ایران میں صدارتی انتخابات دوبارہ کیوں ہوں گے؟
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی ہیلی کاپٹر حادثے میں موت کے بعد ایران میں گزشتہ روز ہونے والے انتخابات میں کوئی بھی امیدوار 50 فیصد سے زیادہ ووٹ حاصل نہ کرسکا جس کے بعد 5 جولائی کو صدارتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ منعقد کیا جائے گا۔
وزارت کے جاری کردہ عارضی نتائج کے مطابق 2 کروڑ 40 لاکھ سے زیادہ ووٹوں کی گنتی کے بعد اعتدال پسند قانون ساز مسعود پیزشکیان ایک کروڑ سے زیادہ ووٹ لیکر سب سے آگے رہے جب کہ سخت گیر سفارت کار سعید جلیلی 90 لاکھ 40 ہزار سے زیادہ ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
وزارت داخلہ کے ترجمان محسن اسلمی نے کہا کہ ’کوئی بھی امیدوار فیصلہ کن اکثریت حاصل نہیں کر سکا، اس لیے سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے پہلے اور دوسرے نمبر پر رہنے والے امیدواروں کو دوسرے راؤنڈ کے لیے گارڈین کونسل کے پاس بھیجا جائے گا۔
صدارتی امیدواروں کے ناموں کو فائنل کرنے والے اعلیٰ ترین فورم شوریٰ نگہبان نے سابق صدر احمدی نژاد اور سابق پارلیمانی اسپیکر علی لاریجانی کے کاغذات مسترد کر دیے تھے، انہیں ماضی میں بھی ایک بار شوریٰ نگہبان کی طرف سے انتخاب میں حصہ لینے سے روکا جا چکا۔اس کے علاوہ، قانون ساز مسعود بزشكيان، سابق وزیر داخلہ مصطفىٰ پورمحمدی، قدامت پسند سیاستدان أمير حسين قاضی زاده ہاشمی شامل ہیں۔
ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر حادثے میں جاں بحق ہونے کے بعد ایران کے آئین کے تحت نائب صدر محمد مخبر قائم مقام صدر بن گئے تھے۔