زمانہ خراب ہے

آپ نے یہ جملہ اکثر سنا ہو گا کہ سماج خراب ہے، آج کل کا زمانہ خراب ہے، اب پرانے حالات نہیں رہے، مائیں بچیوں کے حوالے سے نئے دور کا رونا روتی ہیں، کئی ماں باپ موجودہ زمانے کو بچوں کیلئے خطرناک تصور کرتے ہیں۔ لوگوں میں پائے جانے والے ایسے تحفظآت کا جائزہ لیتے ہیں کہ کیا واقعی زمانہ خراب ہے؟ اسے سمجھنے سے پہلے یہ معلوم ہونا ضروری ہے کہ سماج آخر نام کس کا ہے؟ کیا یہ درست نہیں ہے کہ افراد کے مجموعے کو ہی سماج کہتے ہیں، کئی افراد جب مل جل کر رہتے ہیں تو اسی کو سماج کہا جاتا ہے، جب یہ طے ہو گیا کہ سماج افراد کے مجموعے کا نام ہے تو پھر یہ سمجھنا آسان ہو گیا ہے کہ ہم خود ہی خراب ہیں جب ہم خود خراب ہیں تو سماج کو برا بھلا کیوں کہتے ہیں؟ خرابی ہمارے اندر ہے تو ہمیں اپنے آپ کو درست کرنے کی طرف توجہ دینی چاہئے۔ رہی یہ بات کہ سماج خراب ہے تو جناب سماج کی بہتری کیلئے آپ نے کیا کوئی مثالی کام کیا ہے، کیا آپ نے اپنی ذات سے بالاتر ہو کر یہ سوچا ہے کہ سماج کی بہتری کیلئے آپ پر بھی کچھ ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں۔ شاید آپ سوچ رہے ہوں کہ یہ کام تو ریاستوں کے کرنے کا ہے، مجھ سے یہ سوال کیوں کیا جا رہا ہے، تو خوب سمجھ لیجئے کہ ریاستوں کی اصل فورس اور طاقت عوام ہوتے ہیں، پولیس اور عدلیہ سے پہلے عوام فیصلہ کرتے ہیں کہ کیا درست ہے اور کیا غلط۔ جب عوام یہ طے کر لیتے ہیں کہ انہوں نے ایک کام کرنا ہے تو عدلیہ اور ریاستوں کو اس کیلئے راستہ نکالنا پڑتا ہے۔ اسے ایک مثال کے ذریعے سمجھا جا سکتا ہے کہ مغربی ممالک نے یہ طے کر لیا ہے کہ جو افراد باہمی رضا مندی سے جنسی تعلقات قائم کریں اس پر کوئی قدغن نہیں ہونی چاہئے تو وہاں کی ریاستوں نے عوام کی اس خواہش کا اس طرح خیال رکھا کہ رضا مندی سے قائم ہونے والے جنسی تعلقات کو قانونی شکل دے کر جائز قرار دے دیا۔ ان تعلقات کے نتیجے میں پیدا ہونے والے بچے کو ماں سے منسوب کر کے تمام حقوق دیئے گئے ہیں، یہ وہ امور ہیں جن کی تمام مذاہب میں اجازت نہیں ہے مگر مغربی ممالک نے اسے قانونی تحفظ فراہم کر دیا ہے۔ اس اعتبار سے کہا جا سکتا ہے کہ چند سال پہلے مغربی سماج میں جو امور نہایت ناپسندیدہ تھے، اب مغربی سماج کا حصہ بن چکے ہیں، ہم مسلم سماج کا جائزہ لیں تو متعدد امور ہماری زندگی کا حصہ بن چکے ہیں سو اس لئے یہ کہنے میں کوئی عار نہیں ہونی چاہئے کہ سماج خراب نہیں ہوتا ہے زمانہ خراب نہیں ہوتا ہے ہم خود ہی خراب ہوتے ہیں،زمانے کو برا بھلا کہنے کی بجائے ہمیں خود کو ٹھیک کرنا چاہئے بلکہ ایسے کام کرنے چاہئے جو سماج کی بہتری کیلئے مفید ثابت ہوں۔

تحریر سوشل میڈیا پر شئیر کریں
Back to top button