’’السدنۃ‘‘ 16 صدیوں سے ایک ہی خاندان میں موجود عرب پیشہ

السدنة ایک قدیم پیشہ ہے، اور اس کا مطلب ہے کہ خانہ کعبہ کی دیکھ بھال کرنا اور اس کے کام کرنا، جیسے اسے کھولنا اور بند کرنا، اس کی صفائی کرنا، اسے دھونا، اس کو ڈھانپنا، اور اس دوران اس غلاف کی مرمت کرنا وغیرہ

بنو شیبہ خانہ کعبہ کی کنجیوں کے محافظ ہیں، اور خانہ کعبہ کو کھولنے، بند کرنے اور دھونے کے ذمہ دار ہیں، ان کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے سے ہی یہ کام سونپا گیا ہے۔ مگر ایسا نہیں ہے کہ یہ کام اسلام آنے سے پہلے کسی اور کے پاس تھا، بلکہ حضرت ابراہیم نے اپنے بیٹے اسماعیل کی مدد سے خدا کے گھر کی بنیاد رکھی تھی، پھر یہ ان کے بیٹے اسماعیل کے لئے خانہ کعبہ کا ستون بن گیا اور پھر حضرت اسماعیل کی وفات کے بعد اس پیشے کا باقاعدہ آغاز ہوا۔ جو مختلف قبیلوں کے درمیان چلنا رہا، یہاں تک کہ قصی بن کلاب القریشی تک پہنچ گیا جو کہ رسول اللہﷺ کے پانچویں دادا ہیں۔

قصی بن کلاب القریشی کی اولاد میں سے اس کے بعد کعبہ کی نگہبانی ان کے بڑے بیٹے عبد الدار کو منتقل کر دی گئی اور پھر زمانہ قبل از اسلام سے لے کر اسلام کی آمد تک یہ بنو عبد الدار کے درمیان رہی اور بنو شیبہ کی اولاد میں بھی یہ سلسلہ جاری رہا۔ رسول اللہﷺ کے اعلان نبوت کے بعد جب رسول اللہﷺ کو مکہ میں جب مصائب کا سامنا رہا تو ان دنوں انہیں عثمان بن طلحہ نے داخل کعبہ ہونے سے روک دیا تھا، پھر جب فتح مکہ ہوا تو رسول اللہﷺ نے تمام سرداران کو کعبہ میں بلوایا سب کو معاف کیا اور پھر رسول ﷲﷺ نے کعبہ کے متولی عثمان کو بھی بلوایا ، اور پوچھا :

اے عثمان بن طلحہ کہاں ہے تو !

خزاں رسیدہ پتے کی طرح لرزتا بوڑھا (عثمان بن طلحہ)

سامنے آیا اس کا چہرہ خوف سے فق تھا، وہ گھبرا رہا تھا جانتا تھا کہ میں نے کیسا رویہ رکھا تھا، محمد عربی رسول ﷲﷺ نے عثمان بن طلحہ کو کہا،

” اے عثمان تجھے وہ دن یاد ہے جب میں نے تم سے کعبہ کی چابی مانگی تھی ۔

عثمان بن طلحہ جو شرمندگی سے سر جھکائے کھڑا تھا یہ سن کر بولا:

جی حضور مجھے ایک ایک بات یاد ہے( اس وقت چابیاں محمد عربی کے ہاتھ میں تھیں،)

رسول ﷲﷺ: عثمان اور اس وقت تم نے انکار کیا تھا، تو میں نے تجھے کہا تھا کہ:

عثمان ایک دن آئے گا جب یہ چابیاں میرے پاس ہونگیں اور میں جسے چاہوں گا دوں گا تو تم نے قہقہ لگایا تھا اور کہا تھا "کیا اس دن قریش مر جائیں گے، تو میں نے کہا تھا "نہیں وہ تو قریش کی سچی عزت کا دن ہو گا” دیکھ لو عثمان اج وہ عزت کا دن آگیا۔

پھر رسول ﷲﷺ نے عثمان کو اپنے پاس بلایا اور چابیاں اس کے ہاتھ پر رکھیں اور کہا :

"جا یہ چابیاں ہمیشہ تم اور تمھارے خاندان کے پاس رہیں گی اور یہ اعزاز آج تک عثمان بن طلحہ کے خاندان کے پاس ہے۔ یہ اعزاز آج تک کسی اور قبیلے یا شخص کو نہیں دیا گیا۔ آج کے سعودی عرب میں بھی یہ چابیاں عثمان بن طلحہ کے قبیلے کے پاس ہی رہتی ہیں۔

اسلام کے بعد جب اس قبیلے کو چابیاں مل گئی تو تاریخ میں ایسے واقعات ملتے ہیں، جن میں اسے چرانے کی بھی کوشش کی گئی، لیکن وہ ناکام ہو گئیں، اور اس وقت چابی کعبہ کے مالک کو واپس کر دی گئی تھیں، لیکن یہ ضرور رہا کہ اس کے علاوہ قریب ادوار میں یہ چابی کبھی نہ چوری ہوئی نہ ہی گم ہوئی، بنو شیبہ خاندان کے لوگ خانہ کعبہ کی چابی ایک خاص تھیلے میں رکھتے ہیں، یہ تھیلا "کعبہ کسوہ” کے کارخانے میں اسی کپڑے سے بنایا جاتا ہے، جس سے کسوہ بنایا جاتا ہے، اور یہ تھیلا بنو شیبہ کے خاندان کے گھر میں محفوظ جگہ پر رہتا ہے۔ اور جس فرد کے پاس یہ زمہ داری رہتی ہے اس کی موت کے بعد یہ چابی والا بیگ نئے خاندان کے فرد کو منتقل کر دیا جاتا ہے، جسے الشیبہ خاندان کے تمام لوگ منتخب کرتے ہیں۔

اسی خاندان کی نگرانی میں خانہ کعبہ کو سال میں دو مرتبہ یکم شعبان اور 15 محرم کو اندر سے غسل دیا جاتا ہے، اور پھر مسجد میں داخل ہونے کے بعد زمزم کے پانی اور عرق گلاب سے غسل کیا جاتا ہے۔ چار دیواری کا مسح کیا جاتا ہے، خوشبو والے پانی سے دھویا جاتا ہے، اور دھونے کے بعد اس میں نماز پڑھی جاتی ہے۔ بنو شیبہ قبیلہ عثمان بن طلحہ رضی اللہ عنہ کی اولاد ہیں، فتح مکہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو کعبہ کی چابیاں عطا کی تھیں یہ تصاویر اس ماہ رمضان کی ہیں، جس میں خاندان بنو اپشیبہ کے حالیہ افراد ہیں، جو موجودہ چابی بردار کعبہ شیخ صالح بن زین العابدین الشیبہ اور ان کے صاحبزادے شیخ عبدالرحمن الشیبیہ اور ان کے پوتے، جو حضرت عثمان بن طلحہ رضی اللہ عنہ کی اولاد میں سے ہیں ۔

تحریر سوشل میڈیا پر شئیر کریں

منصور ندیم

منصور ندیم منصور ندیم بلاگر ہیں وہ پچھلے 15 برسوں سے سعودی عرب میں روزگار کے سلسلے میں مقیم ہیں انہیں سماجی موضوعات پر لکھنا پسند ہے، اس ای میل ایڈریسmansoorhalaj6@yahoo.com پر ان سے رابطہ کیا جا سکتا ہے
Back to top button