قرآن بھول جانے کا گناہ
سوال: میں نے تقریباً پچیس سال قبل حفظ کیا ‘ اس کے بعد تراویح میں بھی قرآن سنایا لیکن وقت کے ساتھ قرآن کچا ہوتا گیا ۔ جس محکمے میں میری ملازمت ہے اس میں تلاوت کا وقت کم ملتا ہے لیکن میں پھر بھی تلاوت کی کوشش کرتا ہوں اور رمضان میں دوبار قرآن ناظرہ ختم کرتا ہوں۔ قرآن کے حفظ میں جو ناپختگی آئی ہے اس سے میں گناہ گار تو نہیں ہوتا؟ کیا عمر کے ہرحصے میں قرآن برابر یاد رکھنا ضروری ہے؟
جواب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے سامنے امت کا ثواب پیش کیا گیا یہاں تک کہ وہ تنکا بھی پیش کیا گیا جس کو آدمی مسجد سے نکالتا ہے (یعنی یہ بھی کار ثواب ہے) اور میرے سامنے میری امت کے گناہ پیش کیے گئے پس میں نے کوئی گناہ اس سے بڑا نہیں دیکھا کہ کوئی شخص قرآن کی کوئی سورت یا کوئی آیت یاد کرے اور پھر اس کو بھول جائے۔ (ترمذی، ابواب فضائل القرآن)
اس حدیث میں بھولنے کو گناہ کہا گیا ہے لہٰذا اگر کسی نے قرآن حفظ کیا ہے تو وہ اس کی تلاوت میں غفلت نہ کرے اور حتی الامکان یاد رکھنے کی کوشش کرے پھر اگر باوجود کوشش کے یاد نہ رہے کیوں کہ عمر کے آخری مراحل میں حافظہ کمزور ہو جاتا ہے تو امید ہے کہ گناہ نہ ہو گا لیکن ناظرہ تلاوت کا پھر بھی معمول رکھے ‘ اگر ناظرہ بھی نہ پڑھ سکے اتنی غفلت کی تو یہ واقعی گناہ عظیم ہو گا۔