سیاست دین کا شعبہ ہے

سوال: دین کے کتنے شعبے ہیں اور کیا سیاست بھی دین کا شعبہ ہے؟


جواب :دین کے متعدد شعبہ جات ہیں جن میں نمایاں شعبے درج ذیل ہیں۔
(۱)۔ ایمانیات و عقائد
(۲)۔ عبادات
(۳)۔ معاملات و سیاسیات
(۴)۔ معاشرت
(۵)۔ اخلاق و اصلاح نفس وغیرہ
سیاست بھی دین کا اہم شعبہ ہے ‘ دین اسلام عقائد سے لے کر سیاسیات تک کے میدان میں ہماری رہنمائی کرتا ہے۔ ’’سیاست‘‘ ملک کا نظام چلانے سے متعلق بحث کرتا ہے اور اسلام نے اس کے متعلق زریں اصول دیے ہیں یہی وجہ ہے کہ انبیاء کرام کی تعلیمات میں سیاست ایک مستقل شعبہ رہا ہے۔ یہ ایک ایسا عمل ہے جس کے ذریعے انسان منصب خلافت پر فائز ہوتا ہے کیوں کہ ’’خلیفۃ اللہ ‘‘ کا مطلب یہی ہے کہ اللہ کے احکام کو اس کے بندوں پر نافذ کیا جائے اور ان کے امور کا انتظام و بندوبست کیا جائے جس کے لیے حکومت اور طاقت کی ضرورت ہوتی ہے۔ قرآن کریم میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سکھایا گیا کہ یوں دعا کرو: ’’وَاجْعَلْ لِّی مِنْ لَّدُنْکَ سُلْطَانًا نَّصِیْرًا‘‘ کہ مجھے اپنے پاس سے ایسا غلبہ دینا جس کے ساتھ نصرت ہو۔ حسن بصری رحمہ اللہ نے کہا کہ ایسی طاقت ور حکومت سے مخالفوں پر غلبہ حاصل ہو جائے اور ایسی نمایاں طاقت جس سے دین کا استحکام ہو جائے۔ اس دعا کے نتیجہ میں اللہ نے روم اور فارس کی حکومتیں عطا فرمانے کا وعدہ فرما لیا۔ (تفسیر مظہری)
حضرت تھانوی فرماتے ہیں : حکومت اور سیاست بھی شریعت کا اہم شعبہ ہے ‘ اس کے متعلق ایک غلطی کی جاتی ہے کہ سیاست کو دین و شریعت کا جزء نہیں سمجھتے محض تمدنی امور سمجھ کر اس کا مدار رائے اور زمانہ کی مصلحت پر سمجھا جاتا ہے۔ (الانتباہات المفیدہ ص 170) یہ کیسی غلطی اور کتنی بڑی جہالت ہے کہ سیاست کو لوگ دین نہیں سمجھتے۔ سیاست بھی تو دین ہے ورنہ اس کامطلب تو یہ ہوا کہ اسلام نے سیاست کی تعلیم نہیں دی سو یہ کتنی بڑی تحریف ہے۔ مذہب اسلام میں جو ایک حصہ سیاسیات ہے وہ مدون و مرتب ہے وہی بہت کافی اور خالص مذہبی سیاست ہے ‘ اس کو اختیار کرو۔ (ملفوظات ص 95)

تحریر سوشل میڈیا پر شئیر کریں
Back to top button