خود کو روزگار کے لئے اہل بنائیں
ایک 23 سالہ نوجوان بے روزگاری سے سخت پریشان تھا۔ مایوسی نے اس کی زندگی اس کی نظر میں بے قیمت بنا دی تھی۔ آخرکار ایک روز وہ موہدی سٹیشن پہنچا۔ ’’میرے اس ہاتھ کی کیاضرورت ہے جس کے لیے دنیا میں کوئی کام نہ ہو۔‘‘ یہ احساس اس کے ذہن پر چھایا ہوا تھا۔
اتنے میں اس کو ایک ٹرین آتی ہوئی دکھائی دی ۔ وہ ریلوے لائن کے کنارے کھڑا ہو گیا اور جیسے ہی ٹرین سامنے آئی اس نے اپنے ہاتھ پہیہ اور پٹڑی کے درمیان ڈال دیے۔ انجام ظاہر تھا، اس کے دونوں ہاتھ کٹ کر اس کے جسم سے الگ ہو گئے۔
مسافروں نے جب اس کا حال دیکھا تو اس کو لے کر فوراً ہسپتال پہنچے اور اس کو ڈاکٹروں کے حوالے کیا۔ نوجوان سے پوچھا گیا کہ تم نے ایسا کیوں کیا؟ اس نے جو جواب دیا وہ انگریزی رپورٹنگ (14اگست 1981ء)کو ان الفاظ میں نقل ہوا ہے:
My hands are useless as I can find no work and living is shameful without work.
’’جب میرے لیے کوئی کام نہیں تو میرے ہاتھ بھی بے کار ہیں۔ کام کے بغیر زندگی رسوائی کے سوا اور کچھ نہیں۔‘‘
اخبار کی یہ خبر پڑھ کر میں نے ختم کی تھی کہ ایک صاحب کمرے میں داخل ہوئے ۔ انہوں نے اپنے حالات بتاتے ہوئے کہا کہ میرے پاس کافی کھیت ہیں اور نہر ہونے کی وجہ سے آبپاشی کا معقول انتظام ہے۔ محنت اور ذمہ داری کے ساتھ کام کیا جائے تو باآسانی ایک لاکھ روپے سالانہ کی پیداوار حاصل کی جا سکتی ہے۔
اب تک میں خود کرتا رہا، مگر اب میرے پاس وقت نہیں اور کوئی ایسا قابل اعتماد آدمی نہیں ملتا، جس کے حوالے میں اپنا یہ کام کر سکوں۔ اس لیے میں نے طے کیا ہے کہ میں اپنی زمینوں کو بیچ دوں۔ آج کی دنیا میں جس طرح بے شمار لوگ بے روزگاری سے پریشان ہیں۔ اس طرح یہ بھی واقعہ ہے کہ بے شمار لوگ اس مسئلہ سے دوچار ہیں کہ ان کے پاس کام ہیں مگر ایسے آدمی نہیں ملتے جو سلیقہ کے ساتھ کام کو سنبھال سکیں۔
ان دونوں واقعات کو ملا کر دیکھئے تو معلوم ہوگا کہ دنیا میں کام کی کمی نہیں بلکہ کام کرنے والوں کی کمی ہے۔ جو لوگ بے روزگار ہیں اگر وہ اپنے اندر صرف دو صلاحیتیں پیدا کر لیں تو روزگار خود انہیں تلاش کرے گا نہ کہ وہ روزگار کی تلاش میں ادھر اُدھر پھریں۔ وہ دو صلاحیتیں ہیں محنت اور ایمانداری۔