گناہ کی نذر منعقد ہوگی یا نہیں؟
سوال: اگر کوئی شخص معصیت کی نذر مانے مثلاً یوں کہے ’’ اگر میرا فلاں کام ہوگیا تو میں اتنے لوگوں کو شراب پلائوں گا‘‘ کیا یہ نذر منعقد ہوجائے گی؟ اور کفارہ کیا ہوگا؟
جواب: معصیت دو طرح کی ہے ایک معصیت لذاتہ جیسے شراب نوشی وغیرہ یہ خالص گناہ ہے اس میں اطاعت کا پہلو نہیں لہٰذا نذر منعقد نہیں ہوگی اور کوئی کفارہ بھی لازم نہیں ہوگا البتہ اگر اس کلام میں قسم کی نیت بھی کرے تو قسم کاکفارہ لازم ہوگا۔
دوسری قسم معصیت لعیرہ ہے یعنی وہ کام اصلاً تو جائز ہو لیکن خارجی شے ممنوع کی مجاورت کی وجہ سے ممانعت آجائے مثلاً عیدالفطر کے دن روزہ رکھنا یا غروب شمس کے وقت نماز پڑھنا کہ یہ افعال یعنی روزہ اور نماز اصل کے اعتبار سے عبادت ہیں لیکن ممنوع اوقات کے ساتھ ملنے کی وجہ سے ممنوع ہوگئے تو ایسی نذر منعقد ہو جائے گی البتہ یہ نذر ان اوقات میں پوری نہ کرے‘ دوسرے وقت میں روزہ رکھ لے اور نماز کی نذر ہو تو نماز پڑھ لے اس طرح کرنے سے عہدہ برآ ہوجائے گا۔ (مؤطاء امام محمد ص 327‘ تکملہ فتح املہم ج 2 ص 100)