ظالمو! قدیم زمانے کا نکاح نامہ ہی بدل دو
پرانے نکاح نامے میں ایسا کیا ہے کہ اسے فوری تبدیل ہونا چاہئے؟
الماری میں کچھ تلاش کرتے ہوئے اچانک برسوں پرانے نکاح نامے پر ہاتھ لگا تو فوراً اٹھایا، پرانی یادیں تازہ ہو گئیں، چند منٹ کیلئے خود کو دلہا محسوس کیا، جب پندرہ سال قبل نکاح کے بندھن میں بندھے تھے۔
نکاح نامہ دیکھا تو لگا جیسے ردی کاغذ پر قدیم زمانے کا کوئی مخطوطہ ہاتھ آ گیا ہو، ایک لمحے کیلئے ذہن اس طرف گیا کہ ہمارے ہاں اس قدر ناقص کاغذ پر نکاح نامہ کیوں دیا جاتا ہے، حالانکہ نکاح خواں، رجسٹرار اور یونین کونسل والے تو ہزاروں روپے وصول کرتے ہیں ،کیا آپ نے بھی کبھی سوچا ہے کہ نکاح نامے کو تبدیل ہونا چاہئے؟
اگر نہیں سوچا تو کسی دن اپنے نکاح نامے کے کاغذ کی کوالٹی اور سائز کو چیک کیجیے گا کسی بھی اعتبار سے یہ معیار نکاح نامہ کیلئے سوٹ نہیں کرتا ہے۔ بیرونی ممالک کا نکاح نامہ دیکھیے اور اس کا پاکستانی نکاح نامے سے موازنہ کیجیے آپ کو اندازہ ہو جائے گا کہ ہمارا لیول کیا ہے۔
ترکی اور یورپی ممالک کے نکاح نامے پاسپورٹ طرز کے بنے ہوتے ہیں جس پر جوڑے کی تفصیل تصاویر کے ساتھ نمایاں ہوتی ہیں، میں نے ترکی کا نکاح نامہ دیکھا ہے ہمارے پاسپورٹ سے زیادہ پرکشش اور معیاری ہے،دوسری طرف ہمارا نکاح نامہ ہے، ناقص معیار کی وجہ سے اور شرم کے مارے بندہ کسی کو دکھا بھی نہیں سکتا ہے ۔
پرانے نکاح نامے میں چار پرت کو پُر کرنا علیحدہ مسئلہ ہے اسے بھی حل ہونا چاہئے، شاید آج تک کسی نے اس طرف توجہ ہی نہیں دی ہے، نہ سرکار کی طرف سے اور نہ ہی عوام میں سے کسی نہ مطالبہ کیا ہے ، نکاح خواں کی طرف سے جو فارم تھما دیا جاتا ہے بس اسی کو کافی سمجھ لیا جاتا ہے، بندہ نکاح رجسٹرار سے پوچھے کہ آپ ایک نکاح کے کم از کم دس ہزار روپے وصول کرتے ہو، کئی لوگ اپنی مرضی سے لاکھوں روپے بھی نکاح پڑھانے کے دیتے ہیں، جبکہ امیر فیملیوں کے ہاں تو نمائشی طور پر کیمرے کے سامنے زیادہ پیسے دیئے جاتے ہیں لیکن اس کے بدلے دس روپے کا ردی کاغذ ملتا ہے۔
اگر معیاری نکاح نامہ بنا لیا جائے تو اس پر زیادہ سے زیادہ ایک سو روپیہ خرچ آئے گا اس سے بھی زیادہ لگائیں تو دو سو روپے خرچ آ جائے گا، آپ اس کے اضافی پیسے وصول کرلیں جو ہر بخوشی ادا کرنے پر آمادہ ہو جائے گی کیونکہ ہمارے ہاں شادی بیاہ پر لاکھوں کروڑوں روپے لگا دیئے جاتے ہیں، تو تھوڑا سا خرچ اگر نکاح نامے پر بھی آ گیا تو حرج ہی کیا ہے۔
چونکہ نکاح خواں، نکاح رجسٹرار اور یونین کونسل والے تمام امور کے پیسے وصول کرتے ہیں اس لئے اصولی طور پر یہ انہی کا کام ہے لیکن اگر وہ اس کام کو کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں تو انفرادی سطح پر نکاح فارم میں درج تمام شقات کو پاسپورٹ سائز پر منتقل کر کے عمدہ ڈیزائن اور معیاری پیپر پر نکاح نامہ تیار کر لینا چاہئے، جو دستخط اور مہریں وغیرہ پرانے نکاح نامے پر لگائی جاتی ہیں وہی مہریں اور دستخط نئے ڈیزائن شدہ نکاح نامے پر لگانے میں کوئی حرج نہیں ہوگا۔
اسی طرح یونین کونسل نے شناختی کارڈ اور گواہان کو سامنے رکھ کر تصدیق کرنی ہوتی ہے بلکہ نکاح خواں یا رجسٹرار کی طرف سے پُر کئے گئے فارم کا اندراج کرنا ہوتا ہے انہیں بھی کوئی پریشانی نہیں ہو گی ۔ اس سارے پراسس پر کوئی بڑے بجٹ کی ضرورت نہیں ہے نہ ہی کوئی ٹیم تشکیل دینے کی ضرورت ہے، بس ایک کام کرنا ہے کہ سرکاری سطح پر اس کام کی اجازت دے دی جائے کہ برسوں پہلے بنایا جانے والا نکاح نامہ منسوخ کیا جاتا ہے اس کی جگہ نیا نکاح نامہ جاری کیا جائے گا۔
نئے نکاح نامے میں ختم نبوت کی شرط بھی عائد کی جائے تو بہت بہتر ہو گا، کیونکہ پہلے والے نکاح نامے میں ختم نبوت کی شرط عائد نہیں کی گئی ہے جس کی وجہ سے قادیانی اپنے آپ کو مسلمان ظاہر کر کے بیرونی ممالک میں فوائد حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔ عجیب بات یہ ہے کہ پرانے والا نکاح نامہ بیرونی دنیا میں قابل قبول بھی نہیں ہے جس کا توڑ یہ نکالا گیا ہے کہ نادرا میں اندراج کروا کر بے فارم طرز کا نکاح نامہ جاری کیا جاتا ہے۔
دیکھا جائے تو نادرا کی طرف سے دیا جانے والا نکاح نامہ بھی معیاری نہیں ہے، وہ بھی ایک کاغذ پر پرنٹ دیا جاتا ہے جبکہ ہمیں پاسپورٹ سائز کا معیاری نکاح نامہ بنانے کی ضرورت ہے۔ جسے طویل عرصے تک محفوظ رکھنا آسان ہو اور جسے آپ کسی کے سامنے پیش کرنے سے شرم محسوس نہ کریں۔