مالدار بننے کی خواہش اور کارگر تدابیر

ہر انسان کے دل میں مال و دولت کی ہرص رکھ دی گئی ہے، مختلف ادوار میں اگرچہ مالدار بننے کا رجحان پایا جاتا رہا ہے مگر موجودہ دور میں مال و دولت جمع کرنے میں شدت آئی ہے، کیونکہ جب انسان اپنے آس پاس کے لوگوں کو بہترین ملبوسات زیب تن کئے دیکھتا ہے، سڑکوں پر چلتی مہنگی گاڑیوں کا مظاہرہ کرتا ہے، اور محلات نما گھر دیکھتا ہے تو اس کا دل بھی للچاتا ہے۔ یوں اکثر لوگ دیگر لوگوں کی دیکھا دیکھی دنیا کی آسائشات جمع کرنے میں جت جاتے ہیں، کئی لوگ محنت اور تدبیر سے دولت کو پانے میں کامیاب ہوتے ہیں تو وہیں پر کئی لوگ دولت کے حصول میں غلط راستہ اختیار کر لیتے ہیں۔

مالدار ہونا ہر شخص کی خواہش ہوتی ہے مگر جس راستے پر چل کر انسان دولت حاصل کر سکتا ہے تاہم اس راستے کو اپنانے کیلئے اکثر لوگ تیار نہیں ہوتے ہیں کیونکہ اگر آپ جدی پشتی دولت مند گھرانے سے تعلق نہیں رکھتے ہیں تو پھر آپ کو دولت مند بننے کیلئے بہت محنت کرنی پڑے گی۔
اگر آپ خیالات میں یہ سوچتے ہیں کہ شاید راہ چلتا کوئی شخص آپ کو کروڑوں روپے دے جائے گا یا کوئی پیسوں سے بھرا کوئی بیگ آپ کو مل جائے گا جس کے بعد آپ اچانک امیر بن جائیں گے تو ایسا حقیقت میں نہیں ہوتا ہے، سو اس خام خیالی سے باہر نکل آئیں اور محنت کرنا شروع کر دیں۔ بہت سے لوگ دولت مند بننے کیلئے شاٹ کٹ راستہ اختیار کرتے ہیں، جبکہ عملی زندگی میں کوئی شاٹ کٹ نہیں ہوتا ہے، جو لوگ دولت مند ہیں ان کی زندگی جہد مسلسل سے عبارت ہوتی ہے، بلکہ انہوں نے مقام حاصل کرنے سے پہلے کئی ناکامیوںکا سامنا کیا ہوتا ہے۔ اگر آپ دولت مند بننے کا خواب دیکھتے ہیں مگر ناکامی کا سامنا کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں تو یاد رکھیں آپ کبھی بھی منزل نہیں پا سکیں گے۔

دولت مند ہونے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ جو کام آپ جانتے ہیں وہی کریں اسے مزید سمجھنے کی کوشش کریں اور عجلت میں قدم اٹھانے کی بجائے سوچ سمجھ کر فیصلہ کریں، کیرئیر میںآپ کو کئی سیانے ملیں گے، کوئی ایک مشورہ دے گا کوئی دوسرا لیکن یاد رکھیں اکثر اپنے تجربات کی روشنی میں بات کر رہے ہوتے ہیں، آپ سب کی سنیں لیکن عمل کرنے سے پہلے سوچیں کہ آپ کو کیا سوٹ کرتا ہے کیونکہ سمجھانے والوں کے حالات آپ سے مختلف ہو سکتے ہیں۔ مشورہ دینے والوں میں کئی لوگ ایسے ہوتے ہیں جو آپ کا سرمایہ ہتھیانے کی غرض سے آپ کو مشورہ دے رہے ہوتے ہیں، وہ آپ کے سامنے اپنا پروجیکٹ رکھیں گے لیکن ظاہر یہ کریں گے کہ وہ آپ کو فائدہ پہنچانا چاہتے ہیں، مثال کے طور پر یہ کہیں گے کہ اگر آپ کے پاس اتنی رقم ہے تو چند ماہ کیلئے ہمیں دے دیں ہم آپ کی رقم کو انوسٹ کرتے ہیں جس سے ایک سال کے اندر پچاس لاکھ یا کروڑ روپے سے زیادہ نفع ہو گا، انسان لالچ میں آ جاتا ہے کہ کام کئے بغیر اسے اس قدر نفع حاصل ہو رہا ہے لیکن بعد میں معلوم ہوتا ہے کہ اصل سرمایہ بھی ڈوب گیا کیونکہ جنہوں نے نفع دینے کا وعدہ کیا تھا انہیں متعلقہ کام کا کوئی تجربہ ہی نہیں تھا۔امیر بننے کے چکر میں ایسے فراڈیوں سے دور رہیں جو آپ کے سرمائے پر بزنس کر کے تجربات حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

اسی طرح کئی لوگ اپنے تجربے اور نالج کی بنیاد پر آپ کو بریفنگ دیتے ہیں، وہ پروجیکٹ بظاہر نفع بخش بھی ہوتا ہے لیکن آپ نے سٹیپ لینے سے پہلے سوچنا ہے کہ جس پروجیکٹ سے متعلق آپ قدم اٹھانے جا رہے ہیں اس کے بارے آپ کیا جانتے ہیں، اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ کاریگروں سے کام لے کر آپ پروجیکٹ کو کامیاب بنا لیں تو یہ آپ کی غلط فہمی ہے، کاریگروں کو سنبھالنا بھی ایک فن ہے جو تجربہ کے بعد حاصل ہوتا ہے۔ آپ یہ کر سکتے ہیں جو کام آپ شروع کرنا چاہتے ہیں اور اس کام کا آپ کو خاطر خواہ تجربہ نہیں ہے تو آپ کسی کے ہاں کچھ وقت ملازمت اختیار کر کے اس کام کو سمجھ لیں لیکن یہ بات ہرگز ظاہر نہ کریں کہ آپ سیکھنے کیلئے ملازمت کر رہے ہیں کیونکہ ظاہر کرنے کی صورت میں آپ لوگ آپ سے حسد کرنے لگیں گے اور سیکھنے کا عمل پورا نہیں ہو سکے گا۔

کاروبار میں پارٹنر شپ سے حتی الامکان گریز کریں، شراکت کے کاروبار میں بہت کم دیکھنے کو ملتا ہے کہ وہ کامیاب ہوئے ہوں، ایسی مثالیں موجود ہیں کہ چند سال شراکت داری رہی جب کاروبار مضبوط ہونے لگا تو شراکت داری ختم ہو گئی سو کوشش کریں کہ اپنا سرمائے پہ اور اپنے وسائل پر کام شروع کریں ہاں جس شخص پر آپ کو اعتماد ہو کہ وہ ایماندار ہے اور اس کے ساتھ شراکت داری قائم رہ سکتی ہے تو شراکت داری مفید ہو سکتی ہے مگر اسے معاہدے کی شکل دے دیں، انوسٹمنٹ اور ذمہ داریوں کا تعین لازمی کر لیں تاکہ بعدازاں مشکل صورتحال کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ بعض بزرگوں نے شراکت داری کو باعث برکت بھی قرار دیا ہے، کیونکہ ایسا ممکن ہے کہ آپ کے پاس سرمایہ موجود ہو مگر متعلقہ کام کا تجربہ نہ ہو آپ کسی ایسے شخص کے ساتھ شراکت داری قائم کریں جو تجربہ کار ہو تو دونوں کا فائدہ ہو سکتا ہے، اسی طرح کہا جاتا ہے کہ ہر انسان اپنی قسمت کا کھاتا ہے تو جب دو افراد اتحاد کرتے ہیں تو خداوند ایک دوسرے کی برکت سے دونوں کو نوازتا ہے۔

کچھ لوگ ملازمت میں مالدار بننے کا خواب دیکھ رہے ہوتے ہیں، یاد رکھیں ملازمت پیشہ افراد کبھی بھی دولت مند نہیں ہو سکتے ہیں، اچھی ملازمت میں آپ گھر کا نظام بہتر انداز سے تو چلا سکتے ہیں لیکن دولت جمع کرنے کیلئے آپ کو ملازمت کے ساتھ ساتھ یا تو اضافی آمدن کو کاروبار میں لگانا ہو گا یا اضافی وقت میں کوئی کاروبار کرنا ہو گا۔

کاروبار میں بھی سبھی لوگ کامیاب نہیں ہو پاتے ہیں اس کی کئی وجوہات ہیں، تاہم یکسوئی اور اعتماد کے فقدان کے باعث اکثر لوگ ناکام ہوتے ہیں، آپ کو اپنی ذات پر اس قدر یقیں ہونا چاہئے کہ جو کام آپ نے شروع کیا ہے آپ اسے ضرور پایہ تکمیل تک پہنچا کر رہیں گے۔ بہت سے لوگ جلد نتائج چاہتے ہیں جبکہ کاروبار کو مستحکم ہونے کیلئے وقت درکار ہوتا ہے، ایسا بھی دیکھنے کو ملتا ہے کہ کسی کاروبار میں ایک بندہ کامیاب ہو جبکہ اسی مارکیٹ میں دوسرا شخص ناکام ہو۔ اپنی ناکامی کو خود تلاش کریں۔

یاد رکھیں کاروبار میں ایمانداری اور معیار چلتا ہے، آپ کسٹمرز کو اعتماد دلانے میں کامیاب ہو گئے تو آپ کی نسلیں بھی اس اعتماد کا فائدہ اٹھائیں گی۔ آپ نے پرانے علاقوں میں کئی ایسی دکانیں دیکھی ہوں گی جو سالوں سے قائم ہیں آج تیسری نسل کاروبار کو سنبھال رہی ہے تو اس کی بنیادی وجہ بھی باپ دادا کا اعتماد تھا جسے بعد کی نسلیں بیچ رہی ہیں۔ ملٹنی نیشنل کمپنیوں کی اشیاء سات سمندر پار بھی اسی اعتماد کے سہارے فروخت ہو رہی ہیں، لوگوں کے ذہنوں میں یہ بات پیوست ہو گئی ہے کہ انگریز معیار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرتے ہیں، ہمارے ہاں ملکی سطح پر تیار ہونے والی مصنوعات سے زیادہ لوگ لنڈے کی مصنوعات کو اعلیٰ معیار کی وجہ سے سے پسند کرنے لگے ہیں، آج کل تو بڑی فیملیز بھی لنڈے سے خریداری کرتی دکھائی دیتی ہیں کیونکہ سیکنڈ ہینڈ اشیاء کا معیار ہماری نئی اشیاء سے بہتر ہوتا ہے۔ سو جب آپ کوئی کاروبار کریں تو معیار پر سمجھوتہ نہ کریں۔ کاروبار وقت مانگتا ہے ، کاروبار کو پھلنے پھولنے میں وقت لگتا ہے، اکثر لوگوں کی کاروبار میں ناکامی کی وجہ بے صبری ہوتی ہے وہ فوری نتائج کی طلب کرنے لگتے ہیں جو لوگ کاروبار میں انتظار نہ کر سکیں ایسے لوگوں کو کاروبار کی طرف آنے کی بجائے ملازمت اختیار کر لینی چاہئے۔

تحریر سوشل میڈیا پر شئیر کریں
Back to top button