رزق کی تلاش میں حرص نہ ہو
خالق و مالک کی کیا شان رزاقیت ہے کہ کیڑے کو مٹی میں‘ مچھلی کو پانی میں ‘ پرندے کو فضاء میں‘ چیونٹی کو اندھیرے میں اور سانپ کو سخت چٹانوں میں روزی دیتا ہے۔ ابن الجوزیؒ نے ایک واقعہ لکھا کہ کھجور کے درخت پر ایک اندھا سانپ رہتا تھا تو ایک چڑیا اپنی چونچ میں لے کر گوشت اس کے منہ میں ڈال دیتی۔ کیا شان ہے اس پروردگار کی جسے اس نے اس کام پر لگا دیا۔
’’کوئی بھی پرندہ اللہ کے اشارہ کے بغیر اپنے پروں سے نہیں اڑ سکتا۔ صرف تم جیسے لوگ اس کی اطاعت سے روگرداں ہو۔
شاعر کہتا ہے: ’’جب تم سانپ کو منہ سے زہر نکالتے دیکھو تواس سے پوچھنا کہ کس نے تیرے منہ میں زہر بھر دیا ہے اور پوچھنا کہ اے سانپ تو کیسے رہتا ہے جب کہ تیرے منہ میں زہر بھرا ہوتا ہے۔‘‘
حضرت مریم علیہا السلام کو صبح و شام روزی ملتی تھی ، ان سے کہا گیا:
’’اے مریم ؑیہ کہاں سے آتا ہے، فرمایا وہ اللہ کے پاس سے ہے بلاشبہ بغیر حساب کے جسے چاہے عنایت کرتا ہے۔‘‘
آپ کی روزی کی ضمانت بھی اللہ نے لے لی ہے لہٰذا آپ پریشان نہ ہوں۔
’’اپنے بچوں کو فاقہ کے ڈر سے قتل نہ کروہم تمہیں بھی رزق دیتے ہیں اور انہیں بھی دیں گے۔‘‘
انسانوں کو یہ کیوں معلوم نہیں کہ باپ کو، بیٹے کو‘ سب کو وہ رزق دیتا ہے جس نے نہ کسی کو جنا اور نہ وہ کسی سے جنا گیا۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ بڑے خزانوں کا مالک ہے‘ اس نے روزی کی ضمانت لی ہے تو قلق کیوں جب کہ ذمہ دار اللہ ہے؟
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
ترجمہ:’’اللہ کے پاس روزی تلاش کرو اس کی عبادت کرو اور اس کا شکر ادا کرو۔‘‘(۲۹:۱۷)
ترجمہـ:’’وہی ہے جو مجھے کھلاتا پلاتا ہے۔‘‘ (۲۶:۷۹)