انتقام کا بھی انتقام لیا جائے گا

ایک صاحب ٹرانسپورٹ کا کام کرتے تھے ۔ ان کے پاس ایک گاڑی تھی جس کا لائسنس رسمی طور پر کسی دوسرے کے نام تھا۔ کچھ دنوں کے بعد اس آدمی کی نیت خراب ہو گئی۔ اس نے چاہا کہ کاغذ میں قانونی اندراج سے فائدہ اٹھا کر گاڑی پر قبضہ کر لے یا اس کے معاوضہ میں سے کوئی بڑی رقم حاصل کرے۔ ٹرانسپورٹ کے مالک کے سامنے جب یہ بات آئی تو اس کے تن بدن میں آگ لگ گئی۔ وہ اپنے اس ’’دوست‘‘ کا جانی دشمن ہو گیا۔
اب اس کا ذہن ہر وقت ایک ہی سوچ میں رہتا کہ اس شخص کوکس طرح مروایا جائے۔ انتقام کے جذبے نے اس کے ذہن کو جرائم کا کارخانہ بنا دیا۔ اب اس کو نہ اپنے کاروبار کی ترقی کی فکر تھی ‘ نہ گھر کو بنانے کی۔ ساری فکر اس بات کی تھی کہ مذکورہ شخص کو کسی نہ کسی طرح ہلاک کر دیا جائے۔ اسی حال میں چھ ماہ گزر گئے۔ بالآخر ایک ایسا واقعہ پیش آیا جس نے اس کی زندگی کا رُخ بدل دیا۔ وہ اتفاقاً ایک مقام پر گیا ہوا تھا۔ ایک سڑک سے گزرتے ہوئے اس کے کان میں کچھ آوازیں آئیں ۔ اس کو محسوس ہوا کہ یہاں کوئی تقریر ہو رہی ہے۔ وہ جلسہ گاہ کی طرف مڑ گیا اور وہاں بیٹھ کر تقریر سننے لگا۔ تقریر کرنے والا کہہ رہا تھا:
’’انتقام لینے سے پہلے سوچ لو کہ انتقام کا بھی انتقام لیا جائے گا۔‘‘
تقریر کی سادگی نے اس کو اپنی طرف کھینچ لیا ۔ وہ انتہائی غور کے ساتھ مقرر کی باتیں سنتا رہا جو بار بار مختلف مثالوں کے ذریعے اپنے نقطۂ نظر کو واضح کر رہا تھا۔ تقریر ختم ہونے کے بعد جب وہ جلسہ گاہ سے اٹھا تو وہ دوسرا انسان بن چکا تھا۔ اس نے طے کیا کہ وہ انتقام کے ذہن کو ختم کر دے گا اور مذکورہ شخص سے معاملہ خدا کے حوالے کر کے اپنے کاروبار کی ترقی میں لگ جائے گا۔
ٹرانسپورٹ کے مالک کو اب تک کام کرنے کا صرف ’’تخریبی ڈھانچہ‘‘ معلوم تھا۔ اب انہوں نے کام کرنے کا ’’تعمیری ڈھانچہ‘‘ دریافت کر لیا۔ ان کو معلوم ہوا کہ کام کرنے کا وہی ایک انداز نہیں ہے جس پر دوسرے اکثر لوگ چل رہے ہیں۔ کام کرنے کا ایک اور انداز بھی ہے … اور وہ ہے … دوسروں کے پیچھے دوڑنے کے بجائے اپنے پیچھے دوڑنا۔
مذکورہ شخص نے اب اسی دوسرے طریقے کو پکڑ لیا اور اب وہ خود کو زیادہ پرسکون اور کامیاب محسوس کرنے لگا۔

تحریر سوشل میڈیا پر شئیر کریں
Back to top button