کھانے سے پہلے وضو برکت کا باعث

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حلال و حرام کے متعلق قرآنی احکامات کو نافذ کرنے والے تھے کہ کھانا پاکیزہ ہو یعنی حلال کمائی اور حلال مال سے حا صل کردہ ہو اور سنت کے مطابق ہو۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
ترجمہ:’’یعنی اے ایمان والو!آپس میں ایک دوسرے کے مال ناحق طور پر نہ کھاؤ۔‘‘ (النساء:۲۹)
نیز فرمان الٰہی ہے:
ترجمہ: ’’اے ایمان والو! جو پاک چیزیں ہم نے آپ کو مرحمت فرمائی ہیں ان میں سے کھاؤ اور حق تعالیٰ کی شکر گزاری کرو اگر تم خاص اس کے ساتھ غلامی کا تعلق رکھتے ہو۔‘‘
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کھانا تناول کرنے سے پہلے وضو فرماتے یا اپنے ہاتھوں کو دھو لیتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی ترغیب بھی دی ہے۔ چنانچہ ابوداؤد اور ترمذی میں حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت مذکور ہے کہ آپ ﷺ فرماتے ہیں: رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’کھانے سے پہلے وضو کرنا اور کھانے کے بعد وضو کرنا ‘ کھانے میں برکت کا باعث ہے۔‘‘
نیز ابن ماجہ اور بیہقی میں روایت انسؓ موجود ہے، آپؓ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوارشاد فرماتے ہوئے سنا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص یہ چاہے کہ اللہ تعالیٰ اس کے گھر میں خیر کی کثرت کرے تو اسے کھانا سامنے آنے کے وقت بھی اور سامنے سے اُٹھائے جانے کے وقت بھی وضو کر لینا چاہیے۔‘‘
نبیٔ پاک صلی اللہ علیہ وسلم کھانا‘ زمین پر یا زمین پر بچھے ہوئے دسترخوان پر رکھا کرتے تھے، جیسا کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جب کھانا لایا جاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو زمین پر رکھتے تھے۔‘‘ (یعنی زمین پر رکھ کھاتے تھے) اس لیے کہ یہ طریقہ تواضع و انکساری کے زیادہ قریب ہے ۔ آپ ﷺ میز‘ کرسی یا طشتری میں رکھ کر نہیں کھاتے تھے‘ جیسا کہ حضرت انسؓ سے مروی ہے ، وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی بھی میز کرسی اور طشتری میں کھانا نہیں کھایا۔‘‘ (رواہ البخاری) کسی نے پوچھا: پھر آنحضرت کس چیز پر رکھ کر کھانا کھاتے تھے؟ انہوں نے فرمایا: ’’دسترخوان پر‘‘ اس طریقہ سے تواضع اور عاجزی پیدا ہوتی ہے اور فخر وتکبر ختم ہوتا ہے۔

تحریر سوشل میڈیا پر شئیر کریں
Back to top button