فلسطینی ہونا ہی سب سے بڑا جُرم بن گیا

دنیا کو تہذیب کا درس والے مغربی ممالک کی اپنی حالت کیا ہے آئے روز اس کے مظاہر دیکھنے کو ملتے ہیں، امریکا میں 6 سالہ بچے کو فلسطینی مسلمان ہونے کے باعث قتل کردیا گیا۔

امریکہ کی ریاست الینوائے میں 71 سالہ جنونی مالک مکان نے چھریوں کے وار کرکے قتل کردیا جبکہ بچے کی ماں شدید زخمی ہوگئی۔ پولیس نے ملزم کو گرفتار کرلیا اس کے خلاف قتل سمیت نفرت پر مبنی جرائم کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔

غزہ اسپتال میں ڈاکٹر والد اور بھائی کی لاشیں دیکھ کر غم سے نڈھال ہوگیا،پولیس کے مطابق جوزف نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری حالیہ تنازعے کی وجہ سے ماں اور بچے کو نشانہ بنایا، ملزم نے بچے پر چھری کے 26 وار کیے، جبکہ مقتول بچے کی والدہ نے واش روم میں چھپ کر اپنی جان بچائی۔

پولیس کے مطابق انہیں امریکی شہر شکاگو کے نواح میں واقع قصبے پلین فیلڈ ٹاؤنزشپ کے ایک گھر میں 32 سالہ خاتون اور ان کا چھ سالہ بچہ ہفتے کی رات زخمی حالت میں ملے۔ول کاؤنٹی کے شیرف آفس نے سوشل میڈیا پر ایک بیان میں بتایا کہ ہسپتال پہنچ کر بچے کی موت کی تصدیق کر دی گئی تھی۔ جب کہ والدہ کو چھری کے کئی واروں سے زخمی کیا گیا ہے لیکن ان کے بچنے کی امید ہے۔ بچے کے پوسٹ مارٹم سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس پر چھرے کے کئی وار کئے گئے۔

شیرف کے بیان کے مطابق تفتیش کے دوران یہ انکشاف ہوا ہے کہ ماں بیٹے کو ان کی مذہبی شناخت اور مشرق وسطی میں جاری تنازعے کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا۔شیرف کے آفس کے مطابق انہیں 911 پر کال موصول ہوئی جس میں ان خاتون نے انہیں بتایا کہ ان کے مالک مکان نے ان پر چھری سے حملہ کیا ہے۔ خاتون نے بتایا کہ وہ بھاگ کر باتھ روم میں چلی گئیں اور حملہ آور کا مقابلہ کرتی رہی ہیں۔

امریکہ کی مسلم سول لبرٹیز آرگنائزیشن نے اس جرم کو "ڈراؤنے خواب”سے تعبیر کیا ہے اور بتایا کہ یہ جرم حماس اسرائیل جنگ کے بعد سے شروع ہونے والی نفرت پر مبنی کالز اور ای میلز کا تسلسل ہے۔

جمائمہ گولڈ اسمتھ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر واقعے کی مذمت کرتے ہوئے لکھا کہ ایک 6 سالہ بچے کابہیمانہ قتل کردیا گیا کیونکہ وہ مسلمان تھا؟ انہوں نے سوال کیا کہ اسرائیل اور غزہ میں ہی نہیں اور کتنے معصوموں کو جان گوانا ہوگی؟

امریکی صدر جو بائیڈن نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے متاثرہ خاندان سے تعزیتی پیغام میں کہا کہ’ایک فلسطینی امریکی خاندان کے خلاف ایسے نفرت انگیز عمل کی امریکا میں کوئی جگہ نہیں ۔

تحریر سوشل میڈیا پر شئیر کریں
Back to top button