لڑکی خوبصورت … لڑکا کمانے والا
رشتہ کرتے ہوئے لڑکے والوں کی ڈیمانڈز میں یہ بات سرفہرست ہوتا ہے کہ لڑکی خوبصورت ہے یا نہیں؟ خوبصورت لڑکی کی تلاش میں متعدد لوگوں سے رابطہ کیا جاتا ہے، کئی گھرانوں میں جا کر لڑکی کو دیکھا جاتا ہے، اور حتمی رشتہ طے کرنے سے پہلے نہ جانے کتنی لڑکیوں کو صرف اس وجہ سے مسترد کر دیا جاتا ہے کہ وہ لڑکے والوں کے معیار کے مطابق خوبصورت نہیں تھیں۔
شادی خالصتاً ایک لڑکی اور لڑکے کا معاملہ ہوتا ہے اس اعتبار سے ان کا فیصلہ معتبر ہونا چاہئے مگر پاکستان جیسے معاشروں میں لڑکے سے زیادہ اس کی بہنیں اور ماں کی ڈیمانڈز ہوتی ہیں، ہونا تو یہ چاہئے کہ اگر لڑکا اور لڑکی ایک دوسرے کو پسند ہیں تو رشتہ طے ہو جانا چاہئے مگر حقیقت میں ایسا نہیں ہوتا ہے، عموماً لڑکے کی بہنیں اور ماں لڑکی میں ایسے نقائص نکالتی ہیں کہ انسان سن کر دنگ رہ جاتا ہے، ناک زیادہ لمبی تھی، قد کم تھا، رنگ سانولہ تھا، میک اپ کیا ہوا تھا میک اپ کے بغیر دیکھنے کی ڈیمانڈ کی جاتی ہے۔
حالانکہ ایک وقت تھا جب ظاہری حسن و جمال کی بجائے حسن سیرت، سلیقہ مندی اور تعلیم کو ترجیح دی جاتی تھی، آج بعض گھرانوں میں تعلیم کا اس لئے پوچھا جاتا ہے تاکہ معلوم ہو سکے کہ لڑکی کونسی ملازمت کیلئے موزوں ہے جبکہ کچھ لوگ تو شادی سے پہلے اچھی ملازمت والی لڑکی کو اس لئے ترجیح دیتے ہیں تاکہ میاں بیوی شادی کے بعد گھر کا بوجھ مل کر اٹھا سکیں۔
جب لڑکے والے خوبصورت لڑکی کی ڈیمانڈ کر رہے ہوتے ہیں تو وہ بھول جاتے ہیں کہ دنیا کی ساری لڑکیاں ایک جیسی حسین ہیں اور نہ ہی سفید رنگ کی ہیں جس خطے میں ہم رہتے ہیں اس خطے کا مجموعی رنگ سانولہ یا گندمی ہے۔ جب سفید رنگ کی ڈیمانڈ کی جاتی ہے تو اکثر لڑکیاں گورا ہونے کیلئے مختلف حربے اور میڈیسن استعمال کرتی ہیں، کئی لڑکیاں تو گوری رنگت کیلئے لاکھوں روپے خرچ کر دیتی ہیں، لڑکے والے ایک لمحے کیلئے سوچیں کہ جو لڑکیاں اور خواتین ان کے اپنے گھر میں موجود ہیں کیا وہ ساری خوبصورت اور گوری رنگت والی ہیں؟ اگر اس کا جواب نفی میں ہے تو پھر دوسروں سے اس قدر ڈیمانڈز کیوں؟
اسی طرح لڑکی والوں کی ڈیمانڈز یہ ہوتی ہیں کہ لڑکا کتنا کماتا ہے؟ اگر لڑکا اچھا کمانے والا ہو تو کمائی کی وجہ سے اس کے سارے عیوب نظر انداز کر دیئے جاتے ہیں، بلکہ کئی لوگ تو ایسے بھی دیکھنے کو ملتے ہیں کہ ان کی عمر اور لڑکی کی عمر میں نمایاں فرق ہوتا ہے لیکن اس کے باوجود دولت کی حرص میں شادی کر دی جاتی ہے، ایسے ہی دوسری شادی کیلئے مالدار لڑکے کو کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑتا ہے کیونکہ وہ مالدار ہے اور لڑکی والوں کیلئے یہ کافی ہے۔
تاہم کئی گھرانوں میں لڑکی اور لڑکے کے درمیان جوڑ دیکھا جاتا ہے یعنی دونوں تعلیم،خوبصورتی اور کمانے میں برابر ہوں اسی طرح دونوں کے قد کا خیال بھی کیا جاتا ہے، ایسے لوگوں کو بالعموم کافی تگ و دو کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور جوڑے میچ نہ ہونے کی وجہ سے شادی کی عمر گزر جاتی ہے۔ یہ ہمارے سماجی مسائل ہیں جو ہر گھر کا مسئلہ ہیں۔ اس کے برعکس اسلام نے نکاح کو آسان بنایا ہے، اسلام کی تعلیمات یہ ہیں کہ جب لڑکی اور لڑکا جوان ہو جائیں اور ان کا مناسب رشتہ مل جائے تو نکاح کر دیا جائے اسی طرح خوبصورتی کو ترجیح دینے کی بجائے حسن سیرت کو ترجیح دینے کا کہا گیا ہے۔
یاد رکھیں اگر آپ کا لائف پارٹنر خوبصورت ہے تو چند روز بعد ہی آپ کا دل بھر جائے گا کیونکہ یہ انسانی فطرت ہے آدمی کے پاس جو موجود ہوتا ہے وہ اس سے عمدہ کی تلاش میں رہتا ہے۔ سو ضروری ہے کہ ہم رشتہ طے کرتے ہوئے بے کار باتوں میں پڑنے کی بجائے ان امور کا خیال رکھیں جو پوری زندگی فائدہ مند ہوں۔ وہ ہے ذہنی ہم آہنگی، مزاج شناسی اور کردار کا بہترین ہونا۔ ان باتوں کا خیال رکھیں اور نکاح کو آسان بنائیں۔