دنیا کا قدیم ترین و نایاب نقشہ

ویسے تو انسان نے تہذیب کی طرف سفر آج سے ہزاروں برس قبل ہی شروع کرلیا تھا، اس وقت جب مسافر دور دراز کے سفر پر نکلتے تھے تو ستاروں کی مدد سے راستوں کا تعین کرتے تھے لیکن جیسے جیسے انسانوں نے زندگی کے کئی شعبوں میں ترقی کی منازل طے کیں اسی طرح سفر کے دوران سفر کے لئے معاون آلات و علم کو بھی مزید آسان بنایا گیا اور دنیا کے دور دراز خطوں کی نشاندہی کرکے آج پوری دنیا کا نقشہ بھی مرتب کرلیا ہے، جہاں پوری دنیا کی جغرافیہ اور ملکوں کی سرحدوں کا تعین، سمندری اور خشکی کے راستوں کے علیحدہ تخصیص اور حدود اربعہ تک موجود ہے، لیکن اس سفر تک پہنچنے کے لئے دنیا میں بہت سارے نقشے دنیاکی مختلف اقوام اور ادوار میں بنائے گئے، جنہیں آنے والے وقت میں اس محدود معلومات کی وجہ سے رد کردیا گیا، ایسے ہی دنیا کے ساتھ قدیم ترین نقشے یہ کہلائے گئے۔ 1- بابُل(عراق) کا عالمی نقشہ 𝐓𝐡𝐞 𝐁𝐚𝐛𝐲𝐥𝐨𝐧𝐢𝐚𝐧 𝐖𝐨𝐫𝐥𝐝 𝐌𝐚𝐩2- ٹولیمی کی جغرافی. The Ptolemy’s Geography 3- پیٹنجر نقشہ. The Peutinger Map4- تابولا روجریانا نقشہ. The Tabula Rogeriana5- چین کا “دا منگ ہن یی ٹو” نقشہ. The Da Ming Hun Yi Tu6- کینٹینو مسطح مدور. The Cantino Planisphere7- والڈسیمیلر کا عالمی نقشہ. The Waldseemüller World Map ان سب میں سب سے قدیم نقشہ بابُل(عراق) کا عالمی نقشہ 𝐓𝐡𝐞 𝐁𝐚𝐛𝐲𝐥𝐨𝐧𝐢𝐚𝐧 𝐖𝐨𝐫𝐥𝐝 Map سمجھا جاتا ہے، یہ قدیم ترین دنیا کا نقشہ بابل (آج کے عراق) میں 600 قبل مسیح کے قریب چکنی مٹی کی تختیوں پر نقش کیا گیا تھا۔ یہ تختیاں جن پر ستارے کی شکل میں اس وقت کے انسانوں نے عالمی نقشہ بنایا تھا جو محض پانچ بائی تین انچ کی پیمائش رکھتا ہے۔ اس نقشے میں دنیا کو ایک چپٹی ہموار سطح کی شکل میں دکھایا گیا ہے جس کو سمندر چاروں طرف سے گھیرا ہوا ہے۔ بابل اور دریائے فرات کو تکونی جوڑے کی شکل میں نقشے کے وسط میں دکھایا گیا ہے۔ دلچسپ بات اس نقشے کی یہ ہے کہ نقشے سے باہر کچھ جزیروں کو دکھایا گیا ہے جن کو “پرندوں کی پرواز سے پرے” اور “ایسی جگہ جہاں سورج نہیں دیکھا جاسکتا” نام دیا گیا ہے۔ جس سے پتہ چلتا ہے کہ نقشہ وہاں کی اصلی جغرافیائی خصوصیات اور بابل کے موسموں کے عناصر دونوں کو ظاہر کرتا ہے۔

تحریر سوشل میڈیا پر شئیر کریں
Back to top button