خوشی ایک فن ہے جسے سیکھنا پڑتا ہے

اللہ تعالیٰ کی نعمتوں میں سے ایک بڑی نعمت پُرسکون ‘ مضبوط اور مسرور دل ہے کیونکہ حالتِ اطمینان میں انسان کا ذہن بالکل صاف ہوتا ہے اور اس کی قوتِ کارکردگی بڑھ جاتی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ خوشی ایک فن ہے جسے سیکھنا پڑتا ہے ۔ اگر آپ اسے سیکھ لیں تو آپ کے بہت سے مسائل حل اور آپ کی بہت سی الجھنیں دور ہو جائیں گی ۔ خوشی حاصل کرنے کا بنیادی اصول یہ ہے کہ اپنے اندر برداشت اور ہر قسم کے حالات سے عہدہ برآ ہونے کی صلاحیت پیدا کریں۔ کوئی مشکل پیش آئے تو اس سے ہر گز نہ گھبرائیں اور کسی قسم کی جھنجھلاہٹ اور تلخی کا مظاہرہ نہ کریں۔ چھوٹی چھوٹی باتوں کا نوٹس نہ لیں۔ اپنے دل کو صاف رکھیں اور درگزر کرنے کا رویہ اپنائیں ۔ جب آپ نے صبر کرنا اور درگزر کرنا سیکھ لیا تو آپ کے اندر مشکلات برداشت کرنے کی صلاحیت بڑھ جائے گی اور وہ کام جو آپ کو پہلے بہت دشوار لگتے تھے ‘ اب آسان دکھائی دینے لگیں گے۔
مطمئن ہونے کے برعکس کیفیت کو بے چینی‘ عاقبت نااندیشی اور کوتاہ نظری کہا جاتا ہے۔ ایسا شخص ماسوائے اپنے فائدے کے کچھ نہیں سوچتا۔ اسے اپنے گرد وپیش میں اور دنیا میں اپنے سوا کوئی بھی دکھائی نہیںدیتا۔ وہ ہمیشہ (Me first) ’’میں پہلے‘‘ کا نعرہ لگاتا ہے۔
ایسے لوگ اپنے آپ کو مرکزِ کائنات سمجھتے ہیں۔ ان کے نزدیک دوسروں کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی اور نہ ہی دوسرے لوگوں کی بھلائی اور فلاحِ عامہ سے انہیںکوئی سروکار ہوتا ہے۔
آئیے! کوشش کریں کہ ہم تنگ نظری اور خود غرضی کا رویہ ترک کر کے اپنے اندر دوسروں کی بھلائی اور خیر خواہی کا جذبہ پیدا کریں ۔ کبھی کسی کی دل آزاری نہ کریں۔ کسی کو نیچا دکھانے اور خود کو برتر ثابت کرنے کی کوشش بھی نہ کریں۔
خوشی کے فن کا بنیادی اصول اپنے خیالات کو لگام دینا اور انہیں وادی وادی گھومنے سے روکنا ہے۔ اگر آپ انہیں لگام نہیں دیں گے تو وہ آپ کو ایسی جگہوں پر لیے پھریں گے جہاںآپ کو آوارگی اور بے راہ روی ہی سوجھے گی۔ ایسے خیالات آپ کے سامنے ماضی کے دکھڑوں اور ابتلائوں کی ایک طویل فہرست کھول کر رکھ دیں گے اور اس زمانے کی باتیں بھی یاد دلائیں گے جب آپ نے پائوں پائوں چلنا سیکھا تھا۔ ناخوشگوار باتیں بار بار ذہن میںلانے سے کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔ اس لیے آپ کو اپنا ذہن سنجیدہ باتوں پر مرکوز رکھنا چاہیے‘ جیسا کہ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ترجمہ: ’’اور آپ اس ہمیشہ زندہ (اللہ) پر توکل کیجئے جس کو موت نہیں اور اس کی حمد کے ساتھ تسبیح کیجئے۔ افور وہ اپنے بندوں کے گناہوں سے باخبر رہنے کو کافی ہے۔ ‘‘ (الفرقان 58:25)

تحریر سوشل میڈیا پر شئیر کریں
Back to top button