کیا آپ بھی بازار میں لڑتے ہیں؟
اکثر لوگ ٹریفک مسائل اور فیملی کی بے جا فرمائشوں کی وجہ سے بازار میں ہی الجھ پڑتے ہیں
بازار میں شاپنگ کے دوران اکثر لوگوں کو لڑتے دیکھا جاتا ہے ان میں کچھ لوگ وہ ہوتے ہیں جو آپس میں ہی لڑ رہے ہوتے ہیں، جبکہ کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو معمولی بات کی بنیاد پر اجنبیوں سے الجھ پڑتے ہیں۔
بازار میں شاپنگ کے دوران ہونے والے جھگڑے کے حوالے سے ’’سماج اردو‘‘ کو اسلام آباد کے معروف شاپنگ مال میں مختلف لوگوں کے ساتھ گفتگو کا موقع ملا، ہم نے ایک ہی سوال متعدد لوگوں سے کیا کہ آخر آپ لوگ بازار میں ہی کیوں جھگڑ رہے ہیں؟ ان کے دلچسپ جوابات ان کے نام شائع کے بغیر ذیل کی سطور میں پیش کئے جا رہے ہیں۔
اپنے شوہر کے ساتھ موجود ایک خاتون نے کہا کہ شاپنگ کراتے ہوئے شوہروں کو اس لئے غصہ آتا ہے کیونکہ ان کی جیب سے پیسے نکل رہے ہوتے ہیں، ان کے شوہر کا کہنا تھا کہ خواتین کو شاپنگ سے زیادہ گھومنے پھرنے کا شوق ہوتا ہے جب بیس دکانیں گھومنے کے بعد بھی شاپنگ نہ ہو تو غصہ آنا فطری امر ہے۔
ایک دوسرے شخص کا کہنا تھا کہ ایک چیز لینی ہوتی ہے مگر بازار آ کر خواتین جب مزید چیزوں کی ڈیمانڈ کرتی ہیں تو انہیں غصہ آتا ہے کیونکہ بجٹ کو دیکھ کر ہی چلنا ہوتا ہے، اس شخص کا کہنا تھا کہ جب ان کی بات نہیں مانی جاتی ہے تو انہیں غصہ آ جاتا ہے، سماج اردو نے سوال کیا کہ جب آپ نے لڑنا ہی ہے تو گھر جا کر بھی غصہ نکال سکتے ہیں، اس سوال پر ہنستے ہوئے اس شخص نے کہا کہ غصہ جب آتا ہے تو اسے کنٹرول کرنا مشکل ہوتا ہے۔
ایک بوڑھی خاتوں اپنے ساتھ موجود بچوں کو ڈانٹ رہی تھی کہ ’’آپ کے ساتھ تو آنا ہی نہیں چاہئے‘‘ ان سے جھگڑے بارے پوچھا تو ان کا جواب تھا کہ بازار میں چونکہ بہت زیادہ رش ہوتا ہے کھوئے سے کھوا چھل رہا ہوتا ہے اس دوران بچے مختلف طرح کی فرمائشیں کرتے ہیںِ، بچے یہ بھی نہیں دیکھتے کہ ماں باپ کے پاس ان چیزوں کیلئے پیسے موجود بھی ہیں یا نہیں؟
جب بچوں کو بار بار سمجھانے کے باوجود وہ نہ سمجھیں تو غصہ آتا ہے۔ ایک شخص نے کہا کہ وہ بہت مشکل سے فیملی کی شاپنگ کیلئے وقت نکالتے ہیں مگر خواتین کی کوئی منصوبہ بندی نہیں ہوتی جس کی وجہ سے بازاروں میں وقت کا ضیاع بہت ہوتا ہے جسے وہ افورڈ نہیں کر سکتے کیونکہ انہوں نے دوسرے کام بھی نمٹانے ہوتے ہیں۔
ایک جواب تقریباً سبھی لوگوں نے دیا کہ ان کا لڑنے کا کوئی ارادہ نہیں ہوتا مگر رش اور دکانداروں کی وجہ سے وہ لڑنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ ایک شخص کا کہنا تھا کہ ہمارے ہاں بازاروں میں دو مسائل ایسے ہیں جن کی طرف کوئی توجہ نہیں دی گئی ہے ایک تو پارکنگ کا کوئی انتظام نہیں ہوتا، گاڑی پارک کرنے میں ہی بہت وقت ضائع ہو جاتا ہے.
اسی طرح بازاروں میں باتھ روم کا کوئی انتظام نہیں ہوتا ہے، بچے ساتھ ہوں تو کسی بھی وقت مشکل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے انسان نہ تو بازار میں ٹھہر سکتا ہے اور نہ ہی واپس آ سکتا ہے، ایسی صورتحال میں انہیں غصۃ آتا ہے جس کی وجہ سے وہ یا تو بازار میں موجود لوگوں سے الجھ پڑتے ہیں یا پھر اپنی فیملی کے ساتھ جھگڑا کرنے لگتے ہیں۔
یک خاتون نے کہا کہ جب بھی وہ اپنے شوہر کے ساتھ بازار میں آتی ہے تو ہر بار ہی جھگڑا ہوتا ہے، اس خاتون کے مطابق خواتین نے سو چیزیں لینی ہوتی ہیں جسے مختلف دکانوں سے دیکھ بھال اور ریٹس کا اندازہ کر کے ہی لیا جا سکتا ہے۔ ایک شخص کا کہنا تھا کہ شاپنگ عام طور پر چھٹی کے دنوں میں کی جاتی ہے، چھٹی ہونے کی بنا پر اکثر لوگ بازار کا رخ کرتے ہیں جو ٹریفک کی بندش کا سبب بنتا ہے، ہر یہ صورتحال ہر انسان کیلئے پریشان کن ہوتی ہے اسی وجہ سے غصہ آ جاتا ہے جو زیادہ تر گھر والوں پر اترتا ہے۔
اس شخص نے کہا کہ جب وہ کسی بات پر جھگڑ رہے ہوتے ہیں تو انہیں اندازہ نہیں ہوتا کہ وہ ایسا کیوں کر رہے ہیں مگر جب غصہ ٹھنڈا ہوتا ہے تو شرمندگی ہوتی ہے کہ فیملی کو بلاوجہ نہیں ڈانٹنا چاہئے تھا اس شخص نے کہا کہ میں بلڈ پریشر کامریض ہوں، میرے گھر والوں کو بھی معلوم ہے سو وہ میرے غصہ کرنے پر کوئی ردعمل نہیں دیتے جب میں نارمل ہوتا ہوں تو معذرت کرنے میں عار محسوس نہیں کرتا ہوں۔ ایک بات تقریباً تمام لوگوں نے کہی کہ بازار ہو یا کوئی دوسری جگہ لڑنا اچھی بات نہیں ہے جہاں تک ممکن ہو ہمیں لڑائی جھگڑے سے گریز کرنا چاہئے۔