دشمن کی چالوں سے آگاہ رہیں
بیدار مغز قیادت جنگی ماحول میں ہر طرف اور ہر معاملہ کی طرف توجہ دیا کرتی ہے۔ دشمن کہاں ہے؟ کب پہنچے گا؟ تعداد کتنی ہے؟ سامان حرب وضرب کتنا ہے؟ یہ بڑے اہم سوالات ہیں۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم مختلف وادیوں کو عبور کرتے اور پہاڑوں کو روندتے ہوئے بدر کے قریب ٹھہر گئے۔ اور پھر حالات کا جائزہ لینے کے لیے ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کو ساتھ لے کر نکل پڑے۔ ابھی دور ہی سے مکی لشکر کا جائزہ لے رہے تھے کہ ایک بوڑھا عرب مل گیا۔ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں پہچانتا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے دونوں لشکروں کا حال پوچھا۔ دونوں لشکروں کے بارے میں پوچھنے کا مقصد یہ تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت پر پردہ پڑا رہے۔ بڑے میاں نے کہا کہ جب تک تم لوگ یہ نہیں بتاؤ گے کہ تمہارا تعلق کس قوم سے ہے میں کچھ نہیں بتاؤں گا۔ ارشاد ہوا: جب تم ہمیں بتا دو گے تو ہم بھی تمہیں بتا دیں گے ۔ اس نے کہا: اچھا! تو یہ اس کے بدلے کی بات ہے۔ ارشاد ہوا: ہاں۔ اس نے کہا کہ میری معلومات کے مطابق محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) اور ان کے ساتھی فلاں وقت مدینے سے نکلے تھے اور اب وہ اُس جگہ پر ہوں گے اور یہ وہی جگہ تھی جہاں اس وقت مدینے کا لشکر ٹھہرا تھا ۔ اور قریش فلاں دن نکلے تھے ، اگر مجھے صحیح خبر ملی ہے تو آج وہ فلاں جگہ موجود ہوں گے۔ بڈھے عرب نے ٹھیک ٹھیک اسی جگہ کا نام لیا جہاں مکی لشکر موجود تھا۔ جب بوڑھا اپنی بات پوری کر چکا توکہنے لگا اب تم دونوں کس قوم سے ہو؟ ارشاد ہوا: ہم لوگ پانی سے ہیں اور یہ کہہ کر واپس چل پڑے۔