باندی کی ذہانت آقا کے کام آ گئی
ایک مرتبہ ابن زیاد اپنے نوکروں چاکروں کے ہمراہ کہیں جا رہا تھا۔ راستے میں ان لوگوں کو ایک شخص نظر آیا جس کے ساتھ ایک نہایت خوبصورت لونڈی تھی۔ اس جیسی حسین و جمیل خاتون انہوں نے اپنی زندگی میں پہلے کبھی نہیں دیکھی تھی۔ یہ لوگ بلند آواز میں چلانے لگے: اس لونڈی کو چھوڑ دو اور یہاں سے بھاگ جائو۔ اس شخص نے ان کی بات سنی ان سنی کر دی۔ جب یہ لونڈی کے قریب ہونے کی کوشش کرنے لگے تو اس شخص نے اپنی کمان نکالی ۔ ان میں سے ایک کو اپنے تیر کا نشانہ بنایا تو یہ سارے لوگ خوفزدہ ہو کر پیچھے ہٹ گئے کیونکہ وہ ایک ماہر اور مشاق نشانہ باز تھا۔ اس نے دوسرا تیر نکالا، مگر جب چلانے لگا تو شومی قسمت سے کمان کی تانت ٹوٹ گئی۔ یہ دیکھ کر ان لوگوں نے اُس پر ہلہ بول دیا۔ لونڈی چھینی اور چلتے بنے۔ اچانک ان میں سے ایک کی نظر اس لونڈی کے کان پر پڑی۔ اس نے کان میں ایک بالی پہن رکھی تھی جس میں انتہائی قیمتی ہیرا جڑا ہوا تھا۔ کہنے لگا: یہ بالی اُتار کر ہمیں دے دو، ورنہ ہم خود نوچ لیں گے۔ لونڈی کہنے لگی: آپ لوگ اس ہیرے کے پیچھے دیوانے ہوئے جا رہے ہیں۔اگر آپ وہ ہیرا دیکھ لیں جو مجھے لے جانے والے شخص نے اپنی ٹوپی میں چھپا رکھا ہے تو آپ اسے بھول جائیں گے وہ جلدی سے اُس کے پیچھے بھاگے اور اسے گھیر کر دھمکی آمیز لہجے میں کہنے لگے: اپنی ٹوپی سے ہیرے نکال کر ہمارے حوالے کر دو ورنہ ہم سے برا کوئی نہیں ہو گا۔ وہ حیرت سے اُن کے منہ تکنے لگا: کون سا ہیرا، آپ لوگوں کو کس نے بتایا کہ میں نے اپنی ٹوپی میں ہیرا چھپا رکھا ہے؟ انہوں نے کہا : زیادہ بہانے نہ بنائو ۔ ہمیں سب پتا چل چکا ہے۔ ہمیں اس لونڈی نے بتایا ہے کہ تم نے اپنے ٹوپی میں ہیرا چھپا رکھا ہے۔ وہ سوچ میں پڑ گیا کہ یہ بات کہہ کر لونڈی نے مجھے کچھ پیغام دیا ہے۔ یہ پیغام کیا ہو سکتا ہے؟ پھر اُسے یاد آیا کہ اُس نے اپنی ٹوپی میں کمان کی ایک دوسری تانت رکھی ہوئی تھی تاکہ اگر پہلی تاند ٹوٹ جائے تو اس کی جگہ یہ استعمال کی جا سکے۔ خوف کی وجہ سے اُس کے ذہن سے یہ بات نکل گئی تھی۔ لیکن لونڈی نے اسے یاد رکھا اور موقع ملتے ہی اُس تک یہ پیغام پہنچایا۔ اس نے بڑی پھرتی سے اپنی ٹوپی سے کمان کی تانت نکالی، کمان درست کی اور دوبارہ ان پر تیر چلانے لگا۔ یہ سب لوگ ڈر کے مارے بھاگ گئے۔ یوں اس نے اپنی ماہرانہ تیر اندازی کے بل پر لونڈی کو دوبارہ ان کے چنگل سے چھڑوا لیا اور کی ذہانت نے لٹیروں کی چال ناکام بنادی، اس لئے کہا جاتا ہے کہ عقل مند ساتھی انسان کو مشکل سے نکلنے کی تدبیر بتاتا ہے جبکہ بے وقوف ساتھی اپنی جہالت کی وجہ سے مشکل پیدا کرتا ہے ۔ (اکثر من الف قصۃ و قصۃ تالیف : ہشام عواض، ص 710، 711)