سوشل میڈیا پر خواتین کی تعداد زیادہ کیوں؟
ایک حالیہ سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پاکستان میں سوشل میڈیا پر خواتین صارفین کی تعداد مردوں کی نسبت دس فیصد زیادہ ہے،حالانکہ یہ سمجھا جا رہا تھا کہ مردوں کے پاس چونکہ موبائل فونز زیادہ ہیں تو سوشل میڈیا پر مرد صارفین کی تعداد زیادہ ہو گی مگر حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ خواتین سوشل میڈیا پر مردوں سے زیادہ وقت گزارتی ہیں، خواتین اسے نیگٹو معنوں میں لینے کی بجائے بتاتی ہیں کہ چونکہ کورونا کی وجہ سے تعلیم آن لائن ہو گئی تھی اور بچوں کی تعلیم کا اہم فریضہ انہیں ہی انجام دینا تھا اس لئے وہ سوشل میڈیا پر زیادہ وقت گزارتی ہیں، اسی طرح کچھ خواتین کا کہنا ہے کہ پکوان اور سلائی کڑہائی کیلئے انہیں سوشل میڈیا سے سیکھنا پڑتا ہے۔ دوسری طرف یہ بات بھی مشاہدے میں آئی ہے کہ ٹک ٹاک پر مردوں سے زیادہ خواتین کی تعداد ہے۔ اس حوالے سے سماج اردو نے اسلام آباد میں جنرل سٹور کے مینیجر افتخار سے بات کی تو اس کا کہنا تھا کہ خواتین کا سوشل میڈیا پر زیادہ وقت گزارنے کی وجہ سے گھریلو زندگی پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں، افتخار کے مطابق اسے یہ بات قطعی طور پر ناپسند ہے کہ خاتون خانہ بچوں اور گھر والوں پر توجہ دینے کی بجائے سوشل میڈیا میں مصروف رہے۔ ہم نے ایک راہ گیر سے بات کی تو ان کا کہنا تھا کہ موبائل کمپنیوں کی طرف سے سستے انٹرنیٹ پیکجز کی وجہ سے خواتین کی بڑی تعداد سوشل میڈیا پر ہر وقت مصروف رہتی ہے۔ سماج اردو نے ایک امام مسجد سے خواتین کے سوشل میڈیا استعمال بارے استفسار کیا تو ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا کے غلط استعمال کی وجہ سے کتنے گھرانوں کی عزتوں کے جنازے نکل چکے ہیں، انہوں نے مطالبہ کیا کہ بیہودہ قسم کی سوشل میڈیا ایپس پر فوری پابندی عائد ہونی چاہئے اگر حکومت پابندی عائد کرنے سے قاصر ہے تو پھر اسے سوشل میڈیا کیلئے ضابطہ اخلاق وضع کرنا ہو گا تاکہ انٹرنیٹ کا درست استعمال کیا جا سکے۔ بزرگ شہری شمس الرحمان سے خواتین کے سوشل میڈیا استعمال بارے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ پوری قوم فضول کاموں میں مصروف ہو چکی ہے جس عورت نے خاندان کی پرورش کا فریضہ انجام دینا تھا اور جس عورت کی آنکھیں ہر وقت بچوں کی نگرانی میں رہتی تھیں اب اسی عورت کی نگاہیں موبائل پر سے ہٹتی ہی نہیں ہیں۔ شمس الرحمان نے کہا کہ ٹیکنالوجی کے غلط استعمال کے ہمیشہ خطرناک نتائج ہوتے ہیں ہم بھی خطرناک نتائج کا سامنا کر رہے ہیں۔ بے کار کاموں میں ٹیکنالوجی کا اسعتمال کرنے کی بجائے ہمیں اس سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے جس طرح انگریزوں نے یہ ساری اشیا ایجاد کی ہیں مگر وہ ان کا درست استعمال کر کے ترقی کی منازل طے کر رہے ہیں جبکہ ہم فضول کاموں میں الجھ کر رہ گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ حکومت اہل دانش کی مدد سے کوئی ایسا طریقہ کار وضع کرے اور عوام کو آگاہی فراہم کرے کہ سوشل میڈیا کا مثبت استعمال کیسے کیا جا سکتا ہے۔