکاؤ رشتہ میں دراڑ پیدا کرتا ہے۔ جو میاں بیوی ایک دوسرے کے رشتہ داروں کا احترام کرتے ہیں وہاں پر خوشگوار تعلقات ہوتے ہیں۔ بیوی کا اپنے رشتہ داروں کی طرف جھکاؤ ایک فطری امر ہے اسی طرح شوہر کا اپنے رشتہ داروں کی طرف جھکاؤ بھی فطری بات ہے، مسئلہ وہاں پیدا ہوتا ہے جب دونوں میں سے کوئی ایک یا دونوں ہی دوسرے کے جذبات کا خیال نہیں رکھتے ہیں۔ میاں بیوی کا رویہ بچوں میں منتقل ہوتا ہے اور کبھی ماں بچوں کا ذہن اپنے میکے کی جانب مبذول کرانے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو کبھی باپ بچوں کو اپنے والدین کی طرف کر لیتا ہے، حالانکہ ہر دو جانب کے رشتہ دار قابل احترام اور لائق عزت ہوتے ہیں۔
بظاہر معمولی دکھائی دینے والی میاں بیوی کی یہ عادت آگے جا کر بڑے مسائل کا پیش خیمہ ثابت ہوتا ہے اور قریبی رشتوں میں دراڑ پڑ جاتی ہے۔ جس کا اظہار ہمیں اکثر مواقع پر دیکھنے کو ملتا ہے، اور ہم کبھی کسی کو ذمہ دار ٹھہراتے ہیں اور کبھی سارا ملبہ کسی قریبی عزیز پر ڈال دیتے ہیں۔ اس حوالے سے بچوں کی تربیت ایسی کریں کہ اگر کبھی بڑوں میں گلے شکوے پیدا ہو بھی جائیں تو کم از کم بچے بڑوں کے احترام میں کوئی کسر نہ چھوڑیں، اگر بڑے آپس میں نہیں ملتے ہیں تو بچے ملتے رہیں ممکن ہے بچوں کی وجہ سے بڑوں کے دل نرم پڑ جائیں اور وہ قطع تعلقی کو ختم کر دیں۔
اسی طرح اپنی طرف سے پوری کوشش کریں کہ ہر رشتہ دار کے ساتھ خوشگوار تعلقات ہوں اس مقصد کیلئے آپ کو بہت سی باتیں نظر انداز کرنا ہوں گی، بڑے پن کا مظاہرہ کرنا ہو گا، اور سب سے اہم بات یہ کہ وقتاً فوقتاً رشتہ داروں سے ملتے رہیں، دور کے رشتہ دار کو بھی احساس دلائیں کہ وہ آپ کیلئے اہم ہے، اس سے آپ کا مقام اس کی نظر میں بڑھ جائے گا، اور جواب میں وہ بھی محبت کا اظہار کرے گا۔
جب آپ خواہ مخواہ بات کا بتنگڑ بناتے ہیں اور ہنگامہ آرائی کرتے ہیں تو جواب میں آپ کو بھی نفرت کا سامنا کرنا پڑتا ہے، سو آپ جس جگہ پر موجود ہیں کسی کا قصور نہیں ہے آپ کے اپنے ہاتھوں کی کمائی ہے۔ اس ضمن میں گھر کے سربراہ پر بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے وہ ایسا ماحول بنانے کی کوشش کرے جس میں محبت کا اظہار ہو نفرت کی حوصلہ شکنی ہو۔ مطلوبہ جگہ پر شادی نہ ہونے کی وجہ سے بھی گلے شکوے پیدا ہوتے ہیں، ایک بہن کے ساتھ رشتہ جوڑا تو دوسری بہن ناراض ہو جاتی ہے کہ میرے بیٹے کے ساتھ شادی کیوں نہیں کی، یہ وہ امور ہیں جو رشتوں میں دوری کا سبب بنتے ہیں ہمیں کوشش کرنی چاہئے کہ رشتہ داروں کے ساتھ حسن سلوک کریں کیونکہ ہمیں اچھے سلوک کی تعلیم دی گئی ہے۔