پاک سعودی بزنس کے یکساں مواقع

وزیر اعظم عمران خان نے اپنے دورہ سعودی عرب کے موقع پر اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ سعودی عرب کی سلامتی کو جب بھی خطرہ ہو گا تو حفاظت کیلئے پاکستان ساتھ کھڑا ہو گا، وزیر اعظم نے کہا  کہ سعودی عرب کے ساتھ پاکستان کے تعلقات اس اعتبار سے مختلف نوعیت کے ہیں کیونکہ یہ دونوں ممالک کے عوام کے تعلقات ہیں، یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں جو بھی حکومت آتی ہے اس کے سعودی عرب کے ساتھ خصوصی تعلقات ہوتے ہیں۔ وزیر اعظم نے ان مثالی تعلقات کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ مقدس مقامات سعودی عرب میں ہیں جو ہمیں ایمان کے رشتے میں جوڑے ہوئے ہیں، اسی طرح سعودی عرب نے ہر مشکل میں پاکستان کے ساتھ مالی تعاون کیا ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے سعودی قیادت کے ویژن کی وجہ سے آنے والی تبدیلی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح سعودی عرب تبدیلی کی راہ پر گامزن ہے اسی طرح پاکستان میں بھی تبدیلی آنے والی ہے۔ عمران خان نے کہا کہ سعودی تاجروں اور سرمایہ کاروں کیلئے پاکستان میں بزنس کے وسیع مواقع موجود ہیں، انہوں نے سعودی تاجروں کو پاکستان میں تجارت کیلئے راغب کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ مستقبل کی طرف دیکھیں تو پاکستان اس اسٹریٹجک سطح پر ہے جہاں ہر طرف دروازے کھلتے ہیں ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے سعودی بھائی اس سے مستفید ہوں۔ وزیر اعظم نے بطور خاص دو منصوبوں کی نشاندہی کی کہ راوی سٹی کے نام سے ایک نیا شہر آباد ہو رہا ہے، جہاں دنیا بھر سے سرمایہ کار آ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بہترین وقت ہے کہ راوی سٹی پروجیکٹ میں شامل ہو جائیں جو لاہور کے قلب میں واقع ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے دوسرے منصوبے کا بیان کرتے ہوئے کہا کہ دریائے سندھ کے کنارے 300 ہزار ایکٹر زرخیز زمین موجود ہے مگر پانی نہ ہونے کی وجہ سے وہ بنجر بنی ہوئی ہے اگر ان زمینوں تک پانی پہنچا دیا جائے تو اس زرخیز قطعہ ارضی سے اربوں روپے کمائے جا سکتے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اس سطح پر جائیں جس سے دونوں کو فوائد حاصل ہوں۔ وزیر اعظم عمران خان نے سعودی تاجروں کو مائل کرنے کیلئے جو پیشکش کی ہے یہ بہت پہلے ہو جاتی تو دونوں ممالک اس کی ثمرات حاصل کر رہے ہوتے، کیونکہ سعودی عرب کو حلال فوڈ کی ضرورت ہے اور اسے غیر مسلم ممالک پر انحصار کرنا پڑتا ہے اگر انہیں مواقع میسر ہوں اور مسلم ملک سے اس کی ضرورت پوری ہو تو اس میں ان کیلئے تسلی ہو گی کیونکہ مسلمان ملک ہونے کی وجہ سے سعودی تاجروں کی بھی خواہش ہو گی کہ حلال فوڈ کی دستیابی کا ایسے ملک سے معاہدہ جو خود مسلمان ہو۔

تحریر سوشل میڈیا پر شئیر کریں
Back to top button