دوسری شادی، معاملہ خواتین کے ہاتھ میں ہے
خواتین مردوں کے مزاج کو سمجھ لیں اور خدمت کا فریضہ بحسن خوبی انجام دیں تو دوسری شادی کی نوبت ہی پیش نہ آئے
دوسری شادی ہمارے خطے کا اہم مسئلہ ہے، خواتین مردوں کی دوسری شادی کو قبول نہیں کرتی ہیں، چند سال پہلے تک مرد حضرات خفیہ طور پر شادی کر لیتے تھے مگر اب نئے قانون کے ذریعے اس پر پابندی عائد کر دی گئی ہے، دوسری شادی کیلئے مردوں کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ پہلی بیوی کی اجازت کے بغیر دوسری شادی نہ کریں، اس قانون پر درست طور پر عمل نہیں کیا گیا، مردوں نے اس قانون کا غلط استعمال کیا، شوہر حضرات بیوی کی اجازت کے بغیر اس کا شناختی کارڈ استعمال کرتے، اپنی طرف سے جعلی اسٹام پیپر بنا کر مصالحتی کونسل میں جمع کرا دیتے اور دوسری شادی کر لیتے، جب ایسے کیسز تواتر کے ساتھ مصالحتی کونسل میں آنے لگے تو انہوں نے قانون کو سخت کر دیا، اب قانون یہ ہے کہ جو مرد حضرات دوسری شادی کرنا چاہتے ہیں اور ان کی پہلی بیوی نے اس کی اجازت بھی دے رکھی ہے تب بھی ضروری ہے کہ پہلی بیوی مصالحتی کونسل کے رو برو پیش ہو کر اپنی رضا مندی کا اظہار کرے، اس موقع پر مصالحتی کونسل کا سربراہ خاتون سے سوال کرتا ہے کہ کہیں آپ دباؤ میں آ کر بیان تو نہیں دے رہی ہیں، اگر اسے شبہ ہو کہ شوہر دباؤ کے ذریعے رضا مندی حاصل کر رہا ہے تو ایسی اجازت تسلیم نہیں کی جاتی۔
خواتین کو اس قانون سے متعلق آگاہی ہونا ضروری ہے تاکہ وہ زیادتی سے بچ سکیں۔ لیکن مسئلے کا مکمل حل نہیں نکل سکا ہے کیونکہ قانون کے مطابق دوسری شادی کیلئے پہلی بیوی کی اجازت ضروری قرار دی گئی ہے لیکن از روئے شریعت دوسری شادی کیلئے پہلی بیوی سے اجازت کی ضرورت نہیں ہے۔ مرد حضرات شریعت میں ملنے والی اجازت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے دوسری شادی کرتے ہیں، چونکہ دوسری شادی کو ظاہر کرنا قانوناً درست اسی وقت ہے جب پہلی بیوی نے اجازت دی ہو تو اکثر مرد حضرات دوسری شادی کو خفیہ رکھتے ہیں۔ پہلی بیوی کو اگرمعلوم بھی ہو جائے کہ اس کے شوہر نے دوسری شادی کر رکھی ہے تو وہ چند دن واویلا کر کے حالات کے ساتھ سمجھوتہ کر لیتی ہے۔ دوسری شادی سے بعض صورتیں ایسی جنم لیتی ہیں کہ پہلی بیوی کو طلاق دینے کی نوبت آن پڑتی ہے، اکثر شوہر دوسری بیوی کے ہو کر رہ جاتے ہیں اور اس سلسلے میں پہلی بیوی سے پیدا ہونے والے بچوں کا بھی خیال نہیں رکھا جاتا کہ ان کا کیا بنے گا؟
کہا جاتا ہے کہ کسی بھی عورت کے جب بچے ہو جاتے ہیں تو وہ اپنے سے زیادہ بچوں کے مستقبل کو سامنے رکھ کر قدم اٹھاتی ہے، سو اس تناظر میں دیکھا جائے تو خواتین کو مردوں کی دوسری شادی کی بحث میں پڑنے کی بجائے یہ سوچنا چاہئے کہ آخر مرد دوسری شادی کیلئے کیوں آمادہ ہوا ہے؟ یہ سوال خواتین کیلئے بہت اہم ہے اگر خواتین شوہر کے مزاج کو صحیح معنوں میں سمجھ لیں تو دوسری شادی کی نوبت کبھی بھی نہ آئے، اکثر خواتین شادی کے بعد جس محبت کا اظہار کرتی ہیں، بچوں کی پیدائش کے بعد ان کی محبت میں کمی آنے لگتی ہے، ایسا ہونا فطری بھی ہے، خواتین چاہتی ہیں کہ مرد بھی انہی کی روٹین کو اختیار کر لیں تاہم خواتین کی خواہشن کے مطابق عملاً ہونا آسان نہیں ہے۔
خواتین بعض کام ایسے کر سکتی ہیں جس سے مردوں کے دل پر راج کیا جا سکتا ہے۔ شوہر کو احساس دلائیں کہ آپ کو اس کے کھانے پینے اور آرام کا بہت خیال ہے، اگر بیوی کی طبیعت شوہر کی خدمت کی متحمل نہ ہو تو بچیوں کی ڈیوٹی لگا دیں کہ اپنے باپ کی ہر ضرورت کا خیال رکھیں، شوہر کو یہ بات اچھی لگتی ہے جب بیوی اپنے بچوں سے والد کی خدمت کا کہتی ہے۔ اگر بیوی شوہر کی خدمت کو فریضہ سمجھ کر انجام دے تو کبھی بھی دوسری شادی کی نوبت نہ آئے، اسی طرح ہر بات کو انا کا مسئلہ نہ بنائیں بہت سی باتیں روٹین کا حصہ ہوتی ہیں اور شوہر کو سربراہ ہونے کے ناطے بات کرنے کا حق بھی حاصل ہے، سو شوہر کو یہ بھی احساس دلائیں کہ ان کی کہی بات ہی حتمی ہے، جب آپ یہ طرز عمل اپنائیں گی تو یقین کریں دوسری شادی کی نوبت ہی نہیں آئے گی۔