فلسطینی لڑکی قید منگیتر کا 16 سال انتظار کرتی رہی
رشتہ طے ہونے کے کچھ ہی عرصے بعد ان کے منگیتر عبدالہادی الحمشری کو اسرائیلی فوج کی طرف سے گرفتارکیا گیا
قدرت نے ایک عورت ذات کو بہت مضبوط اور صابر بنایا ہے جس کی مثالیں ہمیں ہر دور میں ملیں گی۔عورت کا دل موم کی طرح ہوتا ہے جو چاہے کتنا بھی سخت بننا چاہے لیکن اپنے رشتوں کی محبت کی تپش میں پگھلتا رہتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عورت کو محبت اور وفا کا پیکر بھی کہا جاتا ہے، جوعہد وفا نبھانے کیلئے کچھ بھی کر گزرتی ہے۔وفا کی ایک ایسی ہی مثال ایک فلسطینی لڑکی نے قائم کی ہے، جو اسرائیلی قید میں موجود اپنے منگیتر کی واپسی کا 16 برس تک انتظار کرتی رہی۔ مغربی کنارے سے تعلق رکھنے والی شاتھا العلی کی منگنی عبدالہادی الحمشری سے طے ہوئی تھی۔وہ دونوں ایک دوسرے کو پسند بھی کرتے تھے ۔ رشتہ طے ہونے کے کچھ ہی عرصے بعد جب عبدالہادی الحمشری کو اسرائیلی فوج کی طرف سے گرفتارکیا گیا تو اس وقت اس کی عمر17 سال تھی اور اس نے سولہ سال اسرائیلی جیلوں میں گزارے۔ گزشتہ دنوں جب وہ اسرائیلی جیل سے رہائی کے بعد واپس فلسطین پہنچا تو یہ دیکھ کر دنگ رہ گیا کہ اس کی منگیتر ابھی تک اس کی منتظر تھی۔ ہادی المشاری نے پھر اسی سے شادی بھی کر لی اور دونوں بے حد خوش ہیں۔ شاتھا العلی کا کہنا ہے کہ وہ عبدالہادی الحمشری کی واپسی کیلئے ہمیشہ پرامید رہی ہیں،انہیں یقین تھاکہ ایک دن آئے گا جب وہ پھر مل جائیں گے، اسی لئے انہوں نے انتظار کرنے کا فیصلہ کیا، یہاں تک کہ ہماری شادی کا خواب سچ ہو گیا۔ عبدالہادی الحمشری کے مطابق شاتھا العلی سولہ سال تک انتظار کرنا ان کیلئے بہت اہمیت رکھتا ہے اور وہ شاتھا العلی کے ساتھ شادی سے بے حد خوش ہیں۔ شاتھا العلی اور عبدالہادی الحمشری کی اس شادی کے سوشل میڈیا پر بھی خوب چرچے ہوئے اور دونوں کی شادی کی تصاویر بھی وائرل ہوئیں۔ ٹویٹر پر صارفین نے جوڑے کو مبارک باد دی اور شاتھا العلی کے طویل انتظار کو وفا کی ایک عمدہ مثال قرار دیا۔