پاکستان کی میزبانی میں او آئی سی کا اہم اجلاس

اوآئی سی وزرائے خارجہ کونسل کا 17واں غیر معمولی اجلاس 19دسمبرکو اسلام آباد میں ہوگا


29 نومبر کو سعودی عرب نے(جس نے اسلامی تعاون تنظیم کانفرنس کی سربراہی کی) او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کاغیر معمولی اجلاس بلانے کا اہم اقدام اٹھایا تاکہ افغانستان کی صورت حال پر غور کیا جا سکے۔
پاکستان نے اس اقدام کا بھرپور خیر مقدم کیا اور اجلاس کے لئے میزبانی کی پیشکش بھی کی جو 19دسمبرکو اسلام آباد میں منعقد ہوگا۔
اقوام متحدہ، عالمی مالیاتی اداروں اور بعض عالمی و علاقائی تنظیموں اور او آئی سی کے غیر رکن ملکوں کو اجلاس میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔
اقوام متحدہ کے جائزوں کے مطابق افغانستان کی تین کروڑ اسی لاکھ کی آبادی میں سے ساٹھ فیصد لوگوں کو شدید بھوک کا سامنا ہے اور یہ صورتحال ہر گزرتے دن سنگین ہوتی جا رہی ہے۔
پاکستان نے اپنے طور پر خصوصی سفارتی کوششیں کی ہیں، جن میں وزیراعظم عمران خان کے عالمی رہنمائوں کے ساتھ رابطے، وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کی متعدد دوطرفہ ملاقاتیں اور افغانستان کے چار ہمسایہ ملکوں (ایران، تاجکستان، کرغزستان، ترکمانستان) کے دورے، چھ ہمسایہ ملکوں کے پلیٹ فارم کا قیام، ماسکو میں ہونے والے اجلاسوں میں شرکت، ’’ٹرائیکا پلس‘‘ اجلاس کی میزبانی و دیگر دورے و رابطے شامل ہیں۔
عالمی برادری کو افغانستان کی صورت حال پر تشویش ہے اور افغانستان کے عالمی شراکت دار اس کی مدد بھی کرنا چاہتے ہیں۔
او آئی سی امت مسلمہ کی اجتماعی آواز ہونے کی حیثیت سے اپنے افغان بھائیوں کی انسانی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے اہم کردار ادا کر سکتی ہے اور کرنا بھی چاہیے۔
عالمی ادارہ خوراک نے خبردار کیا ہے کہ بتیس لاکھ بچوں کو شدید غذائی قلت کا خطرہ لاحق ہے۔ اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں بارے میں ادارے( یواین ایچ سی آر) کے مطابق جنوری اور ستمبر 2021ء کے درمیانی عرصے میں افغانستان میں مزید چھ لاکھ پینسٹھ ہزار افراد بے گھر ہوئے ہیں۔ علاوہ ازیں انتیس لاکھ افراد پہلے سے ہی ملک میں داخلی طور پر بے گھر ہیں۔
سردیوں کے آغاز سے صورت حال مزید خراب ہوئی ہے اور اگر توجہ نہ دی گئی تو حالات کسی بڑے انسانی بحران میں تبدیل ہوسکتے ہیں۔
افغانستان کا شمار اوآئی سی کے بانی رکن ملکوں میں ہوتا ہے، امت مسلمہ کا حصہ ہونے کی حیثیت سے ہم افغان عوام کے ساتھ دوستی اور بھائی چارے کے بندھن میں بندھے ہیں۔
گزشتہ کئی برسوں میں او آئی سی نے افغانستان کے عوام کو مسلسل تعاون فراہم کیا ہے تاہم آج افغان عوام کو او آئی سی سمیت عالمی برادری کی مددکی پہلے سے زیادہ ضرورت ہے۔
اگر انسانی بحران روکا اور معاشی استحکام یقینی بنایا جاتا ہے تو ملک میں امن کو پائیدار بنایا جا سکے گا اور یہ علاقائی امن کے لئے بھی مفید ثابت ہوگا۔
اس لئے افغانستان کے ساتھ عالمی برادری کے رابطوں کا جاری رہنا اشد ضروری ہے۔
اس پس منظر میں 19 دسمبر کو ہونے والا غیر معمولی اجلاس افغان عوام کی انسانی ضرورتوں کو پورا کرنے میں مدد کے لئے عملی انتظامات اور مربوط اقدامات کے لئے غور کرنے کا موقع فراہم کرے گا۔
ہمیں یہ توقع اور امید ہے کہ او آئی سی کے رکن ممالک اور باقی عالمی برادری یکجہتی کا اظہار کرنے کے علاوہ مالی و دیگر نوعیت کی مدد کے وعدوں پر بھی غور کرے گی۔

تحریر سوشل میڈیا پر شئیر کریں
Back to top button