سیالکوٹ، مقتول کوبچانے کیلئے ہاتھ جوڑنے والا بھی گرفتار
سیالکوٹ میں سری لنکن شہری کو مارنے کیلئے جہاں ہجوم وحشت و درندگی کا مظاہرہ کر رہا تھا وہیں ایک شخص ایسا بھی تھا جو پریا نتھا کمارا کو بچانے کیلئے ہاتھ جوڑ کر ہجوم سے درخواست کر رہا تھا تاہم وحشیوں نے اس کی ایک نہ سنی اور تعاقب میں اسے بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا، ہاتھ جوڑ کر سری لنکن شہری کو بچانے والے پاکستانی شہری کی تصاویر میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں، اکثر لوگ نوجوان کے اس عمل کو سراہتے دکھائی دیتے ہیں لیکن پولیس نے ابتدائی طور پر جن افراد کو گرفتار کیا ہے ان میں یہ نوجوان بھی شامل ہے۔
ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے مذکورہ نوجوان سری لنکن شہری کو بچانے کیلئے وحشی ہجوم سے ہاتھ جوڑ کر بھیک مانگتا رہا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ اس نوجوان کے ساتھ بچانے والوں میں ایک دوسرا شخص بھی تھا پولیس نے اسے بھی گرفتار کر کے پابند سلاسل کر دیا ہے۔ پولیس نے اگرچہ شک کے بنیاد پر سینکڑوں افراد کو گرفتار کیا ہے جو ان کے فرائض میںشامل تھا، تاہم اب واضح ہو چکا ہے کہ ہجوم کے سامنے ہاتھ جوڑ کر سری لنکن شہری کو بچانے والا نوجوان نہ صرف یہ کہ اس وحشی عمل کا حصہ نہیں تھا بلکہ سینکڑوں افراد میں سے صرف ایک شخص اپنے ضمیر کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے جرأت کا مظاہرہ کر کے سری لنکن شہری کو بچانے کی اپنے تئیں کوشش کر رہا تھا۔
سو ضروری ہے کہ اس نوجوان کو باعزت بری کر دیا جائے اگر ممکن ہو تو اس نوجوان کی حوصلہ افزائی میں ایواڑ سے نوازا جائے۔ سوشل میڈیا پر ہمیں اس نوجوان کی بے گناہی میں آواز بلند کرنی چاہئے۔ اسی طرح گرفتار ہونے والوں میں درجنوں افراد ایسے ہوں گے جو اس مکروہ فعل کا حصہ نہیں ہوں گے، موقع پر موجود ہونے یا فیکٹری کے ملازم ہونے کی وجہ سے انہیں بھی گرفتار کر لیا گیا ہے، پولیس کو اس بات کا خیال رکھنا ہو گا کہ ہجوم کا اطلاق بے گناہوں پر نہ ہو، اور بے گناہوں کو اس جرم کی سزا مل جائے جو انہوں نے کیا ہی نہیں ہے، ایسے تمام افراد کو تفتیش کے بعد رہا کیا جانا چاہئے۔
مقتول کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں جو بات سامنے آئی ہے وہ اس واقعے کی وحشت کو مزید بڑھا رہی ہے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقتول کی موت تشدد کی وجہ سے ہوئی ہے، دماغ پر لگنے والی چوٹ اور ہڈیاں ٹوٹنے سے موت واقع ہوئی ہے اس کا مطلب یہ ہوا کہ مقتول کو جب تشدد کر کے موت کے گھاٹ اتارا گیا پھر بھی وحشی درندوں کی غصہ کم نہ ہوا اور انہوں نے لاش کو جلانے کیلئے سڑک پر لے آئے اور لاش کو جلا دیا گیا۔ مذکورہ نوجوان ہجوم سے یہی التجا کر رہا تھا کہ لاش کو نہ جلایا جائے۔