بیوی کیسی ہونی چاہیے؟
عورت میں درج ذیل عمدہ خصلتوں کا ہونا ضروری ہے، اس سے نکاح میں مداومت اور خیروبرکت ہوتی ہے:
(۱)۔ عورت نیک بخت اور دیندار ہو ‘ یہ خصلت بہت ضروری ہے، اگر عورت اپنی ذات میں اور شرمگاہ کی حفاظت میں کچی ہو گی تو معاملہ بگڑ جائے گا، اسی لیے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
عورت سے چار چیزوں کی وجہ سے نکاح کیا جاتا ہے
(۱)۔ اس کے مال کی وجہ سے
(۲)۔ اس کے خاندن کی وجہ سے
(۳)۔ اس کے جمال کی وجہ سے
(۴)۔ اس کے دین کی وجہ سے ۔ پس تیرے ہاتھ خاک آلود ہوں، تو دیندار کو اختیار کر۔ (بخاری و مسلم، بروایت ابوہریرہ، مشکوٰۃ ص ۲۶۷)
(۲)۔ عورت خوش خلق ہو، جو شخص فارغ البال رہنے کا طالب اور دین پر مدد کا خواہاں ہو، اس کے لیے خوش خلق عورت کا ہونا ضروری ہے، مل جائے تو بسا غنیمت!
کسی عورت نے کہا ہے، چھ قسم کی عورتوں سے نکاح نہ کرو:
٭ وہ عورت جو ہر وقت کراہتی رہے، تھوڑی سی پریشانی پر واویلا شروع کر دے۔
٭ وہ عورت جو خاوند پر ہر وقت احسان جتلائے کہ میں نے تیری خاطر یہ کیا اور وہ کیا۔
٭ وہ عورت جو پہلے شوہر پر یا پہلے شوہر عورت کی اولاد پر فریفتہ ہو۔
٭ وہ عورت جو ہر چیز کی خواہش رکھے اور اپنے شوہر سے مانگے۔
٭ وہ عورت جو ہر وقت بنائو سنگھار میں لگی رہے۔
٭ وہ عورت جو زیادہ بکتی رہے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ : ترجمہ: ’’اللہ تعالیٰ بغض رکھتے ہیں زیادہ بکنے والوں اور منہ پھیلا پھیلا کر باتیں کرنے والوں سے۔‘‘ (ترمذی، بروایت جابر)
(۳)۔ خوبصورت عورت سے نکاح کرے، عورت خوبصورت ہو گی تو کسی اور طرف نگاہ نہیں جائے گی۔ اس لیے نکاح سے پہلے دیکھ لینا مستحب ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جنت کی حوروں کی تعریف میں فرمایا ہے: یعنی ’’خوش خلق اور خوبصورت عورتیں‘‘ اور ’’نیچی نگاہ رکھنے والی عورتیں۔‘‘ لہٰذا جس عورت میں یہ خوبیاں ہوں وہ جنت کی حور ہے۔
(۴)۔ مہر تھوڑا ہو۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عمدہ بیبیاں وہ ہیں جو خوبصورت ہوں اور ان کا مہر تھوڑا ہو۔ اور فرمایا کہ عورت میں زیادہ برکت والی عورت وہ ہے جس کا مہر کم ہے۔ جس طرح عورت کی جانب سے مہر میں زیادتی کا ہونا مکروہ ہے اسی طرح مرد کا عورت کے مال کا حال دریافت کرنا اور اسے مال حاصل کرنا بھی برا ہے۔ مال کی خاطر عورت سے نکاح نہیں کرنا چاہیے۔ حضرت سفیان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جب کوئی آدمی نکاح کرے اور یہ پوچھے کہ عورت کے پاس کیا؟ کتنا مال ہے؟ تو جان لو کہ وہ چور ہے، اور جب مرد کچھ تحفہ سسرال میں بھیجے تو یہ نیت نہ کرے کہ ان کے یہاںسے بدلہ میں زیادہ ملے گا، اسی طرح لڑکی والے یہ نیت نہ کریں کہ لڑکے والوں کے ہاں سے زیادہ ملے گا۔ یہ نیت خراب ہے ۔ باقی رہا ہدیہ بھیجنا تو یہ دوستی کا سبب ہوتا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: یعنی ’’ایک دوسرے کو ہدیہ دیتے رہو باہم محبت ہو گی۔‘‘
(۵)۔ عورت بانجھ نہ ہو، اگر اس کا بانجھ ہونا معلوم ہو جائے تو اس سے نکاح نہ کرے ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’نکاح ایسی عورت سے کرو جس سے اولاد ہوتی ہو اور شوہر سے محبت رکھتی ہو۔‘‘
(۶)۔ عورت کنواری ہو، کنواری ہونے سے شوہر کو عورت کے ساتھ محبت کامل ہو جاتی ہے۔
(۷)۔ عورت حسب نسب والی ہو، یعنی ایسے خاندان والی ہو جس میں دیانت اور نیک بختی پائی جاتی ہے۔ کیونکہ ایسے خاندان کی عورت اپنی اولاد کی اچھی تربیت کر سکتی ہے، کم ظرف خاندان کی عورت نہیں کر سکتی۔ (مختصر مذاق العارفین جلد ۲ صفحہ ۱۴۲)