یو اے ای نے جمعہ کی چھٹی کیوں ختم کر دی؟

متحدہ عرب امارات نے ہفتہ وار چھٹی کے ایام کو تبدیل کر دیا ہے اب جمعہ کی بجائے ہفتہ اور اتوار کو چھٹی ہوگی،جس کا اطلاق یکم جنوری 2022ء سے ہو گا۔
متحدہ عرب امارات میں اس سے قبل ہفتہ وار تعطیل جمعہ اور ہفتہ کو کی جاتی تھی، تاہم اب یو اے ای میں سرکاری دفاتر میں پیر تا جمعرات صبح ساڑھ سات سے ساڑھے تین بجے تک کام ہو گا جبکہ جمعہ کے دن بارہ بجے تک اوقات کار ہوں گے۔
جمعہ کو ہاف ڈے کا نام دیا گیا ہے مگر گھر سے کام کرنے والے افراد کو اجازت دی گئی ہے کہ وہ گھر سے ذمہ داریاں پوری کریں۔
متحدہ عرب امارات میں جمعہ کے دن کی تعطیل کا ختم کیا جانا دراصل ان اصلاحات کا تسلسل ہے جو عرب ممالک میں جدت کو اپنانے کے نام پر شروع ہو چکی ہیں۔ چند روز قبل متحدہ عرب امارات نے جنسی تعلقات قائم کرنے کے حوالے سے برسوں پرانے قانون میں اصلاحات کی تھیں، جس میں رضا مندی سے جنسی تعلقات قائم کرنے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔ اسی طرح شراب سے متعلق قوانین میں بھی نرمی کی گئی ہے۔
متحدہ عرب امارات کا انتظامی امور کو سامنے رکھ کرتعطیل کے دن کا تعین کرنا اندرونی معاملہ ہے مگر عرب ممالک کی طرف سے ایک کے بعد ایک ایسا اقدام اٹھایا جا رہا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ مغرب کی نقالی میں ایک دوسرے سے سبقت لے جانا چاہتے ہیں۔
اس سے قبل عرب ممالک میں بلند عمارتیں بنانے کا مقابلہ عروج پر ہے جس سلسلہ ہنور جاری ہے، اب اصلاحات کے نام پر مغربی نظام کی نقالی کی جا رہی ہے۔
سماجی ماہرین کا خیال ہے کہ بہت جلد ایسے دن دیکھنے کو ملیں گے کہ عرب ممالک مکمل طور پر مغرب کے رنگ میں رنگے نظر آئیں گے،کیونکہ جدت کے نام پر جس مسلمان ملک نے اصلاحات کا آغاز کیا ہے کچھ ہی عرصہ بعد پھر وہ اپنی روایات بھول گئے، طیب اردوان سے قبل ترکی میں یہ تجربہ ہو چکا ہے جب مسلمانوں کی نسلیں اسلام کا پیغام بھول گئیں تو ترکی نے طیب اردوان کے آنے کے بعد دوبارہ اپنی روایات اور اسلامی تعلیمات کو اپنایا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج ترکی میں دو طرح کے لوگ دکھائی دیتے ہیں ایک وہ لوگ جو مکمل طور پر مغربی طرز زندگی کو اپنائے ہوئے ہیں جو شکل و شباہت سے کسی طور پر مسلمان دکھائی نہیں دیتے ہیں جبکہ دوسرے وہ لوگ ہیں جنہوں نے مشکل دور دیکھا مگر اسلام کی تعلیمات کو نہیں چھوڑا، آج یہی لوگ یا ان کی اولاد اسلام کی تعلیمات پر عمل کرتے دکھائی دیتے ہیں۔

تحریر سوشل میڈیا پر شئیر کریں
Back to top button