نوجوان نسل میں ذمہ داری کا فقدان

نوجوان پندرہ سال سے زائد عرم کے بچوں سے والدین توقع کرتے ہیں کہ وہ معاملات میں ذمہ داری کا مظاہرہ کریں، مگر ماضی کے برعکس موجودہ دور میں نوجوان نسل کے اندر ذمہ داری کا فقدان دکھائی دیتا ہے، حالانکہ ایک زمانہ میں کہا جاتا تھا کہ نوجوان چیلنج سمجھ کر ذمہ داری قبول کرتے ہیں، نوجوان نسل کے اندر آنے والی اس تبدیلی کا ذمہ دار ہمارا سماج اور خود والدین ہیں۔

اگر سماج میں مسابقت کا رجحان ہو اور نوجوانوں کے ذہن میں یہ بات ڈالی جائے کہ وہ ملک و قوم کا مستقبل ہیں تو وہ ماں باپ کا سہارا بننے کے ساتھ ساتھ ملک کا نام بھی روشن کریں گے۔اس مقصد کیلئے والدین خاص کر والدہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ بچوں کی ذہن سازی اس انداز سے کریں کہ جس سے ان کی شوچ بلند ہو، آپ شروع میں بچوں کو چھوٹی چھوٹی ذمہ داریاں سونپیں جب آپ کو اندازہ ہو جائے کہ وہ ذمہ داریوں کو نبھانے لگے ہیں تو بڑی ذمہ داریاں بھی دینا شروع کریں۔

اس ضمن میں اکثر والدین ایک ہی طرح کی غلطی کرتے ہیں وہ یہ کہ بچے بڑے بھی ہو جائیں تو انہیں چھوٹا ہی سمجھیں گے اور ذمہ داری اس لئے نہیں دیتے ہیں کہ وہ ابھی چھوٹے ہیں اور ٹھیک طریقے سے کام نہیں کر پائیں گے اس کا نقصان یہ ہوتا ہے کہ ایسے بچوں کو بڑے ہونے کے بعد بھی کوئی کام نہیں آتا ہے۔ لڑکیوں نے چونکہ اگلے گھر جانا ہوتا ہے اس لئے لڑکیوں پر ذمہ داری ڈالنا لڑکوں کی نسبت زیادہ ضروری ہو جاتا ہے، سو ماں کو چاہئے کہ بچوں کی غلطیوں کو نظر انداز کرتی رہے کیونکہ غلطیوں کو نظر انداز کرنے سے بچوں کی حوصلہ افزائی ہو گی اور زندگی میں آگے بڑھنے اور بڑی ذمہ داریاں سنبھالنے کیلئے بہت اہم ہے۔

تحریر سوشل میڈیا پر شئیر کریں
Back to top button