شوہر کو تنبیہہ کا حق حاصل ہے
ازدواجی زندگی میں اس وقت تلخی پیدا ہوتی ہے، جب شوہر کسی بات پر غصے کا اظہار کرے یا بیوی کو کسی غلطی پر ڈانٹ دے تو بیوی کی طرف سے بالعموم سخت ردعمل دیا جاتا ہے، شوہر کو ایسا تاثر دیا جاتا ہے کہ اس نے ایسا رویہ کیوں اختیار کیا ہے، یہ بظاہر معمولی معاملہ دکھائی دیتا ہے لیکن اگر اسے دونوں طرف سے نہ سمجھا جائے تو آگے چل کر بڑے مسائل کا پیش خیمہ ثابت ہوتا ہے بسا اوقات نوبت گھر ٹوٹنے تک پہنچ جاتی ہے۔ خواتین یہ بات اچھی طرح ذہن کر لیں کہ شوہر کے دماغ میں یہ بات گہرائی کی حد تک جاگزیں ہوتی ہے کہ وہ گھر کا سربراہ ہے، اس بنا پر وہ بچوں کے ساتھ ساتھ بعض معاملات میں بیوی کو بھی ڈانٹ دیتا ہے، دوسری طرف خواتین کی اکثریت اس بات کو دل سے تسلیم کرنے کیلئے تیار نہیں ہوتی ہے، خواتین شوہر سے دوستانہ ماحول میں گفتگو کرنا پسند کرتی ہیں، یا برابری کے بنیاد پر سلوک کی توقع کرتی ہیں، ایسی صورتحال میں اگر شوہر کبھی کوئی بات سخت لہجے میں کہہ دیتا ہے تو بیوی کو شوہر کا یہ انداز پسند نہیں آتا ہے۔ نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ بات بات پر ناراضی شروع ہو جاتی ہے، شوہر اس بات پر دل ہی دل میں کڑہتا رہتا ہے کہ وہ کیسا شوہر ہے کہ اسے اچھی بری بات پر تنبیہہ کا بھی حق حاصل نہیں ہے۔ سمجھ دار بیویاں شروع سے ہی شوہر کے مزاج کا اندازہ لگا لیتی ہیں اگر ان کا شوہر کے ساتھ دوستانہ تعلق ہو تو وہ اسی انداز سے پیش آتی ہیں جس کی وجہ سے میاں بیوی کو ایک دوسرے سے گلہ شکوہ کم ہوتا ہے جبکہ کچھ خواتین اپنا دماغ استعمال کرنے کی بجائے لوگوں کی دیکھا دیکھی زندگی گزارنا چاہتی ہیں، ایسی سوچ کی حامل خواتین عملی زندگی کو بھی فیشن کی طرح لیتی ہیں حالانکہ عملی زندگی میں مشکلات اور مصائب کا سامنا ہو سکتا ہے جس سے انسان سمجھ داری اور معاملہ فہمی کے ساتھ نمٹ سکتا ہے، یوں اس سوچ کا ایک نقصان ازدواجی زندگی پر پڑتا ہے کہ بیویاں شوہر کے مزاج کا درست اندازہ لگانے میں کامیاب نہیں ہو پاتی ہیں، ایسی خواتین کو بالعموم شوہروں سے گلے شکوے زیادہ ہوتے ہیں اور ان کے دماغ میں یہ بات بیٹھ جاتی ہے کہ دوسری خواتین کے برعکس ان کے شوہر زیادتی کے مرتکب ہوتے ہیں جبکہ دوسری طرف شوہر کے دماغ میں یہ بات بیٹھنا شروع ہو جاتی ہے کہ وہ گھر کا سربراہ ضرور ہے مگر اسے کسی بات پر تنبیہہ کا حق حاصل نہیں ہے، یہ سوچ زوجین میں دوریاں پیدا کرنے اور ناچاقی کا سبب بنتی ہے ، اس لئے خواتین کو چاہئے کہ وہ اپنے شوہر کے مزاج کو سمجھنے کی کوشش کریں ، کیونکہ ازدواجی زندگی میں شوہر کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ خواتین کو چاہئے کہ شوہر کی دل جوئی کریں یہ ایسا گر ہے جو اگر آپ کو سمجھ آ گیا تو سمجھ لیں کہ شوہر آپ کی مٹھی میں بند ہے، جس طرح خواتین کو یہ بات اچھی لگتی ہے کہ شوہر ان کے حسن اور خدمت کی تعریف کریں اسی طرح مردوں کو بھی یہ بات پسند ہے کہ بیوی اسے سربراہ ہونے کا یقین دلائے اور شوہر کے دماغ میں یہ بات ڈال دے کہ وہ اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر کوئی قدم نہیں اٹھاتی ہیں۔ جب آپ کو محسوس ہو کہ شوہر کا پارہ ہائی ہے تو اس کے ساتھ مخاصمت سے گریز کریں اگر شوہر غصہ کرے تو اس کا جواب ہلکی مسکان کی شکل میں دیں آپ کے اس طرزعمل کا شوہر پر گہرا اثر ہو گا اور ایک وقت ایسا آئے گا کہ وہ غصہ ہونا ترک کر دے گا کیونکہ غصے کے بدلے ملنے والی مسکان اس کے ضمیر کو جھنجھوڑ کر رکھ دے گی، پورا دن اس کا ضمیر اسے ملامت کرتا رہے گا کہ تم ایسی بیوی سے غصے سے پیش آتے ہو جو تمہارے غصے کا جواب مسکراہٹ کے ذریعے دیتی ہے۔ یوں آپ کی ایک مسکراہٹ شوہر کا دل ہمیشہ ہمیشہ کیلئے جیت لے گی۔ ان تجاویز پر عمل کریں تو چند دنوں میں ہی آپ کو لگے گا کہ آپ کی ازدواجی زندگی مثالی زندگی بن چکی ہے۔