اہل خانہ سے محبت کی باتیں
رسول اللہ ﷺ ایک دن اپنی بیوی سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہاکے پاس بیٹھے۔
یہاں دیکھا یہ ہے کہ میاں بیوی اکٹھے بیٹھیں تو ان کے درمیان کیسی باتیں ہونی چاہئیں۔
عائشہ رضی اللہ عنہا سے آپ نے رومیوں سے جنگ کرنے کے متعلق مشورہ نہیں کیا‘ نہ یہ بات چھیڑی کہ جنگ میں کیسا اسلحہ استعمال ہوناچاہیے کیونکہ مخاطب ابوبکرؓ نہیں تھے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عائشہ ؓ کے سامنے مسلمانوں کی غربت اور کسمپرسی کی زندگی کا ذکر نہیں کیا کیونکہ مخاطب عثمانؓ نہیں تھے۔
بلکہ آپ نے ایک دلدار شوہر کے محبت بھرے لہجے میں کہا:
’’جب تم مجھ سے راضی ہوتی ہوا ور جب ناراض ہوتی ہو تو مجھے پتا چل جاتا ہے۔‘‘
عائشہؓ نے دلچسپی بھری حیرت سے پوچھا: ’’وہ کیسے؟‘‘
آپؐ نے فرمایا:
’’جب تم مجھ سے راضی ہوتی ہو تو کہتی ہو: محمد ﷺ کے رب کی قسم! اور جب ناراض ہوتی ہو تو کہتی ہو: ابرہیمؑ کے رب کی قسم!‘‘
اس پر عائشہؓ نے شرما کر کہا: یارسول اللہ ﷺ! واللہ! میں صرف آپ کا نام ہی ترک کرتی ہوں۔‘‘ سل میں تو آپ ہی ہوتے ہیں ۔(بخاری)
حاصل کلام یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ ہر آدمی سے اس کے علم و عمل اور عمر کا لحاظ رکھتے ہوئے گفتگو کرتے تھے۔ اس طریقِ کار کا ایک فائدہ یہ ہے کہ سامعین بولنے والے کی باتوں سے اکتاہٹ کا شکار نہیں ہوتے۔