چین میں کورونا متاثرین کو کتنے لاکھ ملیں گے؟
چین کے ایک شہر میں انوکھا اعلان کیا گیا ہے کہ اگر کورونا متاثرین از خود پیش ہو کر کورونا ٹیسٹ کرائیں گے تو انہیں ہزاروں چینی یوآن دیئے جائیں گے۔ چینی شہر ’’ہربن‘‘ کی انتظامیہ نے کورونا متاثرین کو انعام دینے کا فیصلہ اس لئے کیا ہے کہ اکثر شہری کورونا سے متاثر ہونے کے بعد اپنی بیماری کو چھپانے کی کوشش کرتے تھے۔
انتظامیہ نے اس کا حل یہ نکالا ہے کہ جن لوگوں میں کورونا کی علامات ظاہر ہوں یعنی انہیں بخار، کھانسی، نزلہ و زکام، گلے کی سوجن، سونگھنے یا چکھنے کی حس متاثر ہو یا دیگر علامات پائی جائیں تو ایسے لوگ اپنی بیماری کو چھپانے کی بجائے انتظامیہ سے رابطہ کریں، اور طبی مرکز کو اپنی بیماری سمیت سفر کی تمام تر تفصیلات سے آگاہ کریں۔
ہربن شہر کی انتظامیہ نے نوٹیفکیشن میں کہا ہے کہ اگر شہری رضاکارانہ طور پر طبی مرکز آ کر اپنی بیماری سے متعلق آگاہ کرتے ہیں اور متعلقہ شخص میں کورونا کی تشخیص بھی ہو جاتی ہے تو ایسے شخص کو دس ہزار چینی یوآن یعنی تقریباً تین لاکھ پاکستانی روپے دیئے جائیں گے۔
چینی شہر میں انعام کا اعلان اس وجہ سے کیا گیا ہے کیونکہ گزشتہ چند دنوں میں اس شہر میں کورونا کیسز میں اضافہ دیکھنے کو آیا ہے۔
واضح رہے دسمبر 2019ء کو چین کے شہر ووہان سے کورونا وائرس کی ابتداء ہوئی تھی،جو بعدازاں مسافروں کے ذریعے پوری دنیا میں پھیل گیا تھا، تاہم چین نے بہت کم مدت میں کورونا وبا پر قابو پا لیا تھا۔
چینی شہر ہربن کی طرف سے کورونا متاثرین کو رضا کارانہ طور پر ٹیسٹ کرانے کے بعد انعام کے اعلان پر اکثر لوگ اسے پسندیدہ اقدام قرار دے رہے ہیں، بعض سوشل میڈیا صارفین کی طرف سے کہا جا رہا ہے کہ اگر چینی انتظامیہ کی طرح پاکستان میں بھی ایسا اعلان کیا جاتا تو شہری اپنی بیماری کو چھپانے کی بجائے طبی مراکز سے رجوع کرتے، مگر پاکستان میں تو انتظامیہ کی طرف سے ایسا خوف پھیلایا گیا کہ اگر کوئی شہری کورونا سے متاثر ہو جاتا تو وہ اپنی بیماری کو ظاہر نہ کرتا کیونکہ ہمیں یہ بتایا گیا تھا کہ کورونا متاثر کو پولیس اپنی تحویل میں لے لیتی ہے جو متاثرہ افراد کو پکڑ کر کورونا مریضوں کیلئے مختص وارڈ میں چھوڑ آتے ہیں اسی طرح یہ خوف بھی پھیلایا گیا کہ جس گھر سے کورونا کا مریض نکل آئے اس کے تمام افراد کو قرنطینہ میں ڈال دیا جاتا ہے۔
اگرچہ پاکستان کی حکومت نے پولیس اہلکاروں کو ایسا ٹاسک نہیں دیا تھا تاہم پولیس اہلکاروں کی بعض حرکات ایسی تھیں کہ جس سے لوگوں میں خوف پیدا ہو گیا، مثال کے طور پر کورونا کے متاثرہ شخص کو لینے کیلئے طبی عملے کی بجائے پولیس اہلکاروں کو بھیجا جاتا تو پولیس کا نام سن کر لوگ سہم جاتے یوں پاکستان میں بیماری کو ظاہر کرنے کی بجائے چھپایا جانے لگا جو کورونا کے پھیلنے کا ذریعہ بھی بنا۔ ہمیں اس حوالے سے چین سے سیکھنے کی ضرورت ہے۔