جھوٹ اور مصلحت

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
’’اللہ کے نبی حضرت ابراہیم علیہ السلام نے سوائے تین باتوں کے کبھی جھوٹ نہیں بولا۔ ان میں سے دو اللہ کی ذات میں سے تھے۔ ایک ان کا کہنا ’’میں بیمار ہوں‘‘ اور دوسرا ان کا کہنا ’’یہ عمل اس سب سے بڑے بت نے کیا ہے‘‘ اور تیسرا جھوٹ حضرت سارہ علیہا السلام کے بارے میں تھا۔ ہوا کچھ یوں کہ ایک مرتبہ حضرت ابراہیم علیہ السلام ایک ظالم بادشاہ کی سرزمین میں آئے اور ان کے ساتھ سارہ علیہا السلام بھی تھیں۔ حضرت سارہ علیہا السلام انتہائی خوبصورت خاتون تھیں۔ وہاں پہنچ کر حضرت ابراہیمؑ نے حضرت سارہ علیہا السلام سے کہا:
’’اگر اس ظالم کو معلوم ہوگیا کہ تو میری بیوی ہے تو یہ تیری وجہ سے مجھے نقصان پہنچائے گا۔ اگر وہ تجھ سے پوچھے تو اسے کہنا کہ تو میری بہن ہے اور ویسے بھی تو میری اسلامی بہن ہے کیوں کہ میرے علم میں روئے زمین پر ہم دونوں کے سوا کوئی مسلمان نہیں۔‘‘
جب وہ اس بادشاہ کی سرزمین میں داخل ہوئے تو بادشاہ کے ایک آدمی نے حضرت سارہ علیہا السلام کو دیکھا اور آ کر بادشاہ سے کہا کہ:’’تیری مملکت میں ایک ایسی عورت آئی ہے جو تیرے سوا کسی کیلئے مناسب نہیں۔‘‘
بادشاہ نے اپنا آدمی بھیج کر حضرت سارہ علیہا السلام کو بلوایا‘ جونہی انہیں بادشاہ کے پاس لایا گیا تو حضرت ابراہیم علیہ السلام نماز کے لیے کھڑے ہو گئے۔ جب حضرت سارہ علیہا السلام بادشاہ کے پاس پہنچیں تو وہ ان کی طرف ہاتھ بڑھانے لگا تو(اللہ کی طرف سے) اس کے ہاتھ کو سختی سے روک دیا گیا۔ اس نے حضرت سارہ علیہا السلام سے کہا: ’’اللہ سے دعا کرو کہ وہ میرے ہاتھ کو چھوڑ دے‘ میں آپ کو کوئی نقصان نہیں پہنچاؤں گا۔‘‘
حضرت سارہ علیہا السلام نے یوں کیا لیکن وہ دوبارہ ہاتھ بڑھانے لگا تو پہلے سے زیادہ سختی کے ساتھ اس کے ہاتھ کو روک لیاگیا۔ اس نے پھر دعا کی درخواست کی ۔ حضرت سارہ نے بھی دعا کی لیکن اس نے پھر ہاتھ بڑھایا تو پہلے سے زیادہ شدت سے اس کا ہاتھ روک دیا گیا ۔ اس نے پھر کہا :’’اللہ سے دعا کرو کہ وہ میرے ہاتھ کو چھوڑ دے میں آپ کو کوئی نقصان نہیں پہنچاؤں گا۔‘‘ حضرت سارہ نے ایسا ہی کیا اور اس کا ہاتھ چھوڑ دیا گیا۔ پھر بادشاہ نے اس شخص کو بلایا جو حضرت سارہ علیہا السلام کو لایا تھا اور اسے کہا :
’’تو میرے پاس انسان کو نہیں بلکہ شیطان کو لایا ہے(نعوذ باللہ ) اسے میری سلطنت سے نکال دے۔ ‘‘
حضرت سارہ علیہا السلام چلتی ہوئی آئیں۔ جب حضرت ابراہیم علیہ السلام نے انہیں دیکھا تو پوچھا: ’’کیاہوا؟‘‘ حضرت سارہ نے جواب دیا: ’’خیریت ہے‘ اللہ تعالیٰ نے فاجر کو روک دیا اور ایک خادمہ (حضرت ہاجرہ )عطا کردی۔‘‘ حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں: ’’اے عرب کے لوگو! یہی تمہاری ماں ہے۔‘‘

تحریر سوشل میڈیا پر شئیر کریں
Back to top button