پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری پر اتفاق
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان سرمایہ کاری کے طریقوں پر اتفاق رائے ہوگیا ہے، جس سے گلف کوآپریشن کونسل (جی سی سی) کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے (ایف ٹی اے) کی توثیق کی راہ ہموار ہو گئی ہے، جو کہ گزشتہ 19 برس سے زیر التوا ہے۔
گران وزیر تجارت گوہر اعجاز کی قیادت میں ایک اعلیٰ سطح کے وفد نے گزشتہ روز ریاض میں جی سی سی کے چیف مذاکرات کار کے ساتھ مذاکرات کے آخری دور میں شرکت کی۔ اس کا مقصد آزاد تجارتی معاہدے کے تحت سرمایہ کاری کے معاملات کو حتمی شکل دینا تھا، جو کہ آج دوحہ میں جی سی سی کے وزرائے خارجہ کے اجلاس سے پہلے ایک اہم اقدام تھا، جہاں پاکستان کے ساتھ اس معاہدے کو منظوری ملنے کی امید ہے۔
متفقہ سرمایہ کاری کا باب اب منظوری کے لیے جی سی سی کے وزرا کے سامنے پیش کیا جائے گا، جو پہلے ہی اجلاس کے ایجنڈے میں شامل ہے، جی سی سی سیکرٹریٹ کو 6 رکنی جی سی سی ممالک کی جانب سے معاہدے پر دستخط کرنے کا اختیار ہے، اگر منظوری دی جاتی ہے، تو یہ پہلا تجارتی اور سرمایہ کاری معاہدہ ہوگا جو جی سی سی نے گزشتہ 15 برس کے دوران کسی بھی ملک کے ساتھ کیا ہوگا۔
دیگر فیصلوں کے علاوہ ایک اہم فیصلہ یہ بھی ہوگا کہ تنازعات کو بین الاقوامی ثالثی عدالت میں لے جانے سے پہلے 8 ماہ کے اندر اندر مقامی طور پر حل کیا جائے گا۔ گوہر اعجاز نے اجلاس کے بعد بتایا کہ آج ہم نے ریاض میں جی سی سی ٹیم کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے کے تحت سرمایہ کاری کے باب کو حتمی شکل دی ہے۔
نگران وزیر تجارت نے کہا کہ ان کی ٹیم 8 ماہ کی مدت کا اضافہ کرکے ایک’گریجویٹ اپروچ’ پیدا کرنے میں کامیاب ہوئی جوکہ دونوں سرمایہ کاروں کو عالمی عدالتوں میں ثالثی کے لیے جانے سے قبل تنازعات کے باہمی تصفیہ کے قابل بنائے گا۔ ستمبر میں پاکستان نے جی سی سی کے ساتھ آزاد تجاریت معاہدے پر اتفاق کیا تھا، تاہم معاہدے پر دستخط ملتوی کردیے گئے تھے کیونکہ سعودی عرب نے معاہدے میں سرمایہ کاری کا باب شامل کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
اس باب کا مقصد خاص طور پر تحفظ کی شق کو شامل کرنا تھا، خاص طور پر بین الاقوامی مرکز برائے سرمایہ کاری تنازعات (آئی سی ایس آئی ڈی) کے فورم کی شق شامل کی جانی تھی۔
اگست 2004 میں پاکستان اور جی سی سی (جس میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین، عمان، قطر اور کویت شامل ہیں) نے آزاد تجارتی معاہدہ طے پائے جانے کے امکانات پیدا کرنے کے لیے ایک فریم ورک معاہدے پر دستخط کیے تھے، تاہم اس کے بعد کے برسوں میں صرف چند ہی مذاکراتی دور ہوئے، کافی وقفے کے بعد 2021 میں مذاکرات کا سلسلہ بحال ہوا۔
گزشتہ برس دونوں جماعتوں نے معاہدے کو حتمی شکل دینے کی فزیبلٹی کا جائزہ لینے کے لیے تکنیکی سطح پر بات چیت کی، یہ ممکنہ معاہدہ جی سی سی بلاک میں پاکستان کی برآمدی صلاحیت کو نمایاں طور پر بڑھا سکتا ہے۔